مئی 2020 میں مغربی لداخ میں بھارت اور چین کے مابین چھڑے تنازعہ نے یہ صاف کردیا ہے کہ اس کا اثر سائبر اسپیس پر بھی ہوا ہے۔ کیونکہ اس تعلق سے بھارت کے اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق چین کے دیٹ ریڈیکو (that RedEcho) نامی مالویئر نے بجلی شعبے کے 10 بھارتی اداروں اور دو بھارتی بندرگاہوں کو سائبر حملے کے ذریعے تباہ کیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ' سائبر جاسوسوں کی سرگرمیوں پر دونوں ممالک کی نظر ہے۔ مزید یہ کہ سنہ 2020 میں مشتبہ وائرس سیڈونڈر کے ذریعہ چینی فوج اور سرکاری اداروں کو نشانہ بنانے کی بھی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ 19 صفحات پر مشتمل اس تحقیقاتی رپورٹ کو امریکہ کے ایک نجی سائبر تجزیہ فرم نے تیار کیا ہے' سائبر جرائم کے واقعات میں تیزی سے اضافے کے پیش نظر جون سے نومبر 2020 تک، بھارتی حکومت نے خدشات کی بنیاد پر 200 سے زیادہ چینی ایپس پر پابندی عائد کردی تھی۔
ان ایپس پر پابندی لگانے سے قبل یہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ بھارتی شہریوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لئے ان ایپس کا استعمال کیا جاسکتا ہے اور ممکنہ طور پر جاسوسی کے لئے بھی اس کا استعمال ہوسکتا ہے اور ساتھ ہی چینی حکومت کو اس سے فائدہ بھی پہنچ سکتا ہے۔ نشانہ بنائے گئے ہندوستانی پاور سیکٹر یونٹوں میں چار علاقائی لوڈیڈ ڈسپیچ سینٹرز (آر ایل ڈی سی)، دو اسٹیٹ لوڈیڈ ڈسپیچ سینٹرز (ایس ایل ڈی سی) شامل ہیں۔
جبکہ نشانہ بنائے گئے بندرگاہ ممبئی پورٹ ٹرسٹ اور وی او چدمبرنار پورٹ ٹرسٹ تھا۔ اس رپورٹ میں ممبئی میں اکتوبر 2020 میں بجلی کی بندش کے سلسلے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے، جو ایس ایل ڈی سی میں مالویئر کی موجودگی کی وجہ سے ہوا تھا۔
سائبر حملوں میں شیڈو پیڈ کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ ماڈیولر بیک ڈور ٹول ہے جس کا استعمال چینی وزارت دفاع اور پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) سے وابستہ اور اس سے وابستہ گروپوں میں کیا جاتا ہے۔ ریکارڈیڈ فیوچر نے فی الحال 5 چینی ایسے گروپس کی نشاندہی کی ہے جو اس طرح کے خطرناک کارنامے انجام دے سکتے ہیں، جن میں بدنام زمانہ اے پی ٹی 41 اور ٹورنٹو ٹیم شامل ہے۔ بھارت اور چین اس وقت فوجی، سفارتی اور سیاسی سطح پر بات چیت کے ذریعے ڈی اسکلیشن کی کاروائی میں مصروف ہیں۔ پچھلے سال، لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کے معاملے پر لداخ کی وادی گلوان میں پیدا ہونے والے تناؤ کے بعد دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: میرا خواب ہے کہ بھارت اور پاکستان اچھے دوست بن جائیں: ملالہ یوسف زئی
اس میں بھارت کے 20 فوجی ہلاک جبکہ چین کی طرف سے متعدد فوجیوں کی بھی ہلاکت کی تصدیق ہوئی۔ اس وقت، دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کم ہورہی ہے، اور دونوں ممالک کی افواج اپنے اپنے علاقوں کی طرف کوچ کرنے لگی ہیں۔