بھرت پور: جنید اور ناصر قتل کیس میں رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی نے منگل کو متاثرہ خاندان سے ملاقات کی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی اس واقعہ کو ہریانہ حکومت اور پولیس کی ناکامی بھی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ملک کے آئین پر دھبہ ہے۔ دوسری جانب منگل کو راجستھان پولیس مونو کی گرفتاری کے لیے ہریانہ کے مانیسر گاؤں میں چھاپہ مارنے گئی، لیکن وہاں گاؤں والوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ گھاٹمیکا پہنچے راجیہ سبھا رکن عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ وہ اس معاملے کو راہل گاندھی تک پہنچائیں گے۔ متاثرہ خاندان کے لیے اعلان کردہ معاوضے کو وزیراعلیٰ سے ملاقات کے بعد بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔ اس کے ساتھ متاثرہ خاندان کو نوکری بھی دی جائے۔
رکن اسمبلی عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ جنید اور ناصر کو جس طرح قتل کیا گیا وہ ملک کے آئین پر بدنما دھبہ ہے۔ اس معاملے کو راجیہ سبھا میں اٹھاوں گا۔ یہ ہریانہ حکومت اور ہریانہ پولیس کی ناکامی ہے۔ انہوں الزام لگایا گیا کہ ہریانہ کی پولیس بھی اس قتل عام میں ملوث تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملزم نے جس انداز میں اعتراف جرم کیا ہے اس کے مطابق فیروز پور جھرکہ پولیس کے پاس پورے معاملہ کی جانکاری تھی۔ انہوں نے کہا کہ کیا ملک کی انتظامیہ گائے کی حفاظت کے قابل نہیں ہے؟ جو یہ ٹھیکہ پرائیویٹ مجرموں کو دیا گیا ہے؟ یہ انتہائی شرمناک ہے۔ رکن پارلیمان نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ جو لوگ دن میں گاو رکشک کا چولا پہنتے ہیں، وہ رات کو کیا کیا جرم کرتے ہیں، میں جانتا ہوں، میں ریاستی حکومتوں سے کہوں گا کہ وہ اپنے ڈوزیئر تیار کریں۔ اسی دوران راجستھان مدرسہ بورڈ کے صدر ایم ڈی چوپدار نے بھی متاثرہ خاندان سے ملاقات کی۔
مزید پڑھیں:۔ Junaid Nasir Murder Case جنید اور ناصر قتل معاملہ میں آٹھ لوگ شامل تھے، ملزم نے اقرار کیا
ذرائع کے مطابق منگل کو راجستھان پولس نے قتل کے ملزمین کو لے کر مانیسر میں چھاپہ مارا۔ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ مونو مانیسر گاؤں میں ہی چھپا ہوا ہے۔ راجستھان پولس جب مانیسر پہنچی تو وہاں پنچایت چل رہی تھی۔ حامیوں نے راجستھان پولیس کی مخالفت کی اور دہلی-جے پور قومی شاہراہ کو بلاک کر دیا۔ بتادیں کہ 15 فروری کو ہریانہ کے بھوامی میں دو مسلم نوجوانوں کو زندہ جلا دیا تھا تھا۔ متوفی کے اہل خانہ نے بجرنگ دل پر اس واردات کو انجام دینے کا الزام عائد کیا تھا۔