دہلی: حکومت کی جانب سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر عائد کی گئی پابندی کے فیصلہ کا آل انڈیا امام ایسوسی ایشن نے خیر مقدم کیا۔ ایسوسی ایشن کے صدر مولانا ساجد رشیدی نے کہا کہ اگر اس طرح کی کوئی سرگرمیاں پہلے سے ایجنسیوں یا حکومت کی نظر میں تھیں، تو یہ کام بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا، لیکن پی ایف آئی کے نام پر سیکڑوں مسلم نوجوانوں کو جیل میں قید کرنا ظلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے بارے میں پی ایف آئی سے رابطہ کا پتہ چلتا ہے تو اس پر کارروائی کی جائے لیکن ناحق کارروائی نہ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں، جس میں آج بھی ٹاڈا اور پوٹا کے نام پر ہزاروں بے گناہ مسلم نوجوانوں جیلوں میں قید کیا گیا لیکن پندرہ سال یا بیس سال کے بعد وہ جیل سے باعزت بری ہو رہے ہیں۔ ان کی زندگی تو خراب ہوگئی۔ نہ انہیں کوئی معاوضہ ملتا ہے اور نہ ہی انہیں کوئی سرکاری مدد ۔
مزید پڑھیں:۔ Reaction On Ban On PFI پی ایف آئی پر پابندی سے متعلق سیاسی رہنماوں کا ردعمل
وہیں آل انڈیا مسلم فیڈریشن کے قومی صدر فرحت علی خان نے کہا کہ پی ایف آئی یا کوئی دیگر مذہبی تنظیم ملک یا ہمارے وزیر اعظم کے خلاف اگر غلط منصوبہ تیار کرتے ہیں تو ان پر کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن پسند مسلمان ہیں اور اسلام ملک مخالف سرگرمیوں کی بالکل اجازت نہیں دیتا۔ اس لیے ہم بھی بھارت میں امن و امان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ صوفی اسلامک بورڈ کے قومی ترجمان کشش وارثی نے کہا کہ ہم حکومت کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔ صوفی اسلامک بورڈ نے سب سے پہلے پی ایف آئی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم ان تمام تنظیم کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے جو ملک اور اسلام کے خلاف کام کرتی ہیں۔