ریاست مغربی بنگال کے مشرقی بردوان ضلع میں بلدیاتی انتخابات کے مدنظر تشہیری مہم کے دوران سی پی آئی ایم کے رہنما محمد سلیم نے انیس خان قتل معاملے پر ریاستی حکومت اور پولیس انتظامیہ پر سخت تنقید کی۔ MP Mohd Saleem On Anees Khan Murder Case
سی پی آئی ایم کے رہنما محمد سلیم نے کہا کہ ایک نوجوان کی موت ہوئی ہے اور ریاستی حکومت و پولیس انتظامیہ اس معاملے پر عوام کو گمراہ کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقتول کے والد نے آمتا تھانے کو اس کی اطلاع دی تھی لیکن وہاں کوئی نہیں پہنچا، اس کے بعد پولیس انتظامیہ نے یہ بات کہی کہ جائے واردات پر پولیس نہیں پہنچی تھی کیونکہ انہیں اطلاع نہیں ملی۔
ان کا کہنا ہے کہ اطلاع ملتے ہی پولیس جائے واردات پر پہنچ گئی لیکن سوال یہ ہے کہ پولیس کو جائے واردات پر پہنچنے میں 20 منٹ کی دوری کو طے کرنے میں چھ گھنٹہ کیوں لگا؟ حیرت کی بات یہ ہے کہ پولیس سکریٹریٹ بلڈنگ نبنو سے پورے معاملے کو کنٹرول کیوں کر رہی ہے؟
سی پی آئی ایم کے رہنما کے مطابق اکثر و بیشتر ایسا دیکھنے کو ملتا ہے کہ بڑے لوگوں کو بچانے کی ناکام کوشش میں کمزور لوگوں کو ہدف بنایا جاتا ہے۔ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے ہی آمتا تھانے کے اے ایس آئی، کانسٹیبل اور ایک ہوم گارڈ کو معطل کیا گیا ہے۔ ہوڑہ پولیس سپرنٹنڈنٹ کو بھی معطل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کہتی ہیں کہ مقتول ان کے رابطے میں تھا، لہذا ان کے پاس انیس خان سے متعلق تفصیلی جانکاری ہوگی۔ وہ (وزیراعلیٰ ) ہر معاملے کو لے کر سیاست کرتی ہیں اور اس معاملے میں بھی سیاست کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:
Anis Khan Murder Case: اے ایس آئی سمیت دو پولیس اہلکار معطل
محمد سلیم کے مطابق ترنمول کانگریس کے رہنما کہتے ہیں کہ مقتول ان کی پارٹی کا حامی تھا لیکن انیس خان کے والد نے خود اقرار کیا ہے کہ ان کا بیٹا لفٹ فرنٹ کا سرگرم کارکن تھا۔
غورطلب ہے کہ ہوڑہ ضلع کے مسلم اکثریتی علاقہ آمتا تھانہ علاقے میں پولیس کے لباس میں ( جن میں تین سیوک والنٹیر) چار افراد انیس خان کے مکان میں زبردستی داخل ہوئے اور چھت سے انیس خان کو نیچے پھینک دیا جس کے سبب انیس خان کی موت ہو گئی۔
دوسری طرف مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے انیس خان قتل معاملے کی تحقیقات کے لئے اسپیشل انوسٹیگیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) قائم کرنے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے مقتول کے والد کو سیکریٹریٹ بلڈنگ نبنو میں تبادلہ خیال کے لیے بلایا لیکن انیس کے والد نے نبنو جانے سے انکار کر دیا۔