مغربی بنگال مذہبی رواداری کا ہمیشہ سے ہی گہوارہ رہا ہے اور اس کی سینکڑوں مثالیں بھی موجود ہیں۔ عام طور پر یہاں کے لوگ امن پسند ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کے مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ اسی لیے کولکاتا شہر کو مذہبی رواداری کا مرکز کہا جاتا ہے۔
خاص طور پر مرکزی کولکاتا میں مختلف مذاہب کے لوگ ایک ساتھ مل جل کر رہتے ہیں۔ مل جل کر تمام تہواروں کو مناتے ہیں۔ مذہبی رواداری یہاں کی روایت میں شامل ہے اور اس کی کئی مثالیں ہمارے سامنے آتی رہتی ہیں جو فرقہ پرست قوتوں کو ہر بار شکست دینے میں کامیاب ہوتی ہیں۔
ایسے ہی ایک مثال کولکاتا کے مسلم نوجوانوں نے پیش کی۔ شمالی کولکاتا کو جنوبی کولکاتا سے جوڑنے والی اے جے سی بوس روڈ کا علاقہ علیم الدین اسٹریٹ رپن اسٹریٹ کے درمیان کا علاقہ جہاں ہندو، مسلم اور عیسائی ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں یہیں پر مدر ٹریسا کا قائم کردہ ادارہ، چرچ، مسجد اور مندر سبھی کچھ ہیں۔
اے جے سی بوس روڈ سے متصل علیم الدین اسٹریٹ اور رپن اسٹریٹ کے درمیان کا علاقہ جہاں پہلے ہندوؤں کی اچھی خاصی آبادی تھی لیکن آہستہ آہستہ یہ آبادی شہر کے دوسرے علاقوں میں اب منتقل ہو گئی اور اب یہاں صرف تین خاندانوں پر مشتمل چھ افراد رہتے ہیں، جن کے لئے درگا پوجا کا اہتمام کرنا مشکل ہے، جبکہ اس علاقے گذشتہ 60 برسوں سے درگا پوجا بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا رہا ہے لیکن 2012 سے یہاں درگا پوجا نہیں ہو رہا ہے۔
ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہونے کے سبب یہاں کے مسلم نوجوانوں نے محسوس کیا کہ یہاں رہنے والے کچھ ہندو بھائی اپنے اس تہوار سے محروم ہو رہے ہیں۔ لہذا انہوں نے ان کے لیے اس تہوار کو آرگنائز کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایک مقامی سماجی کارکن محمد توصیف رحمان کی قیادت میں مسلم نوجوانوں نے یہاں رہنے والے چند لوگوں کے لیے اس تقریب کا اہتمام کر رہے ہیں۔
ایک مقامی سماجی کارکن توصیف رحمان نے وہاں مقیم جینتو سین اور دوسرے لوگوں سے مل کر یہ خواہش ظاہر کی کہ وہ ان لوگوں کے لئے علاقے میں برسوں سے بند درگا پوجا کو ایک بار پھر سے شروع کرانا چاہتے ہیں کیونکہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے پڑوسی جو صرف اس وجہ سے اپنے اس تہوار کا اہتمام نہیں کر پارہے ہیں کہ وہ یہاں اقلیت میں ہیں۔
مقامی نوجوانوں کی اس تجویز پر وہاں مقیم ہندو خاندان نے خوشی کا اظہار کیا۔ درگا پوجا کے تمام رسومات جینتو سین اور ان کے بیٹے شیانتو سین ادا کریں گے جبکہ تمام اخراجات اور انتظامات مسلم نوجوان اٹھائیں گے۔
اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے ہندو خاندان جینتو سین اور ان کے گھر والوں سے بات کی۔ جینتو سین نے بتایا کہ 'جب مسلم نوجوان یہ تجویز لیکر میرے پاس آئے تو پہلے پہل تو مجھے یقین ہی نہیں آ رہا تھا۔ میں نے تو امید ہی چھوڑ دی تھی کہ یہاں پھر سے درگا پوجا شروع ہو پائے گا کیونکہ جو لوگ یہاں درگا پوجا کا اہتمام کرتے تھے وہ سب دوسرے علاقوں میں منتقل ہو گئے ہیں۔ چند لوگ جو رہ گئے ہیں اور ہمارے لئے یہ ممکن نہیں کہ چند لوگ اتنے بڑے پوجا پنڈال کا اہتمام کر پائیں'۔
جینتو سین کی اہلیہ شرمیلا سین اور ان کے بیٹے شیانتو سین نے بھی مسلم نوجوانوں کے اس اقدام پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 'وہ بہت خوش ہیں پہلے پہل ان کو یقین نہیں آرہا تھا، لیکن مقامی مسلم نوجوانوں کی مذہبی رواداری کے جذبے سے وہ بہت متاثر ہوئے۔ انہیں اب انجلی دینے اور پوجا کرنے کے لئے کسی دوسرے علاقے کے پوجا پنڈال نہیں جانا ہوگا۔ اب اس سال اپنے ہی علاقے کے پوجا پنڈال میں پوجا کر پائیں گے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'مسلم نوجوانوں کے اس احسان کے لیے وہ ہمیشہ ان کی شکر گزار رہیں گی، یہ ایک طرح سے ان کو بھگوان کی طرف سے ایک تحفہ ملا ہے۔
مذہبی رواداری کی مثال قائم کرنے کے پورے عمل کے محرک رہے سماجی کارکن توصیف رحمان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'اے جے سی بوس روڈ پر بچپن میں ہم نے درگا پوجا ہوتے دیکھا تھا، یہاں بڑے پیمانہ پر پنڈال بنتا تھا، لیکن گذشتہ تقریبا دس برسوں سے یہاں درگا پوجا نہیں ہو رہا ہے۔ تو ہم نے اس تعلق سے یہاں موجود ہندو فیملی سے بات کی کہ ہم یہاں جو برسوں سے درگا پوجا کیا جاتا تھا اس کو ہم پھر سے شروع کرنا چاہتے ہیں۔
سماجی کارکن نے کہا کہ 'یہاں مقیم ہندو خاندان کے ایک فرد جینتو بابو نے ہم سے کہا کہ وہ یہاں پھر سے درگا پوجا کا اہتمام کرنا چاہتے ہیں تو ہم نے کہا کہ بالکل اور ہم اس میں آپ کا ساتھ بھی دیں گے اور پھر جلد بازی میں ہم نے سارا انتظام کیا کیوںکہ پہلے ہی دیر ہو چکی تھی پولیس کی اجازت بھی لینی پڑی چندہ جمع کرنے کا بھی موقع نہیں تھا اس لئے سارے اخراجات بھی ہم خود اٹھا رہے ہیں تمام انتظامی امور ہم لوگ دیکھ رہے ہیں جبکہ پوجا اور تمام رسوم کی ادائیگی کی ذمہ داری جینتو سین کریں گے۔
اس سلسلے میں علاقے دوسرے لوگوں سے بھی ہم نے بات کی سب نے کہا کہ اپنے مذہب کی پیروی کرنے کا ان کو حق ہے لہذا ان کا ساتھ دینا ضروری ہے تاکہ انہیں یہ محسوس نہ ہو کہ وہ مسلم اکثریتی علاقہ میں رہتے ہیں تو اپنے تہوار منانے میں دشواری ہوتی ہے بلکہ ہمیں ان کا ساتھ دینا چاہئے۔
ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کی ہر طرح سے مدد کریں درگا پوجا میں جو کچھ بھی ہوتا ہے ہم سب مل کر اس کا انتظام کریں گے۔ 74 اے جے سی بوس روڈ سیشو بالن ایسو سی ایشن درگا اتسو بہت دھوم دھام سے منایا جائے اور منگل کے روز اس درگا پوجا پنڈال کا افتتاح کرنے کے لئے امریکن کونسل جنرل تشریف لائیں گی۔
مزید پڑھیں: کولکاتا: تہواروں کے سیزن کے باوجود کپڑے کے تاجروں کو مالی نقصان کا سامنا
یہاں درگا پوجا دوبارہ شروع ہونے سے علاقے کے کسی بھی مسلمان کو کوئی اعتراض نہیں، سب کا مثبت رویہ سامنے آیا ہے۔ آئندہ سال سب کا ساتھ ملا تو اور بھی بڑے پیمانے پر ہم اس کا انعقاد کریں گے۔
ہندو مذہب میں درگا پوجا کو ایک ثقافتی تہوار کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ مسلمان بھی بڑے پیمانے پر اس تہوار میں گھومنے نکلتے ہیں اور خاص طور پر بنگال کی بات کریں تو یہاں ہر تہوار کو سب مل جل کر مناتے ہیں اور یہی بنگال کی خوبصورتی ہے۔