حیدرآباد: ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے رکن اسمبلی کوثر محی الدین نے اسمبلی سیشن میں گولکنڈہ میں واقع کٹورہ حوض کی مرمت کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ یہ سیاحتی اور تاریخی اہمیت کا حامل مقام ہے اور اس کی بروقت دیکھ ریکھ اور مرمت کی ضرورت ہے۔ ریاستی وزیر سری نواس گوڑ نے ان کے مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے جلد از جلد حوض کی تجدید کاری و مرمت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
واضح رہے کہ قلعہ گولکنڈہ کے احاطے میں قطب شاہی سلطنتِ سلطان قلی نے کٹورہ حوض تعمیر کروایا تھا۔ سنہ 1687 میں مغل شہنشاہ عالمگیر اورنگزیب کی فوج نے گولکنڈہ قلعہ پر حملہ کردیا تھا اور یہ جنگ آٹھ ماہ تک جاری رہی۔ مغلیہ فوج نے گولکنڈہ قلعہ کے فصیل اور تالابوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس وقت شاہی خاندان کے لوگ کٹورہ حوض کا پانی استعمال کیا کرتے تھے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ قلعہ گولکنڈہ کے اوپری حصہ میں واقع مسجد ابراہیم میں اسی حوض کا پانی وضو کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ تاریخی اہمیت کے حامل کٹورہ حوض کی ایک دیوار پچھلے سال بارش میں منہدم ہوچکی ہے۔ اس کی تعمیراتی کام کے لیے کل ہند مجلس اتحاد المسلین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے تلنگانہ اسٹیٹ ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کو تجدید کاری اور مرمت کی تجویز پیش کی تھی۔ حکومت کی جانب سے 3.6 کروڑوں روپے منظور کیا گیا تھا لیکن تاحال کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔
مزید پڑھیں:۔ Fateh Darwaza of Golconda Fort: قلعہ گولکنڈہ کا تاریخی فتح دروازہ