سرینگر: دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد الیکشن کمیشن آف انڈیا نے وادی کی دس سیاسی جماعتیں کا اندراج کیا ہے۔ ان میں کچھ بڑی سیاسی جماعتیں جیسے اپنی پارٹی شامل ہے جبکہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی جیسی غیر معروف بھی شامل ہے۔ حال ہی میں سابق کانگریس رہنما غلام نبی آزاد نے 'ڈیموکریٹک آزاد پارٹی' تشکیل دی جس میں کشمیر سے بیشتر کانگریس لیڈران شامل ہوئے۔ وہیں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سجاد لون کی چند ممبران والی پیپلز کانفرنس میں بھی بیشتر لیڈران نے شرکت کرکے اس پارٹی میں جان لگائی۔ New Political Parties in Kashmir
واضح رہے کہ کشمیر میں نیشنل کانفرنس کا کافی عرصے تک دبدبہ رہا تاہم سنہ 2002 میں پی ڈی پی کی اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے بعد نیشنل کانفرنس کا زور کم ہوا۔ یوں تو کشمیر میں اسمبلی انتخابات قریب ہوتے ہی نئی سیاسی جماعتوں کی تشکیل ہوتی تھی لیکن موجودہ وقت میں انتخابات کے دور دور تک آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ Jammu and Kashmir Assembly Election
بڑی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ چھوٹی جماعتیں بنانے کا اصل مقصد دراصل کشمیر کی سیاسی آواز کو کمزور کرنا ہے۔ تاہم نئی سیاسی جماعتوں کے لیڈران کا کہنا ہے کہ جمہوریت میں کسی جماعت یا فرد کو ہی پارٹی بنانے کا حق نہیں ہے۔ اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری کا کہنا ہے کہ پرانی سیاسی جماعتوں نے کشمیر کے لوگوں سے جھوٹ بول کر اقتدار حاصل کیا۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ جمہوریت میں سیاسی پارٹی بنانا کوئی نئی بات نہیں ہے تاہم کشمیر میں آئے روز سیاسی جماعتوں تشکیل دینا مرکزی حکومت کی سیاسی منصوبہ بندی کی تیاری کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔