لاک ڈاؤن کے دوران لوگ سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے بورڈ سے رجوع نہیں کرسکے تھے لیکن اب لوگ اس کے لیے بورڈ سے رجوع کررہے ہیں لیکن ان کا بورڈ سے رابطہ کرنا بے سود ثابت ہورہا ہے۔
طلاق کا سرٹیفکیٹ نہ ملنے کی وجہ سے مرد اور خواتین دونوں مسائل کا سامنا کررہے ہیں کیونکہ انہیں ایک کام کرنے کی ضرورت ہے یا تو دوبارہ شادی کریں یا سابقہ شریک حیات کے پاسپورٹ سے اپنا نام نکلوائیں۔
یہاں تک کہ قاضی حضرات بھی پولیس اور عدالتی کارروائی اور اس کے چکر کاٹنے سے بچنے کے لیے طلاق کا تصدیق نامہ جاری کرنے سے گریز کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں تین طلاق کے معاملات صفر کے برابر
اگر کوئی شخص شادی سے انکار کے لیے کسی قاضی سے رجوع کرتا ہے تو وہ(قاضی) بیوی کو طلب کرتا ہے اور مشاورت کے بعد دونوں فریقوں کی رضامندی سے طلاق کا تصدیق نامہ (سرٹیفکیٹ) جاری کرنے کے بجائے خلع کا تصدیق نامہ جاری کرتا ہے۔