دہلی: مرکزی وزارت اقلیتی امور کی جانب سے تشکیل شدہ حج پالیسی 2018-2022 کی مدت نفاذ کے اختتام کے بعد وزارت اب نئی حج پالیسی 2023-2027 کی تشکیل کا مرحلہ شروع کر رہی ہے۔ اس ضمن میں ریاستی سطح پر منعقد ہونے والی ایک پیشگی مشاورتی میٹنگ کا انعقاد دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کے دفتر میں کیا گیا۔ اس میٹنگ کی صدارت حج کمیٹی آف انڈیا کے چیئرمین اے پی عبداللہ کٹی نے کی۔ اس میٹنگ میں پیش کی گئی اہم تجویزات میں کہا گیا کہ عازمین حج کے لیے مفصل مددگار چارٹ ہونا چاہیے، مکہ مدینہ کے ہوٹلوں اور بلڈنگوں میں پردے کا مناسب نظم ہونا چاہیے۔ ایام حج میں مہیا کردہ غذا و لگیج اخراجات میں تخفیف ہونی چاہیے۔ منیٰ میں کھانے کے معیار کو بہتر بنایا جائے۔ منیٰ سے عازمین کو رات میں ہی عرفات کے لیے روانہ کر دیا جاتا ہے جبکہ مسنون یہ ہے کہ فجر کے بعد نکلا جائے، اگر ٹھوری بہتر منصوبہ بندی کی جائے تو اس کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔ گذشتہ سال حج کافی مہنگا رہا حج 2023 کے اخراجات کو تخفیف کیا جائے۔ دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کا کوٹہ بڑھایا جائے، ایک خادم الحجاج کو تین بار سے زیادہ نہ بھیجا جائے اور ہر 100عازمین کے ساتھ ایک عالم کو بھیجا جائے۔ New hajj policy meeting in delhi
مزید پڑھیں:۔ Mahram Not Mandatory حج یا عمرہ کے دوران خواتین کے ساتھ محرم لازمی نہیں، سعودی وزیر
اس کے علاوہ دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کے ایگزیکٹو آفیسر جاوید عالم خان نے کہا کہ انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کے چیئرمین، ایگزیکٹو آفیسر، ڈپٹی ایگزیکٹو آفیسر یا کسی سینئر آفیسر کو ہر سال بھیجا جائے۔ دہلی امبارکیشن پوائنٹ ایک بڑا امبارکیشن پوائنٹ ہے اس کے تمام انتظام و انصرام دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کو دیے جائیں، جس میں حج کمیٹی آف انڈیا یا کسی اور ایجنسی کی مداخلت نہ ہو۔ اسٹیٹ حج کمیٹیوں کے ایگزیکٹو آفیسر اور کمیٹی کو اخراجات کرنے کی طاقت میں اضافہ کیا جائے۔ وہیں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ حج اخراجات کو جی ایس ٹی سے مکمل مستثنیٰ کیا جائے۔ سبھی مدعوین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور نئی حج پالیسی کے لیے اپنی تجویزات پیش کیں۔ جس پر سبھی شرکاء نے اپنی رضامندی کا اظہار کیا۔ مرکزی حج کمیٹی کے چیئرمین اے پی عبداللہ کٹی نے تمام اصلاحات و تجویزات کو بغور سنا اور کہا میں پوری کوشش کرونگا کہ ان پر عمل در آمد کرایا جا سکے۔