مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع کے مختلف علاقوں سے دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار پانچ ملزمین کے مقدمہ کا فیصلہ ظاہر کیا گیا، ملزمین محمد عرفان غوث اور محمد الیاس محمد اکبر کو ناکافی ثبوت وشواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے باعزت بری کردیا جبکہ ملزمین محمد مزمل عبدالغفور، محمد صادق محمد فاروق اور محمد اکرم محمد اکبرکو قصور وار ٹہراتے ہوئے انہیں دس سال قید با مشقت اوردس ہزار جرمانہ کی سزا سنائی۔ملزمین کے مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے وکلاء ایڈوکیٹ عبدالواہاب خان، ایڈوکیٹ شریف شیخ و دیگرنے کی تھی۔
استغاثہ کے مطابق ریاستی انسدا ددہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس)نے ان ملزمین کو 30 اگست2012 کو ناندیڑ ضلع کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا تھا اور ان کے قبضے سے چار ریوالور سمیت دیگر ہتھیار ضبط کرنے کا دعوی کیا تھا لیکن بیشتر گواہوں کے منحرف ہوجانے سے عدالت نے دو ملزمین باعزت بری کردیا جبکہ بقیہ ملزمین کو قصور وار ٹہرایا ہے، ملزمین کو یو اے پی اے قانون کی دفعات 18,20,38 اور آرمس ایکٹ کی دفعہ 3,5,25,27کے تحت سزا ہوئی۔
آج جیسے ہی عدالت کی کارروائی کا آغاز ہوا خصوصی جج نے ملزمین کو کٹہرے میں طلب کرکے انہیں بتایا کہ عدالت نے انہیں قصور وارپایاہے لہذا انہیں کیا کہنا ہے جس پر تینوں ملزمین نے عدالت سے درخواست کی کہ عدالت انہیں اب تک جیل میں گذارے گئے ایام کو سزا کے طور پر قبول کرکے انہیں راحت دے جسے عدالت نے نامنظور کرتے ہوئے دس سال کی سزا سنائی جس پر ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان نے عدالت سے درخواست کی کہ عدالت ملزمین کو دس سال کی بجائے نو سال کی سزا سنائے تاکہ وہ جیل سے رہا ہوسکے، انہوں نے کہا کہ کرونا کی وجہ سے جیل میں قیدیوں کا برا حال ہے، ملزمین نوجوان ہیں اور وہ اصلاح چاہتے ہیں لہذا انہیں اصلاح کا موقع دینا چاہئے۔
اسی درمیان سرکاری وکیل پرکاش شیٹی نے عدالت سے گذارش کی کہ ملزمین کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہئے تاکہ نوجوان طبقہ کو پیغام جائے کہ اگر وہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونگے تو ان کا انجام ایسا ہی ہوگا۔
فریقین کی بحث اورملزمین کی درخواست کی سماعت کے بعد عدالت نے تینوں ملزمین کو دس سال قید بامشقت کی سزا سنائی اور ساتھ ہی ساتھ جرمانہ بھی عائد کیا۔
واضح رہے کہ ان ملزمین کی گرفتاری کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جا رہا تھا لیکن بعد میں جب جمعیۃ علماء ناندیڑ سمیت دیگر سماجی تنظیموں نے ان نوجوانوں کی گرفتاری پر احتجاج کیا تو معاملے کی تفتیش 2006مالیگاؤں بم دھماکہ مقدمہ کی طرز پر این آئی اے کے سپرد کی گئی تھی۔
استغاثہ کے مطابق ملزمین کاتعلق ممنوع دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ اور حرکت الجہاد سے ہے اور ان کے نشانے پر ناندیڑ علاقے کے ایم پی،ایم ایل اے اور صحافی حضرات تھے۔