نئی دہلی: قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے جمعرات کو گوہاٹی ہائی کورٹ کی ہدایت پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے احتجاج کے سلسلے میں آسام کے رکن اسمبلی اکھل گوگوئی اور ان کے تین ساتھیوں کے خلاف کیس دوبارہ کھول دیا۔ گوگوئی کے وکیل نے این آئی اے عدالت میں سپریم کورٹ کے حکم کی ایک کاپی پیش کی، جس میں گوگوئی کو سی اے اے مخالف مظاہرے اور ماؤ نوازوں کے مشتبہ روابط کے سلسلے میں 24 فروری تک گرفتاری سے تحفظ فراہم کیا گیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر غور کرنے کے بعد این آئی اے کے خصوصی جج پرانجل داس نے کیس کی سماعت 28 فروری تک ملتوی کر دی۔ اس دوران گوگوئی کے سینکڑوں حامی ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے عدالت کے احاطے کے باہر قطار میں کھڑے تھے۔ گوگوئی رائیور دل کے سربراہ بھی ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ SC on UP Government:'سی اے اے کے خلاف مظاہرین کی ضبط کی گئی جائیداد و رقم اترپردیش حکومت واپس کرے'
اہم بات یہ ہے کہ 9 فروری کو گوہاٹی ہائی کورٹ نے این آئی اے کو گوگوئی اور تین دیگر کے خلاف اس معاملے میں الزامات طے کرنے کی اجازت دی تھی۔ ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ این آئی اے کی اس اپیل پر سنایا جس میں این آئی اے کی خصوصی عدالت کی طرف سے چار ملزمین کو دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔ تینوں ملزمان میں دھجیا کنور، بٹو سونوال اور مانس کنور شامل ہیں اور سبھی ضمانت پر باہر ہیں۔ گوگوئی واحد شخص تھے جن کی ضمانت کی درخواست عدالت نے مسترد کر دی تھی۔ انہیں 567 دن جیل میں گزارنے کے بعد اسپیشل جج پرانجل داس کی عدالت نے تین دیگر ملزمان کے ساتھ بری کرنے کے بعد رہا کیا تھا۔