ETV Bharat / bharat

ممبئی: باب المکہ سے آج بھی لوگ مستفید ہورہے ہیں

یہ وہ دور تھا جب حج کے لئے تین مہینے کا وقت درکار تھا۔ پورے بھارت میں واحد جگہ یہی تھی جہاں سے حجاج کرام مکہ معظمہ کےلئے روانہ ہوتے تھے۔اسی لئے اسے باب المکہ کہا جاتا تھا۔

باب المکہ سے آج بھی لوگ مستفید ہورہے ہیں
باب المکہ سے آج بھی لوگ مستفید ہورہے ہیں
author img

By

Published : Sep 17, 2021, 8:51 PM IST

جنوبی ممبئی میں بحر عرب کے ساحل پر واقع حاجی صابو صدیق مسافر خانہ واقع ہے۔ ایک دور تھا جب اس مسافر خانے کو باب المکہ کہا جاتا تھا،کیونکہ یہی وہ جگہ ہے جہاں سے بھارت کے حاجی حج کرنے کے لئے سمندری سفر پر روانہ ہوتے تھے۔

یہ وہ دور تھا جب حج کے لئے تین مہینے کا وقت درکار تھا۔ پورے بھارت میں ایک واحد جگہ یہی تھی جہاں سے حجاج کرام مکہ معظمہ کےلئے روانہ ہوتے تھے۔اسی لئے اسے باب المکہ کہا جاتا تھا۔

باب المکہ سے آج بھی لوگ مستفید ہورہے ہیں

موجودہ وقت میں اسے صابو صدیق مسافر خانہ کہا جاتا ہے ۔اب یہاں لوگوں کے ٹھرنے اور مسجد مدرسہ جو اس وقت قائم کے گئے تھے موجود ہے۔

اس سلسلے میں مولانا محمود دریابادی کہتے ہیں 1994 سے یہاں سے سمندری جہاز سے حج کا سفر بند ہوا۔ اس کے بعد ہوائی راستے سے حج کے سفرا کا آغاز ہوا۔

دریابادی کہتے ہیں اس وقت بھت آسان تھا سستاتھا۔ہر شخص باسانی حج کر سکتا تھا۔ موجودہ وقت میں حج کا سفر بہت مہنگا ہے جو ہر ایک کے لئے شاید ممکن نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مہاراشٹر: محکمہ کے تعصب کا شکار مسلم ہوم گارڈ

مغلوں کے دور میں باب المکہ صورت کی بندرگاہ کو کہا جاتا تھا اس وقت حج کے لئے سمندری راستے کے سفرا کا آغاز پورے بھارت کے حاجی گجرات کے شہر سورت سے کیا کرتے تھے۔

دور حاضر میں باب کی حیثیت ختم ہو گئی کیونکہ اب حج کے لئے حج ہاؤس کی عمارت مختص ہے۔ اب باب مکہ یا مسافر خانے میں دوسرے اغراض سے آنے والے لوگوں کے لئے ٹہرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔اطراف میں موجود مسافر خانہ مارکیٹ آج پہلے سے زیادہ وسیع علاقے میں پھیلی ہوئی ہے۔ یہ عمارت آج بھی اس بات کی شاہد ہے کہ اُس دور کے مخیر حضرات نے قوم کے لئے اسے وقف کیا تھا جس سے لوگ آج بھی فیض اٹھا رہے ہیں۔

جنوبی ممبئی میں بحر عرب کے ساحل پر واقع حاجی صابو صدیق مسافر خانہ واقع ہے۔ ایک دور تھا جب اس مسافر خانے کو باب المکہ کہا جاتا تھا،کیونکہ یہی وہ جگہ ہے جہاں سے بھارت کے حاجی حج کرنے کے لئے سمندری سفر پر روانہ ہوتے تھے۔

یہ وہ دور تھا جب حج کے لئے تین مہینے کا وقت درکار تھا۔ پورے بھارت میں ایک واحد جگہ یہی تھی جہاں سے حجاج کرام مکہ معظمہ کےلئے روانہ ہوتے تھے۔اسی لئے اسے باب المکہ کہا جاتا تھا۔

باب المکہ سے آج بھی لوگ مستفید ہورہے ہیں

موجودہ وقت میں اسے صابو صدیق مسافر خانہ کہا جاتا ہے ۔اب یہاں لوگوں کے ٹھرنے اور مسجد مدرسہ جو اس وقت قائم کے گئے تھے موجود ہے۔

اس سلسلے میں مولانا محمود دریابادی کہتے ہیں 1994 سے یہاں سے سمندری جہاز سے حج کا سفر بند ہوا۔ اس کے بعد ہوائی راستے سے حج کے سفرا کا آغاز ہوا۔

دریابادی کہتے ہیں اس وقت بھت آسان تھا سستاتھا۔ہر شخص باسانی حج کر سکتا تھا۔ موجودہ وقت میں حج کا سفر بہت مہنگا ہے جو ہر ایک کے لئے شاید ممکن نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مہاراشٹر: محکمہ کے تعصب کا شکار مسلم ہوم گارڈ

مغلوں کے دور میں باب المکہ صورت کی بندرگاہ کو کہا جاتا تھا اس وقت حج کے لئے سمندری راستے کے سفرا کا آغاز پورے بھارت کے حاجی گجرات کے شہر سورت سے کیا کرتے تھے۔

دور حاضر میں باب کی حیثیت ختم ہو گئی کیونکہ اب حج کے لئے حج ہاؤس کی عمارت مختص ہے۔ اب باب مکہ یا مسافر خانے میں دوسرے اغراض سے آنے والے لوگوں کے لئے ٹہرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔اطراف میں موجود مسافر خانہ مارکیٹ آج پہلے سے زیادہ وسیع علاقے میں پھیلی ہوئی ہے۔ یہ عمارت آج بھی اس بات کی شاہد ہے کہ اُس دور کے مخیر حضرات نے قوم کے لئے اسے وقف کیا تھا جس سے لوگ آج بھی فیض اٹھا رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.