ETV Bharat / bharat

Badaun Jama Masjid Controversy گیان واپی کے بعد اب بدایوں کی جامع مسجد میں مندر ہونے کا دعویٰ

گیانواپی میں شیولنگ ہونے کے دعوے کے بعد اب بدایوں کی جامع مسجد Badaun Jama Masjid Controversy میں نیل کنٹھ مہادیو مندر ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے سول کورٹ میں درخواست بھی دائر کی گئی ہے، جسے عدالت نے منظور کر لیا ہے۔ اس معاملے پر مؤرخ ڈاکٹر مجاہد ناز کا کہنا ہے کہ 12 ویں عیسوی میں غلام خاندان کے بادشاہ التمش نے اپنی بیٹی رضیہ سلطانہ کی پیدائش کے موقع پر یہ مسجد تعمیر کروائی تھی۔ یہ مسجد تقریباً 840 سال پرانی ہے۔ ہندو فریق کا دعویٰ بالکل غلط ہے۔ یہ سب سیاسی فائدہ اٹھانے اور ووٹوں کو پولرائز کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اس پورے واقعہ سے ایک مخصوص طبقہ پریشان ہو رہا ہے۔

Badaun Jama Masjid Controversy
بدایوں کی جامع مسجد میں نیل کنٹھ مہادیو مندر کا دعویٰ
author img

By

Published : Sep 3, 2022, 8:23 PM IST

بدایوں: متھرا اور کاشی کے بعد اب بدایوں کی جامع مسجد میں نیل کنٹھ مہادیو مندر ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے سول کورٹ میں درخواست بھی دائر کی گئی ہے، جسے عدالت نے منظور کر لیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں اگلی تاریخ 15 ستمبر مقرر کی ہے۔ وہیں اس معاملے پر مسلم فریق کے وکیل کا کہنا ہے کہ جامع مسجد مسلمانوں کے لیے عبادت گاہ ہے، جو تقریباً 840 سال پرانی ہے۔ Badaun Jama Masjid Controversy

بدایوں کی جامع مسجد میں نیل کنٹھ مہادیو مندر ہونے کا دعویٰ

صدر کوتوالی علاقے کے محلہ سوٹھا کی جامع مسجد کو نیل کنٹھ مہادیو کا مندر ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں سول جج کے سامنے مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ہندو مہاسبھا کے ریاستی کنوینر مکیش پٹیل نے عدالت میں کئی ثبوت پیش کیے ہیں، جن میں جامع مسجد کو نیل کنٹھ مہادیو کا مندر بتایا گیا ہے۔ سول جج سینیئر ڈویژن کورٹ نے اب اس معاملے کی سماعت 15 ستمبر Badaun Jama Masjid Controversy hearing on september 15 کو مقرر کی ہے۔

عدالت نے مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اپنا موقف پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ درخواست میں 'لارڈ نیلکنتھ مہادیو مہاراج' کو پہلا فریق بنایا گیا ہے، جب کہ ان کے علاوہ اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کے ریاستی کنوینر مکیش پٹیل، وکیل اروند پرمار، گیان پرکاش، ڈاکٹر انوراگ شرما اور امیش چندر شرما نے عدالت میں دعویٰ کیا ہے۔ ان کے مطابق انہوں نے عدالت میں دائر درخواست میں جامع مسجد کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ بادشاہ مہیپال کا قلعہ اور نیل کنٹھ مہادیو کا مندر ہے۔

اس پورے معاملے پر مکیش پٹیل نے کہا کہ بدایوں میں بھگوان مہادیو کے مندر کو توڑ دیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہاں جامع مسجد بنی۔ وہیں اس معاملے پر ایڈوکیٹ وید پرکاش ساہو نے کہا کہ ہمارا مقدمہ سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت میں بھگوان نیل کنٹھ مہادیو بمقابلہ جامع مسجد کے نام سے دائر کیا گیا ہے، جس میں سماعت کی تاریخ 15 ستمبر مقرر کی گئی ہے۔

اس معاملے پر انتظامیہ کمیٹی کے رکن اور مسلم فریق کے وکیل اسرار احمد کا کہنا ہے کہ یہاں مندر کا کوئی وجود نہیں تھا اور نہ ہی انہوں نے مندر کے وجود سے متعلق کوئی کاغذات داخل کیے ہیں۔ عدالت نے کیس میں 15 تاریخ ڈال دی ہے۔ یہ مسجد شمس الدین التمش نے بنوائی تھی جب کہ دوسری طرف کا کہنا ہے کہ یہ مغل حملہ آوروں نے بنوائی تھی۔ ایسا کوئی گزٹئیر نہیں ہے، جس میں یہ معلوم ہو کہ یہاں کوئی مندر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Claim of Sanskriti Bachao Manch on Bhopal Jama Masjid: بھوپال کی جامع مسجد پر سنسکرتی بچاؤ منچ کا دعویٰ

وہیں مورخ اور شاعر ڈاکٹر مجاہد ناز کا کہنا ہے کہ 12 ویں عیسوی میں غلام خاندان کے بادشاہ التمش نے اپنی بیٹی رضیہ سلطانہ کی پیدائش کے موقع پر یہ مسجد تعمیر کروائی تھی۔ یہ مسجد تقریباً 840 سال پرانی ہے اور آج بھی اسی مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہندو فریق کا دعویٰ بالکل غلط ہے۔ یہ سب سیاسی فائدہ اٹھانے اور ہندو مسلم ووٹوں کو پولرائز کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، اس پورے واقعہ سے ایک مخصوص طبقہ پریشان ہو رہا ہے۔ Badaun Jama Masjid Issue

بدایوں: متھرا اور کاشی کے بعد اب بدایوں کی جامع مسجد میں نیل کنٹھ مہادیو مندر ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے سول کورٹ میں درخواست بھی دائر کی گئی ہے، جسے عدالت نے منظور کر لیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں اگلی تاریخ 15 ستمبر مقرر کی ہے۔ وہیں اس معاملے پر مسلم فریق کے وکیل کا کہنا ہے کہ جامع مسجد مسلمانوں کے لیے عبادت گاہ ہے، جو تقریباً 840 سال پرانی ہے۔ Badaun Jama Masjid Controversy

بدایوں کی جامع مسجد میں نیل کنٹھ مہادیو مندر ہونے کا دعویٰ

صدر کوتوالی علاقے کے محلہ سوٹھا کی جامع مسجد کو نیل کنٹھ مہادیو کا مندر ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں سول جج کے سامنے مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ہندو مہاسبھا کے ریاستی کنوینر مکیش پٹیل نے عدالت میں کئی ثبوت پیش کیے ہیں، جن میں جامع مسجد کو نیل کنٹھ مہادیو کا مندر بتایا گیا ہے۔ سول جج سینیئر ڈویژن کورٹ نے اب اس معاملے کی سماعت 15 ستمبر Badaun Jama Masjid Controversy hearing on september 15 کو مقرر کی ہے۔

عدالت نے مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اپنا موقف پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ درخواست میں 'لارڈ نیلکنتھ مہادیو مہاراج' کو پہلا فریق بنایا گیا ہے، جب کہ ان کے علاوہ اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کے ریاستی کنوینر مکیش پٹیل، وکیل اروند پرمار، گیان پرکاش، ڈاکٹر انوراگ شرما اور امیش چندر شرما نے عدالت میں دعویٰ کیا ہے۔ ان کے مطابق انہوں نے عدالت میں دائر درخواست میں جامع مسجد کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ بادشاہ مہیپال کا قلعہ اور نیل کنٹھ مہادیو کا مندر ہے۔

اس پورے معاملے پر مکیش پٹیل نے کہا کہ بدایوں میں بھگوان مہادیو کے مندر کو توڑ دیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہاں جامع مسجد بنی۔ وہیں اس معاملے پر ایڈوکیٹ وید پرکاش ساہو نے کہا کہ ہمارا مقدمہ سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت میں بھگوان نیل کنٹھ مہادیو بمقابلہ جامع مسجد کے نام سے دائر کیا گیا ہے، جس میں سماعت کی تاریخ 15 ستمبر مقرر کی گئی ہے۔

اس معاملے پر انتظامیہ کمیٹی کے رکن اور مسلم فریق کے وکیل اسرار احمد کا کہنا ہے کہ یہاں مندر کا کوئی وجود نہیں تھا اور نہ ہی انہوں نے مندر کے وجود سے متعلق کوئی کاغذات داخل کیے ہیں۔ عدالت نے کیس میں 15 تاریخ ڈال دی ہے۔ یہ مسجد شمس الدین التمش نے بنوائی تھی جب کہ دوسری طرف کا کہنا ہے کہ یہ مغل حملہ آوروں نے بنوائی تھی۔ ایسا کوئی گزٹئیر نہیں ہے، جس میں یہ معلوم ہو کہ یہاں کوئی مندر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Claim of Sanskriti Bachao Manch on Bhopal Jama Masjid: بھوپال کی جامع مسجد پر سنسکرتی بچاؤ منچ کا دعویٰ

وہیں مورخ اور شاعر ڈاکٹر مجاہد ناز کا کہنا ہے کہ 12 ویں عیسوی میں غلام خاندان کے بادشاہ التمش نے اپنی بیٹی رضیہ سلطانہ کی پیدائش کے موقع پر یہ مسجد تعمیر کروائی تھی۔ یہ مسجد تقریباً 840 سال پرانی ہے اور آج بھی اسی مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہندو فریق کا دعویٰ بالکل غلط ہے۔ یہ سب سیاسی فائدہ اٹھانے اور ہندو مسلم ووٹوں کو پولرائز کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، اس پورے واقعہ سے ایک مخصوص طبقہ پریشان ہو رہا ہے۔ Badaun Jama Masjid Issue

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.