ممبئی: آسام سے آل انڈیایونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ ( اے یوڈی ایف)کے صدر اور رکن پارلیمان بدرالدین اجمل نے ایسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنل (اے ایم ایف) کی تشکیل کے پندرہ سال مکمل ہونے پر جنوبی ممبئی کے اسلام جمخانہ میں تعلیم پر منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان میں مسلمان سخت آزمائش کے دور سے گزر رہے ہیں اور وطنکی حالت انتہائی تشویشناک ہےاورموجودہ حالات کو بیان کیا جائےتوانسان ہی نہیں بلکہ فرشتے میں جذباتی ہوجائیں گے۔Badruddin Ajmal On Current Era
انہوں نے مزیدکہا کہ فی الحال ملک میں اقلیتی فرقے کی حالت سب سے زیادہ خستہ ہے، اس پُر آشوب دور میں ہر قدم کو پُھونک کر اٹھانا پڑ رہا ہے، بلکہ مسلمان سخت آزمائش کے دور سے گزر رہے ہیں۔ان کا جسم چھلنی چھلنی ہوچکاہے اور اس کا پتہ لگانا مشکل ہے کہ کہاں کتنی گہری چوٹ لگی ہے۔
بدرالدین اجمل نے انتہائی جذباتی انداز میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں پر آزمائش کا ایسا دور ہے کہ اس بارے میں پیشن گوئیاں حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے 1400 سال قبل ہی کردی تھی۔ ملک جس سمت میں جارہا ہے، اس کا سبھی کو علم ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا ہوگا کہ ہم ترقی کے اس دور میں برادران وطن سے بہت پیچھے ہیں۔تعلیمی میدان میں پچھڑ جا نے کی وجہ سے ہم بہت پیچھے رہ گئے اور وقت کافی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور ہمیں اگر بہتر مستقبل کے بارے میں کچھ کرنا ہے تو بس علم کے زیور سے خود کو آراستہ کرنے کے لیے ہمیں جدوجہد کرناہوگااور اس رسی کو مضبوطی سے پکڑ لینا چاہئیے ۔
اجمل نے کہاکہ ہماری کچی بستیوں اور جھوپڑپٹیوں کی حالت بہت خراب ہے اور ہمارے نوجوان منشیات کے عادی ہوتے جارہے ہیں اور بے راہ راوی کے شکار ہوچکے ہیں اورحیرت انگیز طورسے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔مسلمان پہلے آسمان اور ستاروں کی باتیں کرتے تھے،لیکن آج برے دور سے گزر ہیں ،ہماری پسماندہ بستیوں میں تعلیم نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ بہتر مستقبل کے لیے ہمیں ایک جامع وٹھوس منصوبہ سازی کرنا ہوگا ۔
ابتداء میں ایسوسی ایشن کے صدر عامر ادریسی نے پندرہ سال کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہاکہ شروعات میں ہی نامور اور اہم شخصیات نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ان پندرہ سال میں اے ایم پی نے بہتر پوزیشن حاصل کی ہے اور اس درمیان یہ احساس ہوا کہ ملک میں مسلمان تعلیم کی دوڑ میں شامل ہوگئے ہیں اور جلد ہی بہتر نتائج سامنے آئیں گے ۔
شاہین گروپس آف انسٹی ٹیوٹس بیدر کرناٹک کے چیئرمین عبدالقدیر نے واضح طور سے کہاکہ مسلمانوں کو موجودہ حالات میں جامع وٹھوس منصوبے کو اختیار کرنے کی کوشش کرنا چاہیئے ،غیرضروری اورخرافات سے بھری رسموں کو ختم کردیناہوگا،شادی بیاہ کے اخراجات کو کم کرنے سادگی سے ان کی ادائیگی کرنا چاہیئے جوکہ ان کے لیے بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے سودمند ثابت ہوگی۔
اس موقع پر جودھپور مولانا آزاد یونیورسٹی کے عتیق احمد نے بھی یونیورسٹی کی تعلیمی ،سماجی اور ثقافتی کاردگی کو پیش کرتے ہوئے کہاکہ اگر آپ کے پیش مشن ہے تو کسی بھی طرح کی رکاوٹ پیش نہیں آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیک نیتی سے تعلیمی ادارے کی شروعات کی گئی تھی اور آج وہ تناور درخت بن گیا ہے ،انہوں نے کہاکہ ادارہ بلامذہب وملت سبھی کو ترجیح دیتا ہے اور اس میں تمام لوگوں کا تعاون حاصل رہا ہے ۔اس موقع پر مطلع کیا گیا کہ دہلی دربار کے روح رواں مرحوم جعفر بھائی نے مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے لیے کروڑوں روپے کا چندہ ممبئی شہر سے کروایا تھا۔
اسلام۔جمخانہ کے صدر اورسابق ایم ایل اے ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی نے بی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں معاشرے کے دوسرے شعبوں پر بھی توجہ دینا چاہئیے،ائمہ۔مساجد،موذن حضرات اور خدام کی تنخواہوں کی۔طرف بھی توجہ دینا چاہئیے تاکہ وہ بیہ بہتر زندگی گزاریں۔
پروفیسر قاسم امام نے اپنے انداز میں مہمانوں اور حاضرین میں موجود اہم۔شخصیات کا تعارف پیش کیا جبکہ سعید خان نے نظامت کی اور وقفہ وقفہ سے ملک بھر سے آئے بہترین کارکردگی پیش کرنے والے اداروں کے نمائندوں اور طلبہ وطالبات کا تعارف پیش کیا، حیدرآباد، دہلی ،بھوپال،کرناٹک ،تمل۔ناڈو، کیرالا، اترپردیش، راجستھان اور آسام کے بچے بھی شریک۔ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: Muslim Marriage Formula بدرالدین اجمل نے ہندووں سے متعلق بیان پر معافی مانگی
یواین آئی