آپ نے اکثر لوگوں کو مندر، مسجد اور مذہب کے نام پر لڑتے جھگڑتے اور آپس میں بحث و تکرار کرتے دیکھا ہوگا لیکن ریاست اترپردیش کے ضلع مرادآباد میں ملسمانوں نے فرقہ وارارنہ ہم آہنگی کی مثال پیش کی ہے، جہاں کچھ مسلم کاریگر اپنے ہاتھوں سے مصنوعی مندر بناتے ہیں اور اس کو فروخت کرکے ہندو مسلم بھائی چارے کی مثال پیش کر رہے ہیں۔ Muslim Artisans Made Artificial Temple
مرادآباد کے لائن پارک علاقے میں کچھ مسلم دوکاندار گھروں میں رکھے جانےو الے مندر کو اپنے ہاتھوں سے بناتے ہیں اور اس کو فروخت کرکے اپنے گھر کا خرچ چلاتے ہیں، یہ مسلم کاریگر بہت ہی خوبصورتی کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے مصنوعی مندر بناتے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Muslims Perform Last Rites of Pandit: پنڈت خاتون کی آخری رسومات میں مسلم سماج پیش پیش
مندر بنانے والے مسلم کاریگروں کا کہنا ہے کہ اسی کام سے روزی روٹی چلتی ہے۔ لوگ ہمارے پاس سے مندر خرید کر لے جاتے ہیں اور اپنے گھروں میں رکھتے ہیں۔ لکڑی کے بنے ان مندروں میں ہندو مذہب کے دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں رکھی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کا یہ کاروبار بہت ہی پرانا ہے، مندر بنانے کا کاروبار ان کو ان کی وراثت میں ملا ہے۔۔ اگر مسلم کاریگروں کی بات کریں تو تقریبا ایک درجن سے زیادہ ایسے مسلم کاریگر ہیں جو مندر بنانے کا کام کرتے ہیں۔
مسلم کاریگروں کے ہاتھوں سے بنے مندر ان لوگوں کے آئینہ ہے جو مندر مسجد اور ہندو مسلم کے نام پر آپس میں منافرت پیدا کرنے کا کام کرتے ہیں۔