بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے بھوپال کی ثمر خان ایک سماجی کارکن ہیں اور اپنے ذریعہ نربھیا فاؤنڈیشن تنظیم چلاتی ہیں۔ اس نربھیا فاؤنڈیشن میں ثمر خان یتیم اور بے سہارا خواتین کو سہارا دیتی ہیں۔ ثمر خان اپنی تنظیم کو شہر کے کچھ ذمہ داروں، اپنے خود کے خرچ اور کچھ حکومت کی مدد سے چلاتی آرہی ہیں۔ ثمر خان کی تنظیم میں رہنے والی لڑکیوں کو روزہ گار سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وہ ان یتیم اور بے سہارا لڑکیوں کی شادیاں کروا کر انہیں ایک بہتر زندگی فراہم کرنے کی کوشش کرتی چلی آ رہی ہے۔ وہیں کورونا بحران کے دوران کئی لوگوں کی موت ہوئی تھی اور ان کے بچے یتیم ہو گئے تھے۔ حکومت کے ذریعے ثمر خان کی تنظیم نربھیا فاؤنڈیشن میں حکومت کے ذریعے یتیم لڑکیوں کو یہ کہہ کر رکھا گیا تھا کہ حکومت ان کا خرچ اٹھائے گی لیکن لمبا وقت گزر چکا ہے، حکومت تنظیم کو کسی بھی طرح کا فنڈ یہ کہہ کر نہیں دے رہی ہے کہ ان کے پاس فنڈ کی کمی ہے۔
ثمر خان کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں ہم لوگوں سے اُدھار کر کے اپنی تنظیم کا خرچ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر مہینے ایک لاکھ کے قریب کا خرچہ آتا ہے۔ جس میں کھانے پینے، تعلیم، تنظیم میں بجلی پانی اور اسٹاف کا خرچ کُل ملا کر ہر مہینے ایک لاکھ روپے خرچ ہو جاتے ہے۔ جس طرح کے حالات ثمر خان تنظیم کو لے کر بتا رہی ہیں اس کو مد نظر رکھتے ہوئے ثمر خان نے تنظیم میں رہنے والی لڑکیوں اور خواتین کو بھوپال کی زردوزی کا کام سکھانا شروع کر دیا ہے۔ ثمر خان کہتی ہیں کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ یہ خواتین اور لڑکیاں ہنر سیکھے اور ساتھ ہی یہ جو کام تنظیم میں رہ کر رہی ہے اور ان کے ذریعہ بنائے گئے اس زردوزی کے کپڑوں کو ہم مارکیٹ میں فروخت کر رہے ہیں، جس سے ہماری تنظیم کو کچھ رقم حاصل ہو رہی ہے۔ اس رقم کو ہم انہیں خواتین اور لڑکیوں پر خرچ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ثمر خان اپنی تنظیم نربھیا فاؤنڈیشن کے ذریعہ لمبے وقت سے ضرورت مند، بے سہارا اور یتیم خواتین اور لڑکیوں کے لئے کام کرتی چلی آ رہی ہے لیکن جس طرح سے حکومت نے اس تنظیم کو کورونا وبا میں یتیم ہوئی بچیوں کی ذمہ داری یہ کہہ کر دی تھی کہ وہ ان کا خرچہ اٹھائیں گی لیکن افسوس کی حکومت نے ان یتیم بچیوں کو اس تنظیم میں داخل تو کروا دیا لیکن اپنا وعدہ بھول گئی۔ اب انتظار ہے حکومت کے وعدہ پورا کرنے کا تاکہ ان یتیم اور بے سہارا بچیوں کو اچھی زندگی دی جا سکے۔