مرادآباد: ریاست اترپردیش کے ضلع مرادآباد میں سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمان ایس ٹی حسن نے ٹرین میں عاصم نامی ایک مسلم شخص کی پٹائی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی حقیقت کا فیصلہ عدالت کرے گی، یہ جی آر پی پولیس پر بدنما داغ ہے، کیونکہ چلتی ٹرین میں ایک مسلم شخص کے ساتھ مار پیٹ کا واقعہ پیش آیا ہے اور وہاں جی آر پی پولیس موجود ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرین میں مسلم شخص کو مارا پیٹا جاتا ہے اور اس سے جبری طور پر جے شری رام کے نعرے لگوانے کی کوشش کی جاتی ہے، جو انتہائی افسوسناک ہے اور پولیس نے جبراً مذہبی نعرے لگوانے کے لیے کوئی سیکشن رجسٹرڈ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ عاصم کے ساتھ مارپیٹ کی دفعات کو نہیں نکالا جاسکتا کیونکہ وہ ویڈیو پوری دنیا نے دیکھا ہے، جس میں متاثرہ کو بیلٹ سے پیٹا جا رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرین مسلم شخص پر چھیڑ چھاڑ کا الزام عائد کرنے والی خاتون اتنے دنوں سے کہاں تھی؟ ابھی تک اس نے پولیس میں شکایت کیوں نہیں درج کرائی تھی۔ یہ معاملہ بھی عدالت دیکھے گی۔ ہمیں لگتا ہے کہ اس نے خود کو بچانے کے لیے کراس کیس درج کیا ہے۔ ہمیں عدالت سے انصاف کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخر ٹرین میں عاصم کی پٹائی کرنے والے دونوں ملزمان کہاں گئے؟ اگر عاصم نے لڑکی کو چھیڑا تھا تو اسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کرنا چاہیے تھا، لیکن اس کو اس طرح مارنا درست نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ مرادآباد میں امن و سکون کا ماحول پیدا کرنے والوں کے ساتھ انصاف کیا جائے۔
مزید پڑھیں:۔ MP Shafiqur Rahman Reaction ہمارے مذہب میں کسی کو مداخلت کرنے کا حق نہیں : ایم پی شفیق الرحمان برق
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ٹرین میں مار پیٹ کا واقعہ منظر عام پر آیا تھا، جو اب مکمل طور پر جھوٹا ثابت ہو گیا ہے۔ عاصم حسین نامی ایک مسلم نوجوان نے 14 جنوری کو جی آر پی مراد آباد تھانے میں آٹھ افراد کے خلاف جبراً مذہبی نعرے بازی اور مارپیٹ کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ جس کے بعد 15 جنوری کو پولیس نے اس معاملے میں واضح کیا کہ تحقیقات مذہبی نعرے لگانے سے متعلق نہیں تھی، بلکہ عاصم حسین نے ایک خاتون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تھی، جس کی وجہ سے اس کے ساتھ مارپیٹ کی گئی تھی۔ اس معاملے میں جی آر پی پولیس نے عاصم حسین کو گرفتار کیا تھا۔