بدھ کے روز مرکز نے کہا کہ انہوں نے ابھی تک ملک بھر میں قومی شہری رجسٹر (این آر سی ) نافذ کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔
راجیہ سبھا میں جب سوال کیا گیا کہ کیا مرکزی حکومت کا پورے ملک میں این آر سی کو نافذ کرنے کا کوئی منصوبہ ہے تب مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے اس سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک حکومت نے قومی سطح پر این آر سی پر کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں آسام میں این آر سی کی فہرست کو جاری کیا گیا تھا۔ 31 اگست 2019 کو این آر سی کی حتمی فہرست جاری کی گئی تھی جس میں کل 3 کروڑ 30 لاکھ 27 ہزار 661 درخواست دہندگان میں سے 19.06 لاکھ لوگوں کو اس سے باہر کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے نے پورے بھارت میں ہنگامہ کا ماحول برپا کر دیا تھا۔
ایک اور سوال کے جواب میں رائے نے کہا کہ شہریت ایکٹ 1955 اور بھارتی شہریوں کے قومی رجسٹر کے تحت کسی بھی قسم کے ڈیٹینشن کیمپ کے قانون کا ذکر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 28 فروری 2012 کو ہدایت دی تھی کہ غیر ملکی شہریوں کو جنہوں نے اپنی سزا پوری کر لی ہے، انہیں فوری طور پر جیل سے رہا کیا جائے اور انہیں مناسب جگہ میں رکھا جائے لیکن ان پر ملک چھوڑنے کی پابندی ہوگی۔ کورٹ کی اس ہدایت کے بعد وزارت داخلہ نے 7 مارچ 2012 کو ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو سپریم کورٹ کی ہدایات کی تعمیل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے انتظامیہ نے اپنی ضرورتوں کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن اور غیر ملکیوں کو حراست میں رکھنے کے لیے ڈیٹینشین کیمپ قائم کیے ہیں۔ ان میں سے کچھ نے اپنی سزا پوری کر لی ہے لیکن ان کے دستاویزات درست نہیں ہونے کے وجہ سے وہ اپنے وطن نہیں جاپارہے ہیں۔