ETV Bharat / bharat

کووِڈ وبا سے متعلق بہتر پالیسی اپنانے کی ضرورت - ٹیکہ کاری کی منظوری دے دی

ملک میں گزشتہ پندرہ دن کے دوران پچاس لاکھ نئے کووِڈ کیسز کے اندراج کے ساتھ ساتھ اس وبا نے موت کا رقص شروع کردیا ہے۔ سب سے زیادہ اموات کے حوالے سے اگرچہ امریکا اور برازیل بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں، لیکن یہ بات انتہائی دُکھ کے ساتھ کہنی پڑتی ہے کہ پوری دُنیا میں وبا کے باعث مرنے والوں کی تعداد کے حوالے سے بھارت تیسرے نمبر پر ہے۔

کووِڈ وبا سے متعلق بہتر پالیسی اپنانے کی ضرورت
کووِڈ وبا سے متعلق بہتر پالیسی اپنانے کی ضرورت
author img

By

Published : May 6, 2021, 7:40 AM IST

کووِڈ کی پہلی لہر کے اختتام کے ساتھ ہی حکومت نے احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کرنا شروع کردیا تھا۔ کروڑوں لوگوں پر کووِڈ کی اس آفت کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیا جاسکتا ہے۔ ویکسین تیار کرنے کے حوالے سے پوری دُنیا میں بھارت کو ایک اہم مقام حاصل ہے۔ لیکن ملک کے لیڈروں کی تنگ نظر پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک میں کووِڈ ویکسین کی شدید قلت پائی جارہی ہے۔

حکومت نے لوگوں کی عمر کے لحاظ سے مرحلہ وار ٹیکہ کاری کی منظوری دے دی ہے۔ طبی شعبے کے بعض ماہرین اٹھارہ سے پینتالیس سال کی عمر کے لوگوں کی ٹیکہ کاری کے معاملے میں حکومت کی جانب سے اپنی ذمہ داری سے پہلوتہی کرنے پر اپنی تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ مرکز کی جانب سے اس عمر کے لوگوں کی ٹیکہ کاری کی ذمہ داری کا بوجھ ریاستی سرکاروں پر ڈالنا اور ویکسین کی قیمت مقرر کرنے کا کام ویکیسن تیار کرنے والی کمپنیوں پر چھوڑنا، ایک خطرناک عمل ہے۔

کووِڈ وبا سے متعلق بہتر پالیسی اپنانے کی ضرورت
کووِڈ وبا سے متعلق بہتر پالیسی اپنانے کی ضرورت

سپریم کورٹ نے مرکز سے پوچھا ہے کہ کیا وجہ ہے کہ کووِڈ ٹیکہ کاری کے معاملے میں حکومت نے یہاں دہائیوں سے رائج ٹیکہ کاری کے طریقہ کار کے نظام کو نہیں اپنایا گیا۔ عدالتِ عظمیٰ یہ بھی چاہتی ہے کہ حکومت موجودہ پالیسیوں پر از سر نو غور کرے۔ عدالت نے مائیگرنٹ مزدوروں جیسے طبقات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکہ کاری کے عمل کا مقصد صحتِ عامہ کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ عدالت نے پوچھا ہے کہ غریب لوگ ویکسین خریدنے کے لئے پیسے کہاں سے لائیں گے؟ عدالتی بینچ نے محسوس کیا ہے کہ حکومت کی ٹیکہ کاری پالیسی آئین ہند کے اس اصول سے متصادم ہے، جس کے مطابق تمام لوگوں کو زندگی جینے کا حق حاصل ہے۔ ان عدالتی تاثرات کے پیش نظر حکومت کو کم از کم اب اپنی آنکھیں کھول دینی چاہئیں اور ملک کو کووِڈ کے قہر سے بچانا چاہیے۔

مودی سرکار نے عدالت کو مطلع کیا ہے کہ مرکزی اور ریاستی سرکاروں کے زیر نگراں دو ہزار کووِڈ اسپتالوں میں مریضوں کے لئے 4.68 لاکھ بستر موجود ہیں۔ اگرچہ حکومت دعویٰ کررہی ہے کہ کووِڈ متاثرین کے علاج و معالجہ کے لئے سہ سطحی نظام قائم کردیا گیا ہے، تاہم یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک میں کووِڈ کے متاثرین، جن کی تعداد 35 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے، کے دباؤ کی وجہ سے پورا پبلک ہیلتھ سیکٹر تہہ و بالا ہوکر رہ گیا ہے۔

کووِڈ وبا سے متعلق بہتر پالیسی اپنانے کی ضرورت
کووِڈ وبا سے متعلق بہتر پالیسی اپنانے کی ضرورت

اسپتالوں میں بستروں کی کمی اور آکسیجن کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہزاروں بدنصیب مریضوں کی اموات یقینی طور پر انسانوں کے پیدا کردہ بحران کا شاخسانہ ہے۔ یہاں پر یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کووِڈ وائرس کا مذاق اڑانے کی وجہ سے سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ لیکن اُن کی انتظامیہ نے بھی ’’ریپ اسپیڈ‘‘ اسکیم کے تحت ویکسین کی ریسرچ اور اس کی تیاری کے لئے دو ہزار کروڑ امریکی ڈالر جیسی خطیر رقم مہیا کرائی تھی۔ اُن کے اسی کام کی وجہ سے آج امریکا خود کو محفوظ محسوس کررہا ہے۔ اسرائیل جیسے ملک نے گزشتہ سال مئی میں ہی ویکسین تیار کرنے کے لئے پوری رقم ایڈوانس میں فراہم کی تھی۔ یہ ممالک بھی آج خود کو محفوظ محسوس کررہے ہیں۔

اب تک پوری دُنیا میں 116 کروڑ ویکسین ٹیکے استعمال کئے جاچکے ہیں۔ بھارت ٹیکہ کاری کے معاملے میں دُنیا میں 74 ویں نمبر پر ہے۔ لیڈر شپ کی تنگ نظری کے نتیجے میں ملک میں اب جولائی تک ویکسین کی قلت رہے گی۔ ایک ایسے وقت میں جب ملک میں لوگ میڈیکل آکسیجن اور اہم ادویات کے لئے ترس رہے ہیں، بیرونی ممالک سے امداد کے بطور آئے ہوئے 300 ٹن ایمرجنسی میڈیکل آلات دہلی ایئرپورٹ پر کئی دنوں تک پڑے رہے۔ اس طرح کے حکومتی رویے کو دیکھ کر لوگوں کا دل جلتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ پبلک سرونٹس کے اس رویے کا تدارک کرنے کے لئے فوری اقدامات کرے۔ اگر کووِڈ وبا قابو کرنا ہے تو حکومت کو ایک سائنٹفک ایکشن پلان کو اپنانا ہوگا۔

کووِڈ کی پہلی لہر کے اختتام کے ساتھ ہی حکومت نے احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کرنا شروع کردیا تھا۔ کروڑوں لوگوں پر کووِڈ کی اس آفت کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیا جاسکتا ہے۔ ویکسین تیار کرنے کے حوالے سے پوری دُنیا میں بھارت کو ایک اہم مقام حاصل ہے۔ لیکن ملک کے لیڈروں کی تنگ نظر پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک میں کووِڈ ویکسین کی شدید قلت پائی جارہی ہے۔

حکومت نے لوگوں کی عمر کے لحاظ سے مرحلہ وار ٹیکہ کاری کی منظوری دے دی ہے۔ طبی شعبے کے بعض ماہرین اٹھارہ سے پینتالیس سال کی عمر کے لوگوں کی ٹیکہ کاری کے معاملے میں حکومت کی جانب سے اپنی ذمہ داری سے پہلوتہی کرنے پر اپنی تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ مرکز کی جانب سے اس عمر کے لوگوں کی ٹیکہ کاری کی ذمہ داری کا بوجھ ریاستی سرکاروں پر ڈالنا اور ویکسین کی قیمت مقرر کرنے کا کام ویکیسن تیار کرنے والی کمپنیوں پر چھوڑنا، ایک خطرناک عمل ہے۔

کووِڈ وبا سے متعلق بہتر پالیسی اپنانے کی ضرورت
کووِڈ وبا سے متعلق بہتر پالیسی اپنانے کی ضرورت

سپریم کورٹ نے مرکز سے پوچھا ہے کہ کیا وجہ ہے کہ کووِڈ ٹیکہ کاری کے معاملے میں حکومت نے یہاں دہائیوں سے رائج ٹیکہ کاری کے طریقہ کار کے نظام کو نہیں اپنایا گیا۔ عدالتِ عظمیٰ یہ بھی چاہتی ہے کہ حکومت موجودہ پالیسیوں پر از سر نو غور کرے۔ عدالت نے مائیگرنٹ مزدوروں جیسے طبقات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکہ کاری کے عمل کا مقصد صحتِ عامہ کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ عدالت نے پوچھا ہے کہ غریب لوگ ویکسین خریدنے کے لئے پیسے کہاں سے لائیں گے؟ عدالتی بینچ نے محسوس کیا ہے کہ حکومت کی ٹیکہ کاری پالیسی آئین ہند کے اس اصول سے متصادم ہے، جس کے مطابق تمام لوگوں کو زندگی جینے کا حق حاصل ہے۔ ان عدالتی تاثرات کے پیش نظر حکومت کو کم از کم اب اپنی آنکھیں کھول دینی چاہئیں اور ملک کو کووِڈ کے قہر سے بچانا چاہیے۔

مودی سرکار نے عدالت کو مطلع کیا ہے کہ مرکزی اور ریاستی سرکاروں کے زیر نگراں دو ہزار کووِڈ اسپتالوں میں مریضوں کے لئے 4.68 لاکھ بستر موجود ہیں۔ اگرچہ حکومت دعویٰ کررہی ہے کہ کووِڈ متاثرین کے علاج و معالجہ کے لئے سہ سطحی نظام قائم کردیا گیا ہے، تاہم یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک میں کووِڈ کے متاثرین، جن کی تعداد 35 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے، کے دباؤ کی وجہ سے پورا پبلک ہیلتھ سیکٹر تہہ و بالا ہوکر رہ گیا ہے۔

کووِڈ وبا سے متعلق بہتر پالیسی اپنانے کی ضرورت
کووِڈ وبا سے متعلق بہتر پالیسی اپنانے کی ضرورت

اسپتالوں میں بستروں کی کمی اور آکسیجن کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہزاروں بدنصیب مریضوں کی اموات یقینی طور پر انسانوں کے پیدا کردہ بحران کا شاخسانہ ہے۔ یہاں پر یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کووِڈ وائرس کا مذاق اڑانے کی وجہ سے سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ لیکن اُن کی انتظامیہ نے بھی ’’ریپ اسپیڈ‘‘ اسکیم کے تحت ویکسین کی ریسرچ اور اس کی تیاری کے لئے دو ہزار کروڑ امریکی ڈالر جیسی خطیر رقم مہیا کرائی تھی۔ اُن کے اسی کام کی وجہ سے آج امریکا خود کو محفوظ محسوس کررہا ہے۔ اسرائیل جیسے ملک نے گزشتہ سال مئی میں ہی ویکسین تیار کرنے کے لئے پوری رقم ایڈوانس میں فراہم کی تھی۔ یہ ممالک بھی آج خود کو محفوظ محسوس کررہے ہیں۔

اب تک پوری دُنیا میں 116 کروڑ ویکسین ٹیکے استعمال کئے جاچکے ہیں۔ بھارت ٹیکہ کاری کے معاملے میں دُنیا میں 74 ویں نمبر پر ہے۔ لیڈر شپ کی تنگ نظری کے نتیجے میں ملک میں اب جولائی تک ویکسین کی قلت رہے گی۔ ایک ایسے وقت میں جب ملک میں لوگ میڈیکل آکسیجن اور اہم ادویات کے لئے ترس رہے ہیں، بیرونی ممالک سے امداد کے بطور آئے ہوئے 300 ٹن ایمرجنسی میڈیکل آلات دہلی ایئرپورٹ پر کئی دنوں تک پڑے رہے۔ اس طرح کے حکومتی رویے کو دیکھ کر لوگوں کا دل جلتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ پبلک سرونٹس کے اس رویے کا تدارک کرنے کے لئے فوری اقدامات کرے۔ اگر کووِڈ وبا قابو کرنا ہے تو حکومت کو ایک سائنٹفک ایکشن پلان کو اپنانا ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.