کورونا وبا نے ایسا وقت بھی لایا ہے کہ لوگ خون کے رشتوں اور تعلقات کو بھی نظرانداز کررہے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ ضلع پریاگ راج ( الہٰ آباد ) میں سامنے آیا جہاں ہائی کورٹ کے جوائنٹ رجسٹرار ہیم سنگھ کی کورونا سے موت کے بعد ان کے اپنوں نے ہی آخری رسومات ادا کرنے سے انکار کردیا۔ جس کے بعد ہیم سنگھ کے دوست چودھری سراج احمد اٹاوہ سے آئے اور دوستی کا فرض نبھاتے ہوئے ہندو رسومات کے مطابق اپنے دوست کی آخری رسومات ادا کی۔
- آخری رسومات میں کسی نے نہیں دیا ساتھ
الہٰ آباد ہائی کورٹ کے جوائنٹ رجسٹرار ہیم سنگھ پچھلے دنوں کورونا سے متاثر تھے۔ انہوں نے اٹاوہ میں مقیم اپنے دوست سراج احمد کو فون کرکے اس کے بارے میں معلومات دیں۔ اس پر سراج نے انہیں ایک نجی اسپتال میں داخل کروانے کے لئے دو لاکھ روپے جمع کروائے۔ لیکن 23 تاریخ کو ہیم سنگھ کی طبیعت زیادہ بگڑ گئی اور ان کا انتقال ہوگیا۔ متوفی ہیم سنگھ کا کوئی رشتہ دار آخری رسومات ادا کرنے نہیں آیا تو سراج احمد کو اسپتال سے اس کے بارے میں بتایا گیا۔ اس وقت سراج اپنی بھابھی کی آخری رسومات میں شامل ہونے جارہا تھا۔ لیکن ایک دوست کی موت کی اطلاع ملتے ہی جلد ہی وہ پریاگ راج دوستی کا فرض ادا کرنے کے لئے پہونچ گیا۔
خبر کے مطابق 24 اپریل کو پریاگ راج پہونچنے کے بعد سراج نے ہیم سنگھ کے قریبی رشتہ داروں کو بلایا اور آخری رسومات ادا کرنے کو کہا۔ لیکن لواحقین نے آخری رسومات ادا کرنا تو دور ارتھی کو کندھا دینے سے بھی انکار کردیا۔ اس کے بعد سراج احمد نے ایک مسلمان ہونے کے باوجود فافامؤ گھاٹ کے مقام پر لاش لے گئے اور لوگوں کی مدد سے آخری رسومات ادا کیں۔ صرف یہی نہیں، آخری رسومات سے لے کر لاش کو جلانے کے بعد کی رسومات تک جو کچھ بھی خرچ ہوا، سراج نے اپنی جیب سے ادا کیا۔
- اکلوتی بیٹی اور بیوی کی موت ہوگئی ہے
ہیم سنگھ کی اکلوتی بیٹی کئی سال قبل، جب کہ بیوی ڈیڑھ سال قبل فوت ہوگئی تھی۔ فی الحال اس کے قریبی رشتے دار پریاگ راج میں ہی ہیں، جن کا ان کے ساتھ ہمیشہ ملنا جلنا تھا۔ لیکن ہیم سنگھ کے کورونا سے انفیکشن ہونے کے بارے میں معلومات ملنے کے بعد سب ساتھ چھوڑ کر چلے گئے۔
- گزشتہ سال لاک ڈاؤن میں لوگوں کی مدد کی
ہیم سنگھ نے گزشتہ سال لاک ڈاؤن میں لوگوں کی بہت مدد کی۔ لیکن آخری وقت میں کوئی بھی اس کا ساتھ دینے نہیں آیا۔ یہاں تک کہ چار قریبی رشتہ داروں نے بھی اسے ایک ساتھ کندھا نہیں دیا۔
- پیش کی دوستی کی مثال
اٹاوہ کے باشندے چودھری سراج احمد نے جس طرح سے دوستی کی مثال پیش کی ہے، اور دوستی کو دوست کی زندگی میں بھی اور زندگی کے بعد تک بھی نبھایا ہے، دوسرے لوگوں کے لئے یہ ایک مثال سے کم نہیں ہے۔ کورونا کی وجہ سے مرنے والوں کے اہل خانہ بھی اس عرصے میں لاشوں کی آخری رسومات ادا کرنے کے لئے آگے نہیں آتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو سراج احمد سے سیکھنے کی ضرورت ہے، جو اس وبا کے دور میں سینکڑوں کلومیٹر طویل سفر طے کرکے اپنے دوست کی آخری رسومات ادا کرنے اٹاوہ سے پریاگ راج آئے اور ایک دوست کی آخری رسومات ادا کیے ہیں۔