اترپردیش اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد ای ٹی وی بھارت نے سیاسی تجزیہ نگار اور سینئر صحافی یوگیش مشرا سے گزشتہ اور رواں برس ہوئے اسمبلی انتخابات میں پہلے مرحلے کی تکمیل اور سیٹوں کی صورتحال پر بات چیت کی۔ Phase 1 Polling Ends for 58 Assembly Seats in Uttar Pradesh
سیاسی تجزیہ کار یوگیش مشرا نے کہا کہ گزشتہ اسمبلی انتخابات کا اگر جائزہ لیا جائے تو 64 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی اور اس ووٹنگ سے یہ صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ موجودہ حکومت کے خلاف ایک بڑی تبدیلی واقع ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ووٹنگ کے تعلق سے دو۔تین چیزیں واضح ہوجاتی ہیں۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ جتنی زیادہ ووٹنگ ہوتی ہے اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جمہوریت کے تئیں لوگوں کا اعتماد بڑھتا جارہا ہے۔دوسری چیز یہ ہے کہ لوگ اپنے ووٹوں کی اہمیت اور اس سے پڑنے والے اثرات سے واقف ہیں۔
تیسری بات یہ ہے کہ جب عوام ووٹ نہیں ڈالتی ہے تو اس کے پیچھے دو تین وجوہات پوشیدہ ہوتی ہیں۔ انتظامیہ یا سیاسی جماعتوں کے تئیں عوام میں ناراضگی یا اعتماد میں کمی آرہی ہے اور ایسے ماحول میں عوام کی ناراضگی کھل کر سامنے آتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا اترپردیش اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں مغربی یوپی کے اضلاع میں پولنگ سے یہ پیغام مل رہا ہے کہ یہاں بڑی تبدیلیاں ہوسکتی ہیں لیکن یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ تبدیلی اپوزیشن کے لیے سود مند ہے ثابت ہوسکتی ہے۔ اور نہ ہی یہ دعوی کیا جاسکتا ہے کہ حکومت کے لئے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔لیکن تبدیلی ضرورہوگی۔ کیونکہ پہلے مرحلے میں 60 فیصد سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:UP First Phase at A Glance: یوپی اسمبلی انتخابات، پہلے مرحلے کی مکمل تفصیلات پر نظر
یوگیش مشرا نے کہا کہ اگر 60 فیصد سے زیادہ لوگ گھروں سے نکل کر اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہیں تو یہ اپنے آپ میں اہمیت کی حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوتم بدھ نگر، نوئیڈا جیسے مقامات پر ووٹنگ فیصد کم ہوئی ہے۔ کئی بار لوگوں کو قطار میں کھڑے ہو کر ووٹ ڈالنے میں توہین محسوسو کرتے ہیں۔ جب کہ بہت سے لوگوں کو ووٹ ڈالنے کا علم ہی نہیں ہوتا۔ ویسے موجودہ تصویر کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اب تبدیلی کے امکانات ہیں۔ لیکن اصل نتائج 10 مارچ کو آنے والے ہیں۔