ETV Bharat / bharat

Govt Community Facilites Study بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں حکومت کی جانب سے تعصب برتنے کا کوئی ثبوت نہیں، مطالعے میں انکشاف

author img

By

Published : Apr 23, 2023, 2:13 PM IST

وزیر اعظم ہند کی ’’تکمیل‘‘ کی پالیسی کا مقصد ہر شہری کو ہر طرح کی بنیادی سہولت فراہم کرنا، امتیازی سلوک اور بدعنوانی کو کم کرنا ہے۔ اس تحقیق میں 20 فیصد ناداروں کے لیے بجلی، بیت الخلاء، بینک کھاتوں، صاف کھانا پکانے والی گیس، موبائل فون اور پانی جیسی سہولتوں کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

حکومت
حکومت

نئی دہلی ،23اپریل (یواین آئی)ہندوستان میں سہولتوں سے متعلق پروگراموں اور ان کی اثر انگیزی کے ایک معروضی جائزے نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ ہندوستان کی سیکولر جمہوریت نے تمام بھارتیوں تک بلا امتیازبنیادی سہولتوں کی رسائی اور دستیابی کو یقینی بنایا ہے۔ یہ انکشاف ای اے سی- پی ایم کی رکن شمیکا روی کے مقالے سے ہوا ہے جس میں 2015-2016 کے اعداد و شمار کا مطالعہ کیا گیا ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا جس سے یہ ثابت ہو کہ حکومت نے 2015-2016 سے 2019-21 تک صرف ایک کمیونٹی یا مذہبی طبقے کی ضرورتوں کو پورا کیا ہے۔ بجلی، بینک کھاتے ، موبائل، اور بیت الخلاء تک رسائی جیسی سہولتوں کے فوائد تمام مذاہب اور سماجی گروپوں میں بڑے پیمانے پر بہم پہنچائے گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بعض صورتوں میں اقلیتوں نے اکثریت سے زیادہ فوائد حاصل کیے ہیں۔

مطالعے میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کو ایک جامع معاشرے کو یقینی بنانے کے لیے نادار ترین 20 فیصد افراد کی بہتری پر توجہ مرکوز کرنا جاری رکھنی چاہیے۔

ہندوستان، ممالک کو جمہوری حکومتوں میں درجہ بند کرنے کے چاروں روایتی بنیادی معیارات، یعنی :عالمی حق رائے دہی، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات، اقتدار کی پرامن منتقلی، اور حکومت، مقننہ اور عدلیہ کے درمیان اختیارات کی تقسیم، پر پورا اترتا ہے۔

تاہم، جیسا کہ مطالعے میں جمہوریت کے کام کاج کو درست کرنے یا معروضی طور پر اندازہ لگانے میں استدلال کیا گیا ہے کہ آیا جمہوری حکومتوں کے اندر جمہوریت مضبوط ہو رہی ہے یا کمزور ہو رہی ہے۔ اسے درست کرنے کے لیے بین الاقوامی جائزے بنیادی طور پر ماہرین تعلیم، پیشہ ور افراد اور سول سوسائٹی کے اراکین کے تاثرات پر مبنی جائزوں کے ذریعہ انجام دیے جاتے ہیں۔ ان جائزوں کی معنویت میں اضافہ کرنے اور قابل استعمال بنانے کے لیے، اسے معروضی اشارے اور موضوعی تصورات دونوں کو مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہیں نمائندوں اور تعین مقدار سے متعلق تشویش کو دورکرنے کی ضرورت ہے۔

400 سے کم ووٹروں پر مشتمل یکساں ثقافت کےحامل چھوٹے سے ملک ناروے کے ساتھ ، 900 ملین سے زائد رائے دہندگان، 100 سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں، اور نمایاں ثقافتی، سماجی اقتصادی اور جغرافیائی تنوع کے حامل ہندوستان جیسی بڑی جمہوریت کا موازنہ کرنے کے لیے مختلف طریقہ کار اور پس منظر کی تفہیم کی ضرورت ہے۔

لہذا، ہندوستان کی جمہوریت کے کام کاج کو معروضی طور پر سمجھنے کے لیے متنوع سماجی و اقتصادی پس منظر سے اعدادو شمار کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پسماندہ آبادیوں پر توجہ مرکوز کرنے سے منتخبہ حکومتوں کی تمام شہریوں کی ضروریات کے لیے ردعمل ظاہر ہو سکتا ہے۔

جمہوریت کو مضبوط کرنے کا مطلب اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ بااثر اور اونچے طبقہ کے ہاتھوں کمزور اور پسماندہ لوگوں کی آوازیں خاموش نہ ہوں۔ بنیادی سہولتوں تک رسائی فراہم کرنے سے انفرادی پیداواری صلاحیت، اقتصادی ترقی اور عدم مساوات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

چونکہ مذہبی تنوع کے لحاظ سے ہندوستانی اضلاع میں فرق ہے، لہذا جغرافیہ کے ساتھ ساتھ مذہبی اور سماجی گروپوں میں حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ۔ جیسا کہ اضلاع میں کارکردگی کا جائزہ لینے سے حکومتی کام کاج میں ممکنہ تعصب، اگر ہے، تو ظاہر ہوسکتا ہے۔

یہ مطالعہ 2015-16 اور 2019-21 کے قومی کنبہ صحتی جائزے (این ایف ایچ ایس) کے اعداد و شمار کا استعمال کرتا ہے، جس میں 1.2 ملین سے زائد گھرانوں کی نمائندگی کی گئی ہے۔ اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ از خود رپورٹ کیا گیا یہ ڈاٹا سہولتوں تک رسائی کی زمینی حقیقت کا زیاہ نہیں بلکہ کم تخمینہ کرتا ہے۔

نتائج میں صرف ایک برادری کی ضرورتوں کو پورا کرنے، یا بنیادی سہولتیں فراہم کرنے میں اقلیتی گروپوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ اس سے ہندوستانی جمہوریت کی گہری جڑوں اور اس کے روزمرہ کے کام کی ازسر نو تصدیق ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:Healthy Brain مطالعہ صحت مند دماغ اورعمر بڑھانے میں اہم رول ادا کرتا ہے
مطالعے میں ایک مشہور تاثر پر مبنی بیانیے کو چیلنج کیاگیا ہے کہ ہندوستان میں جمہوریت زوال پذیر ہے۔ اس کے برعکس، اعداد و شمار اور مضبوط معروضی معیارات کی بنیاد پر یہ مقالہ سیکولر جمہوریت کے لیے ہندوستان کے دعوے کو مضبوط کرتا ہے جہاں حکومت مذہب، ذات پات یا رہائش کی جگہ سے قطع نظر سماج کے پسماندہ طبقے کی ضرورتوں کے لیے جوابدہ ہے۔

یواین آئی

نئی دہلی ،23اپریل (یواین آئی)ہندوستان میں سہولتوں سے متعلق پروگراموں اور ان کی اثر انگیزی کے ایک معروضی جائزے نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ ہندوستان کی سیکولر جمہوریت نے تمام بھارتیوں تک بلا امتیازبنیادی سہولتوں کی رسائی اور دستیابی کو یقینی بنایا ہے۔ یہ انکشاف ای اے سی- پی ایم کی رکن شمیکا روی کے مقالے سے ہوا ہے جس میں 2015-2016 کے اعداد و شمار کا مطالعہ کیا گیا ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا جس سے یہ ثابت ہو کہ حکومت نے 2015-2016 سے 2019-21 تک صرف ایک کمیونٹی یا مذہبی طبقے کی ضرورتوں کو پورا کیا ہے۔ بجلی، بینک کھاتے ، موبائل، اور بیت الخلاء تک رسائی جیسی سہولتوں کے فوائد تمام مذاہب اور سماجی گروپوں میں بڑے پیمانے پر بہم پہنچائے گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بعض صورتوں میں اقلیتوں نے اکثریت سے زیادہ فوائد حاصل کیے ہیں۔

مطالعے میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کو ایک جامع معاشرے کو یقینی بنانے کے لیے نادار ترین 20 فیصد افراد کی بہتری پر توجہ مرکوز کرنا جاری رکھنی چاہیے۔

ہندوستان، ممالک کو جمہوری حکومتوں میں درجہ بند کرنے کے چاروں روایتی بنیادی معیارات، یعنی :عالمی حق رائے دہی، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات، اقتدار کی پرامن منتقلی، اور حکومت، مقننہ اور عدلیہ کے درمیان اختیارات کی تقسیم، پر پورا اترتا ہے۔

تاہم، جیسا کہ مطالعے میں جمہوریت کے کام کاج کو درست کرنے یا معروضی طور پر اندازہ لگانے میں استدلال کیا گیا ہے کہ آیا جمہوری حکومتوں کے اندر جمہوریت مضبوط ہو رہی ہے یا کمزور ہو رہی ہے۔ اسے درست کرنے کے لیے بین الاقوامی جائزے بنیادی طور پر ماہرین تعلیم، پیشہ ور افراد اور سول سوسائٹی کے اراکین کے تاثرات پر مبنی جائزوں کے ذریعہ انجام دیے جاتے ہیں۔ ان جائزوں کی معنویت میں اضافہ کرنے اور قابل استعمال بنانے کے لیے، اسے معروضی اشارے اور موضوعی تصورات دونوں کو مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہیں نمائندوں اور تعین مقدار سے متعلق تشویش کو دورکرنے کی ضرورت ہے۔

400 سے کم ووٹروں پر مشتمل یکساں ثقافت کےحامل چھوٹے سے ملک ناروے کے ساتھ ، 900 ملین سے زائد رائے دہندگان، 100 سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں، اور نمایاں ثقافتی، سماجی اقتصادی اور جغرافیائی تنوع کے حامل ہندوستان جیسی بڑی جمہوریت کا موازنہ کرنے کے لیے مختلف طریقہ کار اور پس منظر کی تفہیم کی ضرورت ہے۔

لہذا، ہندوستان کی جمہوریت کے کام کاج کو معروضی طور پر سمجھنے کے لیے متنوع سماجی و اقتصادی پس منظر سے اعدادو شمار کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پسماندہ آبادیوں پر توجہ مرکوز کرنے سے منتخبہ حکومتوں کی تمام شہریوں کی ضروریات کے لیے ردعمل ظاہر ہو سکتا ہے۔

جمہوریت کو مضبوط کرنے کا مطلب اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ بااثر اور اونچے طبقہ کے ہاتھوں کمزور اور پسماندہ لوگوں کی آوازیں خاموش نہ ہوں۔ بنیادی سہولتوں تک رسائی فراہم کرنے سے انفرادی پیداواری صلاحیت، اقتصادی ترقی اور عدم مساوات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

چونکہ مذہبی تنوع کے لحاظ سے ہندوستانی اضلاع میں فرق ہے، لہذا جغرافیہ کے ساتھ ساتھ مذہبی اور سماجی گروپوں میں حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ۔ جیسا کہ اضلاع میں کارکردگی کا جائزہ لینے سے حکومتی کام کاج میں ممکنہ تعصب، اگر ہے، تو ظاہر ہوسکتا ہے۔

یہ مطالعہ 2015-16 اور 2019-21 کے قومی کنبہ صحتی جائزے (این ایف ایچ ایس) کے اعداد و شمار کا استعمال کرتا ہے، جس میں 1.2 ملین سے زائد گھرانوں کی نمائندگی کی گئی ہے۔ اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ از خود رپورٹ کیا گیا یہ ڈاٹا سہولتوں تک رسائی کی زمینی حقیقت کا زیاہ نہیں بلکہ کم تخمینہ کرتا ہے۔

نتائج میں صرف ایک برادری کی ضرورتوں کو پورا کرنے، یا بنیادی سہولتیں فراہم کرنے میں اقلیتی گروپوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ اس سے ہندوستانی جمہوریت کی گہری جڑوں اور اس کے روزمرہ کے کام کی ازسر نو تصدیق ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:Healthy Brain مطالعہ صحت مند دماغ اورعمر بڑھانے میں اہم رول ادا کرتا ہے
مطالعے میں ایک مشہور تاثر پر مبنی بیانیے کو چیلنج کیاگیا ہے کہ ہندوستان میں جمہوریت زوال پذیر ہے۔ اس کے برعکس، اعداد و شمار اور مضبوط معروضی معیارات کی بنیاد پر یہ مقالہ سیکولر جمہوریت کے لیے ہندوستان کے دعوے کو مضبوط کرتا ہے جہاں حکومت مذہب، ذات پات یا رہائش کی جگہ سے قطع نظر سماج کے پسماندہ طبقے کی ضرورتوں کے لیے جوابدہ ہے۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.