نئی دہلی: نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے زراعت کو ہندوستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے کہا کہ زراعت کی تعلیم کو قوم کی تعمیر میں صنعت کاری کا مرکز بننا چاہئے۔ جمعہ کو یہاں آئی سی اے آر- ہندوستانی زرعی تحقیقی ادارے کے 61 ویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ترقی کے لیے زرعی تعلیم کو تحقیق، اختراعات اور صنعت کاری کا مرکز بننا چاہیے۔ زراعت کو ہندوستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر بیان کرتے ہوئے دھنکھر نے ملک کی مجموعی ترقی میں 'ان داتا' کے زبردست تعاون کا اعتراف کیا۔ انہوں نے ملک کے زرعی شعبے کے عزم کی تعریف کی جس نے 800 ملین سے زائد لوگوں کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ممکن بنایا ہے۔
اس موقع پر زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر، وزیر مملکت برائے زراعت کیلاش چودھری، آئی سی اے آر۔آئی اے آر آئی کے سینئر افسران اور سائنسدان اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔نائب صدر جمہوریہ نے سال 2023 کو جوار کے بین الاقوامی سال کے طور پر منانے کے لیے ہندوستان کی کوششوں اور پوری دنیا میں زراعت کے شعبے کے لیے اس کی اہمیت کی تعریف کی۔ انہوں نے ڈرون سمیت زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو بڑھانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پردھان منتری کسان سمان ندھی پہل کے تحت 11.4 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو 2.2 لاکھ کروڑ روپے منتقل کیے گئے ہیں۔ پارلیمنٹ کو جمہوریت کا مندر قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بات چیت، بحث اور غور و خوض کے لیے ہے۔ اسے خلل اور بدامنی کا پلیٹ فارم نہیں بننا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: PM Modi On Agriculture زراعت میں نوجوانوں کی شرکت کم، وزیراعظم مودی
یواین آئی