گجرات کے احمدآباد میں ایک کے بعد ایک موب لنچنگ کے معاملے سامنے آرہے ہیں، جس میں مسلم نوجوانوں اور بچوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ایسا ہی ایک معاملہ گزشتہ اتوار کے روز احمدآباد کے پالڈی علاقے میں پیش آیا جس میں مدرسہ میں پڑھنے والے دو بچوں کی شدید پٹائی کی گئی۔
دراصل اتوار کی رات 10 بجے مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے والے دو بچے ایکٹیوا سے اپنے گھر پالڈی واپس جارہے تھے۔ اسی علاقے میں موجود وشو کنج چار راستے پر بھاویش نامی ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ ایکٹیوا پر جارہا تھا کہ اسی دوران مفتی عبدالقیوم رنگیز کے بیٹے خضر اور ان کے بھتیجے عمر کی ایکٹیوا بھاویش کی ایکٹیوا سے ٹکرا گئی اور دونوں بچے زمین پر گرگئے۔ مسلم بچے ہونے کی وجہ سے بھاویش نے بچوں کو خوب پیٹا اور ان کے ساتھ آس پاس کے لوگوں نے بھی ان دونوں مسلم بچوں کی شدید پٹائی کی۔
اس تعلق سے متاثرہ بچے کے بھائی نے بتایا کہ اس حادثے کے بعد ہمارے پاس فون آیا اور ہم نے سب سے پہلے اپنے بھائیوں کو ہسپتال لے جانے کوشش کی اور احمدآباد کے شفا ہسپتال میں داخل کیا گیا۔ وہیں اس معاملے کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی۔
عمر کو اتنی چوٹ آئی ہے کہ اس کا ہاتھ فریکچر ہوگیا ہے سر اور پیر میں کافی چوٹیں ہیں، اسپتال میں ان کا علاج جاری ہے۔
وہیں ان کے ساتھ موجود خضر کو بھی چوٹ لگی ہے لیکن وہ تھوڑا کم زخمی ہوا ہے، اس کو پوری رات ایمرجنسی میں رکھا گیا اور صبح میں اسے ڈسچارج کردیا گیا۔
اس طرح مدرسہ میں پڑھنے والے بچوں کے ساتھ زبردست موب لنچنگ کی گئی۔ یہ بچے فی الحال زیر علاج ہیں لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ قصورواروں کے ساتھ پولیس کیا رویہ اختیار کرتی ہے۔