داعی اسلام مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کے خلاف ممبئی کے امن کمیٹی میں ایک احتجاجی اجلاس منعقد کیا گیا۔ اس میں مسلم تنظیموں کے سر براہان نے مولانا کلیم صدیقی کو فوری طور پر رہا کرنے اور بلا شرط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
داعی اسلام کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ مقررین نے کہا کہ یوپی الیکشن کے پس منظر میں یہ گرفتاری کی گئی ہے، جن افسران نے گرفتاری کی ہے، ان پر مقدمہ درج کر کے کارروائی کی جانی چاہیے۔
مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری پر احتجاج کرتے ہوئے مولانا محمود دریابادی نے کہا کہ داعی اسلام کلیم صدیقی کو اچانک گرفتار کیا گیا وہ قابل مذمت ہے۔ ان کے ہمراہ ڈرائیور سمیت چار افراد کو حراست میں لیا گیا۔ بلا کسی وجہ سے مولانا کو گرفتار کیا گیا۔ ان کی حراست کے بعد ہنگامہ ہوا تو پتہ چلا کہ یو پی اے ٹی ایس نے انہیں گرفتار کیا۔
دستور میں تبلیغ اور مذہب کی پیروی کی آزادی حاصل ہے۔ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ جنت کی لالچ اور جہنم کا ڈر دکھا کر مذہب مذہب تبدیل کیا کرتے تھے جو کہ بے جا الزام ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل ووٹوں کو منتشر کرنے کے لیے اس قسم کے چیزوں کو موضوع بنایا جا رہا ہے تاکہ لوگوں میں نفرت پیدا کی سکے۔ یہ ووٹ بینک کی سیاست ہے۔ سیکولر جماعتیں ان کی گرفتاری پر خاموش ہیں۔ یہ حیرت انگیز ہے۔
انہوں نے موہن بھاگوت سے بھی حال ہی میں ملاقات کی تھی۔ مولانا عمر گوتم کے ساتھ بھی یہی رویہ اختیار کیا گیا۔ اس کے بعد بھی گرفتاریاں متوقع ہیں۔
انہوں حکومت سے مطالبہ کیا کہ کلیم صدیقی کو فوراً رہا کیا جائے اور جو اس قسم کا کیس درج کرتے ہیں ان افسران پر بھی کارروائی کی جائے۔
یوپی الیکشن سے قبل مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ آج کی میٹنگ میں ہم اس عمل کی مذمت کرتے ہیں۔
سرفراز آرزو نے کہا کہ یہ ملک کو ہندو راشٹر بنانے کا غیر اعلانیہ عمل ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ جن عمائدین کو نشانہ بنایا جارہا ہے وہ بے قصور ہیں۔ انہیں اچھے کاموں کی دعوت دینے کی سزا مل رہی ہے۔ مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے پیچھے سیاسی مقصد ہے۔ ہندوؤں کو بتایا جا رہا ہے ریاست میں کس طرح سے مسلمانوں کو پریشان کیاجارہا ہے۔ یہی ووٹروں کے ارتکاز کی کوشش ہے۔ بے جا الزامات عائد کیے جارہے ہیں اور مولانا کلیم صدیقی اور عمر گوتم کو گرفتار کرنا ان کے قانونی حق پر حملہ ہے۔
جماعت اسلامی کے ممبئی صدر عبدالحسیب بھاٹکر نے کہا کہ مولانا کلیم صدیقی کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہےتو انہیں گرفتار کیوں کیا گیا یہ میری سمجھ سے بالا تر ہے۔ یوپی الیکشن کے پس منظر میں گرفتاری ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ تبلیغ کی ہر کسی کو اجازت ہے لیکن اسی آئینی حق کی آڑ میں نفرت پیدا کی جارہی ہے۔ یہ گرفتاری جمہوری اصول اور دستوری حق کی خلاف ورزی ہے۔ اس کی مذمت کی جاتی ہے۔
مولانا انیس اشرفی چیئرمین رضا فاؤنڈیشن نے کہا کہ دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔ مولانا کلیم صدیقی قرآنی آیت سے واقف ہیں۔ اس لیے وہ اس قسم کا کام انجام نہیں دیتے۔ بدنام زمانہ یوپی اے ٹی ایس نے کسی اہم منصوبہ کے تحت اس کام کو انجام دیا ہے۔ اس معاملہ سے بھارت میں اضظراب کا ماحول ہے۔ مولانا کو رہا کرکے ان سے معافی طلب کی جائے۔ یہ ہمارا مطالبہ ہے۔
ڈاکٹر عظیم الدین نے کہا کہ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ یوپی کی سرکار زیر دست ناکام ہے۔ مولانا کلیم کی گرفتاری بھی اسی کا نتیجہ ہے تاکہ نفرت پیدا کی جائے۔ اے ڈی جی کے اس بیان کی ہم مذمت کرتے ہیں کہ مولانا کلیم صدیقی تبدیلی مذہب کر رہے تھے۔ یہ ریکٹ نہیں بلکہ اسلام کی حقانیت سے متاثر ہو کر لوگ مشرف بہ اسلام ہو رہے ہیں۔
ہندوؤں اور عیسائیوں کی تنظیمیں بھی کام کر رہی ہیں۔ ان کے پاس بھی پیسہ آتا ہے۔ اس قسم کے واقعہ کے بعد سیکولر پارٹیاں بیان کیوں نہیں دے رہی ہیں۔
ممبئی امن کمیٹی کے سربراہ فرید شیخ نے کہا کہ تبدیلی مذہب کی آڑ میں گندی سیاست کی جارہی ہے۔ مولانا کلیم اسلام کی تبلیغ کرتے ہیں اور پیام امن کی دعوت دیتے ہیں۔ وہ سینکڑوں اداروں کے مہتمم ہیں۔
ڈاکٹر سلیم خان نے کہا کہ کلیم صدیقی اور عمر گوتم برسوں سے تبلیغ اسلام کا کام کرتے ہیں۔ یوپی الیکشن قریب آیا تو ان لوگوں نے ہندو مسلم اور نفرت کی سیاست شروع کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلیم صدیقی کی گرفتاری تعجب خیز ہے اور انہیں گرفتار نہیں بلکہ انہیں اغوا کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
تبدیلی مذہب کے نام پر مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری پر رہائی منچ نے اٹھائے سوال
اے پی سی آر کے اسلم غازی نے کہا کہ ملک میں تقسیم پیدا کی جا رہی ہے اس سرکار نے ہر کسی ملک سے تکرار اور جھگڑا کیا ہے تو یہ ملک کیسے سپر پاور بنے گا۔ اس میٹنگ میں جماعت اسلامی کے شاکر نے بھی خطاب کیا۔