ملک کا قومی ٹی وی ''ایم آر ٹی وی'' نے کہا کہ فوجی حکمران سینئر جنرل ''من آنگ ہلینگ'' نے 23 ہزار 47 قیدی جن میں 137 بیرونی ممالک کے قیدی بھی شامل ہیں معافی دی جائے گی اور بیرونی ممالک کے قیدیوں کو ملک بدر کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ متعدد قیدیوں کی سزاؤں میں کمی بھی کی گئی۔
یانگون کے 'انسین جیل' کے قریب قیدیوں کی رہائی کے بعد ان کے افراد خاندان نے جیل کے باہر ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر جذباتی مناظر دیکھے گئے۔
رہائی پانے والوں میں ''پینگ یی تھی'' اور ''زائر لوان'' بھی شامل ہیں جو ''پی کاک جنریشن تھانگیات ٹروپ'' کے اراکین ہیں۔ اس تھٹریکل گروپ کے اراکین کو سن 2019 میں فوج کا مذاق اڑانے کے جرم میں سزائے قید دی گئی تھی۔
عام طور پر بڑی تعطیل کے دوران ہی قیدیوں کی رہائی کا رواج ہے لیکن یہ دوسری مرتبہ ہے جب جُنٹا نے اس طرح سے قیدیوں کو رہا کیا۔ اس سے قبل فوج نے میانمار کی جمہوری منتخب حکومت کا تختہ الٹتے ہوئے حکومت حاصل کرلی تھی جس کے بعد ملک بھر میں زبردست مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔
سیاسی قیدیوں کی امدادی تنظیم جو سرکاری افواج کے ذریعہ گرفتاری اور اموات کی نگرانی کرتی ہے نے بتایا کہ سرکاری افواج نے کم از کم 726 مظاہرین اور راہگیروں کو ہلاک کیا ہے۔
مہلوکین کے علاوہ 2 ہزار 728 افراد جیل میں محروس ہیں جن میں آنگ سان سوکی سمیت ملک کے کئی بڑی سیاسی رہنما اور دیگر بااثر شخصیات شامل ہیں۔
میانمار میں سال نو کے موقع پر 23 ہزار قیدیوں کی رہائی پانے کے دوران سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ حکومت نے کچھ افراد کو رہائشی علاقوں میں خوف و ہراس پھیلانے اور خاص طور پر آگ لگانے اور رات کے وقت تشدد کرنے کے لئے بھرتی کیا گیا تھا۔