نئی دہلی: نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کو لے کر تنازع سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ 20 سیاسی جماعتوں کے بائیکاٹ کے بعد اب سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح صدر جمہوریہ کریں۔ سپریم کورٹ میں دائر ایک پی آئی ایل میں الزام لگایا گیا ہے کہ لوک سبھا سکریٹریٹ نے صدر کو افتتاح کے لیے مدعو نہ کرکے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کے ایک وکیل نے ہی یہ درخواست دائر کی ہے۔
-
PIL filed in Supreme Court seeking a direction that the #NewParliamentBuilding should be inaugurated by the President of India. pic.twitter.com/IG8y4gQn4i
— ANI (@ANI) May 25, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">PIL filed in Supreme Court seeking a direction that the #NewParliamentBuilding should be inaugurated by the President of India. pic.twitter.com/IG8y4gQn4i
— ANI (@ANI) May 25, 2023PIL filed in Supreme Court seeking a direction that the #NewParliamentBuilding should be inaugurated by the President of India. pic.twitter.com/IG8y4gQn4i
— ANI (@ANI) May 25, 2023
اس سے پہلے جمعرات کو کانگریس جنرل سکریٹری اور پارٹی کے میڈیا انچارج جے رام رمیش نے اس سلسلے میں ایک اور ٹویٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کل (بدھ) صدر دروپدی مرمو نے رانچی میں جھارکھنڈ ہائی کورٹ کمپلیکس میں ملک کے سب سے بڑے جوڈیشل کمپلیکس کا افتتاح کیا۔ یہ ایک آدمی کا تکبر اور خود کو فروغ دینے کی خواہش ہے جس نے پہلی قبائلی خاتون صدر کو 28 مئی کو نئی دہلی میں نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح کرنے کا آئینی استحقاق دینے سے انکار کر دیا ہے۔انگریزی میں انہوں نے لکھا کہ 'اشوکا دی گریٹ، اکبر دی گریٹ، مودی دی اناؤگریٹ۔
واضح رہے کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی 29 مئی کو کرنے والے ہیں۔ لوک سبھا سکریٹریٹ نے اس افتتاحی تقریب میں صدر اور نائب صدر کو مدعو نہیں کیا ہے۔ اس کو لے کر اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر حملہ کر رہی ہے۔ بدھ کو ہی اپوزیشن کی 19 جماعتوں نے نئی پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب کا بائیکاٹ کیا۔