کھرگون: مدھیہ پردیش کے ضلع کھرگون میں رام نومی کے دوران ہوئے تشدد کے معاملے میں کلیمز ٹریبونل نے ایک 12 سال کے نابالغ بچے کو 2.9 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے۔ ان کے والد کالو خان سے 4.8 لاکھ روپے ادا کرنے کو کہا گیا ہے۔ کالو خان کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ نوٹس ملنے کے بعد بیٹا کافی خوف زدہ ہے۔ آٹھویں جماعت کے ایک 12 سالہ طالب علم کو کھرگون ضلع میں رام نومی تشدد کے دوران ہونے والے نقصانات کے لیے 2.9 لاکھ روپے کا جرمانہ ادا کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس حکم نامہ کے بعد ان کا خاندان صدمے میں ہے اور لڑکے کو خوف ہے کہ انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔ مزید برآں لڑکے کے والد کالو خان کو کلیمز ٹریبونل نے 4.8 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کو کہا ہے۔ MP Khargone Ram Navami Violence
مزید پڑھیں:۔ Muslim Women Protest in khargone: کھرگون میں پولیس کی یکطرفہ کارروائی کے خلاف مسلم خواتین کا احتجاج
کالو خان نے کہا کہ میرا بیٹا نابالغ ہے، جب فساد ہوا تو ہم سو رہے تھے، ہمیں انصاف چاہیے۔ وہیں کالو خان کی اہلیہ نے کہا کہ ان کا بیٹا مسلسل خوف میں ہے کہ پولیس انہیں گرفتار کر لے گی۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے انتظامیہ کی کارروائی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مسلمانوں سے اس قدر نفرت کرتی ہے کہ اب وہ بچوں کو بھی نہیں بخش رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جووینائل جسٹس ایکٹ کہتا ہے کہ کسی بچے کو کسی بدنیتی یا مجرمانہ ارادے کا قصوروار نہیں ٹھہرایا جائے گا۔ وہ مسلمانوں سے اس قدر نفرت کرتے ہیں کہ اب وہ بچوں سے وصولی کریں گے؟
آپ کو بتا دیں کہ 10 اپریل کو کھرگون ضلع میں رام نومی جلوس کے دوران دو برادریوں میں تصادم ہوا۔ اس کے بعد دونوں گروپوں کے درمیان بڑے پیمانے پر جھڑپیں ہوئیں، جھڑپوں میں آتش زنی اور پتھراؤ کے واقعات نے تشدد کو جنم دیا، جس کے لیے شہر میں فوری کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ فرقہ وارانہ تصادم کے بعد 60 سے زیادہ ایف آئی آر درج کی گئیں اور 170 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ ریاستی انتظامیہ نے 50 سے زائد مکانات، دکانیں اور عمارتیں بھی مسمار کر دی تھیں۔