آپ کو سُن کر تعجب ہو رہا ہوگا کہ اگر اردو میڈیم اسکول انگلش میڈیم اسکول ہو جائیں گے تو کیا اردو کا وجود خطرے میں ہوگا۔ نہیں ایسا بالکل نہیں ہے۔ انگلش میڈیم ہونے کے باوجود اردو بطور ایک سبجیکٹ طلبہ یا طالبات کے لیے پڑھنا ضروری ہوگا۔ اس سے وہ اردو کی تعلیم آراستہ ہوں گے اور ساتھ میں انگلش میڈیم ہونے کے سبب وہ مین اسٹریم کے طلبہ اور طالبات کی صف میں کھڑے ہوں گے۔
ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے اس تجویز کو عملی جامہ پہنایا ہے۔
سماجوادی پارٹی کے مہاراشٹر کے صدر ابو عاصم اعظمی کہتے ہیں کہ اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے انگلش میں ایک عرضی بھی لکھنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی لیے اب اردو میڈیم اسکولوں کو کانونٹ اسکول کے صف میں کھڑا کرنے کے لئے ہم کوشاں ہیں۔
سماجوادی پارٹی نے بلدیہ میں اپنی نمائندگی کے ذریعه مسلمانوں کو تعلیمی میدان میں مضبوط اور مستحکم بنائے گی اور اس کوشش کا آغاز ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
بجلی کے ستون میں آگ بجھانے کے سلنڈر نصب کرنے کی تجویز
دراصل ممبئی میں مسلمانوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے اردو ہندی انگلش میڈیم اسکول کھولے گئے ہیں لیکن دور حاضر میں انگلش میڈیم کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اب ان اردو اسکولوں کو تعلیمی میدان میں مضبوط اور مستحکم بنانے کی کوشش تیز ہو گئی ہے تاکہ اردو میڈیم کے طلبہ کسی سے پیچھے نہ رہیں۔
اعظمی کہتے ہیں کہ بلدیہ ایک بچے پر پانچ ہزار روپے ہر ماہ خرچ کرتی ہے اور ہمارے لیے یہ پانچ ہزار اُن بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے کافی ہیں لیکن اس کے لئے ضروری یہ ہے کہ ہم ان بچوں کو تعلمیی میدان میں ماڈرن ایجوکیشن کی دوڑ میں شامل کریں۔