ETV Bharat / bharat

Nationwide Protest Against Hijab Ban: ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

گذشتہ روز ریاست کرناٹک کے مختلف اضلاع کے اسکولز اور کالجز میں باحجاب طالبات کے داخلہ پر پابندی عائد کر دی گئی، جس کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج کیا گیا اور عوام نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔Karnataka Hijab Row: Protest held Across the Country

Nationwide Protest Against Hijab Ban
ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج
author img

By

Published : Feb 10, 2022, 12:44 PM IST

مظفر نگر: ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں جمعیت علمائے ہند کے مغربی اترپردیش کے جنرل سیکریٹری قاری ذاکر حسین نے حجاب معاملے پر کہا کہ حجاب ایک اسلامی معاملہ ہے شریعت میں عورتوں کو حجاب کا حکم ہے۔ یہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت نفرت پھیلانے اور ماحول کو بگاڑنے کا پروپیگنڈہ ہے۔ ہم کرناٹک کی اس طالبہ کو سلام کرتے ہیں جس نے جرأت مندی کے ساتھ حجاب مخالفین کا سامنا کیا۔ People React on karnataka Hijab Issue

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں مسلم طالبات اور خواتین نے کرناٹک میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر اعتراض اور ان کو تعلیمی اداروں میں داخل ہونے سے روکنے کے خلاف ایک علامتی مظاہرہ کرتے ہوئے ایڈیشنل کلکٹر کو ایک مطالباتی مکتوب روانہ کیا۔

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں یونانی طبی کالج چارمینار میں طلبا نے کرناٹک حجاب معاملے کے خلاف احتجاج کیا اور ریلی نکالی۔ اس موقع پر طلباء نے کہا کہ حجاب پہننا ہمارا جمہوری حق ہے اس حق سے ہمیں کوئی روک نہیں سکتا۔

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

مزید پڑھیں:۔ Karnataka Hijab Row: کرناٹک میں حجاب تنازع کی کہانی کیا ہے؟ جانیے کیسے شروع ہوا معاملہ

دہلی کے شاہین باغ کے چالیس فٹا روڈ سے ابوالفضل کے ٹھوکر 3 النواز ریسٹورنٹ تک باحجاب لڑکیوں اور خواتین نے کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف مظاہرہ کیا۔ یہ احتجاج مجلس اتحاد المسلمین کے بینر تلے کیا گیا۔

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی نے حجاب معاملہ پر کہا کہ مذکورہ واقعہ کو سیاست کے طور پر استعمال کر کے ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو ملک کی سالمیت کے لئے بہتر نہیں ہے۔ میں قوم کی بیٹی مسکان خان کی جرأت اور جذبہ کو سلام کرتا ہوں۔

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

مزید پڑھیں:۔ Karnataka Hijab Issue: حجاب معاملہ کرناٹک ہائی کورٹ کی بڑی بینچ کے سُپرد

کرناٹک حجاب معاملہ پر دہلی یونیورسٹی کے مرانڈا ہاؤس اور ہندو کالج کے پروفیسرز نے کہا کہ اگر حجاب پر پابندی ہے تو بندی اور سندور پر بھی پابندی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم سکھوں کو اسکول میں پگڑی اور ہندو طالبات کو بندی، چوڑی، منگلستر اور سندور کو اجازت دے رہے ہیں تو حجاب سے کیا پریشانی ہے۔

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

احمدآباد کی مقامی مسجد کے امام مفتی محمد عارف صدیقی نے کہا کہ پردہ اسلامی طریقہ ہے اور سب سے پہلے ہمارے نبی کریم نے اپنی بیویوں کو پردے کا حکم دیا اور اس کے بعد ان کی بیٹیوں پر پردے کا حکم فرمایا گیا اور اس کے بعد تمام مومنات پر پردہ لازمی قرار دیا گیا۔

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

مزید پڑھیں:۔ All High Schools and Colleges Closed in Karnataka: کرناٹک میں تین دن کے لئے تمام ہائی اسکولز اور کالجز بند

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

دارالعلوم حسینیہ کے استاذ مولانا طارق قاسمی نے کہا کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے، جہاں ہر شخص کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ کسی کو بھی کسی کی مذہبی معاملے میں مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔سماجی کارکن ارم عثمانی نے کہا کہ گیدڑوں کی فوج میں ہمیشہ جیت شیر کی ہوتی ہے اور گیدڑوں کے بیچ آواز بلند کرنے والے میری بہن شیرنی ہے۔

مظفر نگر: ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں جمعیت علمائے ہند کے مغربی اترپردیش کے جنرل سیکریٹری قاری ذاکر حسین نے حجاب معاملے پر کہا کہ حجاب ایک اسلامی معاملہ ہے شریعت میں عورتوں کو حجاب کا حکم ہے۔ یہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت نفرت پھیلانے اور ماحول کو بگاڑنے کا پروپیگنڈہ ہے۔ ہم کرناٹک کی اس طالبہ کو سلام کرتے ہیں جس نے جرأت مندی کے ساتھ حجاب مخالفین کا سامنا کیا۔ People React on karnataka Hijab Issue

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں مسلم طالبات اور خواتین نے کرناٹک میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر اعتراض اور ان کو تعلیمی اداروں میں داخل ہونے سے روکنے کے خلاف ایک علامتی مظاہرہ کرتے ہوئے ایڈیشنل کلکٹر کو ایک مطالباتی مکتوب روانہ کیا۔

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں یونانی طبی کالج چارمینار میں طلبا نے کرناٹک حجاب معاملے کے خلاف احتجاج کیا اور ریلی نکالی۔ اس موقع پر طلباء نے کہا کہ حجاب پہننا ہمارا جمہوری حق ہے اس حق سے ہمیں کوئی روک نہیں سکتا۔

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

مزید پڑھیں:۔ Karnataka Hijab Row: کرناٹک میں حجاب تنازع کی کہانی کیا ہے؟ جانیے کیسے شروع ہوا معاملہ

دہلی کے شاہین باغ کے چالیس فٹا روڈ سے ابوالفضل کے ٹھوکر 3 النواز ریسٹورنٹ تک باحجاب لڑکیوں اور خواتین نے کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف مظاہرہ کیا۔ یہ احتجاج مجلس اتحاد المسلمین کے بینر تلے کیا گیا۔

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی نے حجاب معاملہ پر کہا کہ مذکورہ واقعہ کو سیاست کے طور پر استعمال کر کے ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو ملک کی سالمیت کے لئے بہتر نہیں ہے۔ میں قوم کی بیٹی مسکان خان کی جرأت اور جذبہ کو سلام کرتا ہوں۔

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

مزید پڑھیں:۔ Karnataka Hijab Issue: حجاب معاملہ کرناٹک ہائی کورٹ کی بڑی بینچ کے سُپرد

کرناٹک حجاب معاملہ پر دہلی یونیورسٹی کے مرانڈا ہاؤس اور ہندو کالج کے پروفیسرز نے کہا کہ اگر حجاب پر پابندی ہے تو بندی اور سندور پر بھی پابندی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم سکھوں کو اسکول میں پگڑی اور ہندو طالبات کو بندی، چوڑی، منگلستر اور سندور کو اجازت دے رہے ہیں تو حجاب سے کیا پریشانی ہے۔

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

احمدآباد کی مقامی مسجد کے امام مفتی محمد عارف صدیقی نے کہا کہ پردہ اسلامی طریقہ ہے اور سب سے پہلے ہمارے نبی کریم نے اپنی بیویوں کو پردے کا حکم دیا اور اس کے بعد ان کی بیٹیوں پر پردے کا حکم فرمایا گیا اور اس کے بعد تمام مومنات پر پردہ لازمی قرار دیا گیا۔

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

مزید پڑھیں:۔ All High Schools and Colleges Closed in Karnataka: کرناٹک میں تین دن کے لئے تمام ہائی اسکولز اور کالجز بند

ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج

دارالعلوم حسینیہ کے استاذ مولانا طارق قاسمی نے کہا کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے، جہاں ہر شخص کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ کسی کو بھی کسی کی مذہبی معاملے میں مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔سماجی کارکن ارم عثمانی نے کہا کہ گیدڑوں کی فوج میں ہمیشہ جیت شیر کی ہوتی ہے اور گیدڑوں کے بیچ آواز بلند کرنے والے میری بہن شیرنی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.