ETV Bharat / bharat

Women's Reservation Bill ویمن ریزرویشن بل میں او بی سی اور مسلم خواتین کو بھی نمائندگی ملنی چاہئے، جماعت اسلامی ہند

نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ویمن ریزرویشن بل میں او بی سی اور مسلم خواتین کو نظر انداز کرنا ناانصافی ہے اور حکومت کا جو نعرہ ہے "سب کا ساتھ، سب کا وکاس" یہ عمل اس پالیسی کے بھی خلاف ہے۔ Jamaat-e-Islami Hind

Etv Bharat ویمن ریزرویشن بل میں او بی سی اور مسلم خواتین کو بھی نمائندگی ملنی چاہئے: جماعت اسلامی ہند
Etv Bharat ویمن ریزرویشن بل میں او بی سی اور مسلم خواتین کو بھی نمائندگی ملنی چاہئے: جماعت اسلامی ہند
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 23, 2023, 5:11 PM IST

نئی دہلی: نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ "آزادی کے پچھتر سال گزرجانے کے باوجود پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں خواتین کی نمائندگی ہنوز انتہائی مایوس کن ہے، جبکہ ایک مضبوط جمہوریت کے لئے ضروری ہے کہ اقتدار کی تقسیم میں ملک کے تمام طبقات کو مناسب نمائندگی دی جائے۔ خواتین کی نمائندگی کو ان کی تعداد کے اعتبار سے ایک حد تک لانے کی کوششوں میں حالیہ ویمن ریزرویشن بل ایک اچھا قدم ہے۔ اسے بہت پہلے آجانا چاہئے تھا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "بل کے مسودہ میں او بی سی اور مسلم خواتین کو الگ رکھا گیا ہے۔ اس طرح کے بل سے جس میں ان دو طبقوں کو شامل نہیں کیا گیا، ملک میں پائے جانے والے سماجی عدم مساوات کو دور نہیں کیا جاسکتا ہے۔ حالانکہ مسودے میں ایس سی اور ایس ٹی کی خواتین شامل ہیں، مگر او بی سی اور مسلم کمیونٹی کی خواتین کو نظر انداز کرنا حیرت ناک ہے۔

مختلف رپورٹوں اور مطالعوں میں، مثال کے طور پر سچر کمیٹی رپورٹ (2006)، پوسٹ سچر ایولیشن کمیٹی رپورٹ (2014) ڈاؤرسٹی انڈیکس پر ماہرین کی رپورٹ (2008)، انڈیا ایکس کلوزن رپورٹ (14-2013) اور 2011 کی مردم شماری اور تازہ ترین این ایس ایس رپورٹ، ان تمام میں مسلمانوں خاص طور پر خواتین کی سماجی و اقتصادی پسماندگی کو بتایا گیا ہے۔ مزید براں پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں مسلمانوں کی نمائندگی مسلسل کم ہوتی جارہی ہے۔ یہ نمائندگی ان کی آبادی کے اعتبار سے قطعی نہیں ہے۔"


پروفیسر سلیم نے کہا کہ "بل کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ اگلی مردم شماری کے بعد ہی عمل میں لایا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس بل کے فائدے 2030 کے بعد ہی حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ اس سے تو ایسا لگتا ہے کہ یہ بل آئندہ پارلیمانی انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے سامنے لایا گیاہے اور اس کے نفاذ میں اخلاص کی کمی نظر آرہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Jamaat-e-Islami on UCC یکساں سول کوڈ کا نفاذ قومی ہم آہنگی کیلئے خطرہ، جماعت اسلامی ہند

ملک میں سماجی عدم مساوات کو دور کرنے کے لئے ریزرویشن ایک موثر طریقہ ہے، جسے عمل میں لاکر اس کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا اس بل یعنی ویمن ریزرویشن بل میں او بی سی اور مسلم خواتین کو نظر انداز کرنا ناانصافی ہوگی اور حکومت کا جو نعرہ ہے "سب کا ساتھ، سب کا وکاس" یہ عمل اس پالیسی کے بھی خلاف ہے۔

نئی دہلی: نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ "آزادی کے پچھتر سال گزرجانے کے باوجود پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں خواتین کی نمائندگی ہنوز انتہائی مایوس کن ہے، جبکہ ایک مضبوط جمہوریت کے لئے ضروری ہے کہ اقتدار کی تقسیم میں ملک کے تمام طبقات کو مناسب نمائندگی دی جائے۔ خواتین کی نمائندگی کو ان کی تعداد کے اعتبار سے ایک حد تک لانے کی کوششوں میں حالیہ ویمن ریزرویشن بل ایک اچھا قدم ہے۔ اسے بہت پہلے آجانا چاہئے تھا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "بل کے مسودہ میں او بی سی اور مسلم خواتین کو الگ رکھا گیا ہے۔ اس طرح کے بل سے جس میں ان دو طبقوں کو شامل نہیں کیا گیا، ملک میں پائے جانے والے سماجی عدم مساوات کو دور نہیں کیا جاسکتا ہے۔ حالانکہ مسودے میں ایس سی اور ایس ٹی کی خواتین شامل ہیں، مگر او بی سی اور مسلم کمیونٹی کی خواتین کو نظر انداز کرنا حیرت ناک ہے۔

مختلف رپورٹوں اور مطالعوں میں، مثال کے طور پر سچر کمیٹی رپورٹ (2006)، پوسٹ سچر ایولیشن کمیٹی رپورٹ (2014) ڈاؤرسٹی انڈیکس پر ماہرین کی رپورٹ (2008)، انڈیا ایکس کلوزن رپورٹ (14-2013) اور 2011 کی مردم شماری اور تازہ ترین این ایس ایس رپورٹ، ان تمام میں مسلمانوں خاص طور پر خواتین کی سماجی و اقتصادی پسماندگی کو بتایا گیا ہے۔ مزید براں پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں مسلمانوں کی نمائندگی مسلسل کم ہوتی جارہی ہے۔ یہ نمائندگی ان کی آبادی کے اعتبار سے قطعی نہیں ہے۔"


پروفیسر سلیم نے کہا کہ "بل کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ اگلی مردم شماری کے بعد ہی عمل میں لایا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس بل کے فائدے 2030 کے بعد ہی حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ اس سے تو ایسا لگتا ہے کہ یہ بل آئندہ پارلیمانی انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے سامنے لایا گیاہے اور اس کے نفاذ میں اخلاص کی کمی نظر آرہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Jamaat-e-Islami on UCC یکساں سول کوڈ کا نفاذ قومی ہم آہنگی کیلئے خطرہ، جماعت اسلامی ہند

ملک میں سماجی عدم مساوات کو دور کرنے کے لئے ریزرویشن ایک موثر طریقہ ہے، جسے عمل میں لاکر اس کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا اس بل یعنی ویمن ریزرویشن بل میں او بی سی اور مسلم خواتین کو نظر انداز کرنا ناانصافی ہوگی اور حکومت کا جو نعرہ ہے "سب کا ساتھ، سب کا وکاس" یہ عمل اس پالیسی کے بھی خلاف ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.