کورونا دور میں ہر دن دم توڑتی انسانیت کے درمیان کچھ لوگ اسے بچانے میں جی جان سے جٹے ہیں۔ ایسی ہی ایک کہانی ہے رانچی کے تین نوجوانوں کی۔ دراصل کورونا کے سبب ہر دن مرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ ایسے میں لاشوں کی آخری رسومات ادا کرنا انتظامیہ اور حکومت کے ایک بڑا چیلینج بن گیا ہے۔ ایسے وقت میں تین مسلم نوجوان ذات اور مذہب سے اٹھ کر اس چیلینج کو شکست دے رہے ہیں۔ تینوں ہندو رسم و رواج سے لاشوں کا انتم سنسکار کر رہے ہیں۔ تینوں کے نام ہیں صابر، پرویز اور عقیل۔
پرویز بتاتے ہیں کہ ملک میں کام کرتے ہوئے جان بھی چلی جائے تو کم ہے۔ یہی بچپن سے پڑھا اور یہی سیکھا ہے۔ مصیبت کے اس دور میں سبھی کو ذات اور مذہب بھول کر ایک ہندوستانی کے طور پر کام کرنا چاہئے اور یہی ملک کی تاریخ رہی ہے۔ جب بھی ملک میں کوئی آفت آئی ہے تب سبھی نے لوگوں نے متحد ہو کر اس کو حل کیا ہے۔
صابر انصاری کا کہنا ہے کہ رمضان کے پاک مہینے میں اسلام میں بھی یہی تعلیم دی جاتی ہے کہ جب ملک کو ضرورت ہو تو آگے آنا چاہئے۔ اپنا فرض صحیح طریقے سے ادا کر کے ہی عید منا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا کے پیش ںظر ریلوے نے 31 ٹرینوں کو رد کیا، دیکھیں پوری لسٹ
صابر انصاری، عقیل انصاری اور پرویز عالم کے خدمت کے جذبے کو دیکھتے ہوئے گھاگھرا مکتی دھام پر لاشوں کا انتم سنسکار کرانے کی ذمے داری اٹھانے والے اڈگورا کے انچل کے افسر اروند اوجھا بتاتے ہیں کہ اس مصیبت کی گھڑی میں سماج کے ہر طبقے کا مکمل ساتھ رہا لیکن خاص طور پر رمضان کے مہینے میں عقیل، صابر اور پرویز کی خدمت کو ہمیشہ یاد کریں گے کیونکہ ان لوگوں نے اپنی پرواہ کئے بغیر سماج کی پرواہ کی ہے۔
یہ یقینی طور پر پورے سماج کے لئے فرقہ ہم آہنگی کا ایک بہتر پیغام دیتا ہے۔ ایسے لوگوں کے لئے کسی شاعر نے کیا خوب لکھا ہے۔