ETV Bharat / bharat

آسامی ثقافت اور زبان کو برباد کرنے کی کوشش: ہمنتا بسوا سرما

author img

By

Published : Feb 4, 2021, 5:42 PM IST

ریاستی ہمنتا بسوا سرما نے کہا کہ بنگلہ دیش سے ہجرت کر کے آنے والے مسلمان آسام کی مقامی زبان اور ثقافت کو برباد کر رہے ہیں۔

میاں مسلمان کی آسامی ثقافت اور زبان کو برباد کرنے کی کوشش:ہمنتا بسوا سرما
میاں مسلمان کی آسامی ثقافت اور زبان کو برباد کرنے کی کوشش:ہمنتا بسوا سرما

آسام کے ریاستی وزیر ہمنتا بسوا سرما نے بدھ کے روز متنازع بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ میاں مسلمان بہت فرقہ پرست ہیں اور وہ آسامی ثقافت اور زبان کو بگاڑنے کے لئے مختلف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

ان کے مطابق آسام کی مسلم آبادی دو گروہ میں تقسیم ہے، ایک آبادی وہ ہے جو بنگلہ دیش سے ہجرت کر آسام آئے ہیں اور دوسرے گروہ وہ ہے جو شروع سے یہیں پر مقیم ہیں۔

سرما نے الزام عائد کہ " جو لوگ مختلف عرصے میں آسام ہجرت کر آئیں ہیں، انہوں نے اپنی شناخت میاں بھائی کے طور پر کرنا شروع کردی ہے اور وہ بہت ہی فرقہ پرست ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ آسام کی ثقافت اور زبان کو بگاڑنے اور برباد کرنے کے لیے مختلف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ آسامی ثقافت، زبان اور پورے ہندوستانی ثقافت کو کھلے عام چیلنچ کرنے والے افراد کو ہمیں ووٹ نہیں دینا چاہیے۔

شہریت ترمیمی ایکٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "سی اے اے کو منظور کیا جاچکا ہے اور ابھی قوانین کو وضع نہیں کیا گیا ہے۔ لہذا یہ مکمل طور پر حکومت ہند پر منحصر ہے کہ وہ اسے نافذ کرے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو آسام کی ثقافت اور زبان کو بگاڑنے میں ملوث میاں مسلمانوں کے ووٹوں کی ضرورت نہیں ہے۔ جہاں تک آسام میں این آر سی کا تعلق ہے، ہم پہلے ہی قومی رجسٹریشن کے نفاذ کے عمل میں متعدد بے ضابطگیوں کی نشاندہی کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 9 دسمبر کو لوک سبھا نے شہریت ترمیمی قانون کو منظور کیا ہے۔ اس قانون کا مقصد چھ برادریوں ہندو ، سکھ ، بودھ ، عیسائی ، پارسی اور جین مذہب سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینا ہے، جو بنگلہ دیش ، پاکستان اور افغانستان سے ہجرت کر چکے ہیں۔

آسام کے ریاستی وزیر ہمنتا بسوا سرما نے بدھ کے روز متنازع بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ میاں مسلمان بہت فرقہ پرست ہیں اور وہ آسامی ثقافت اور زبان کو بگاڑنے کے لئے مختلف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

ان کے مطابق آسام کی مسلم آبادی دو گروہ میں تقسیم ہے، ایک آبادی وہ ہے جو بنگلہ دیش سے ہجرت کر آسام آئے ہیں اور دوسرے گروہ وہ ہے جو شروع سے یہیں پر مقیم ہیں۔

سرما نے الزام عائد کہ " جو لوگ مختلف عرصے میں آسام ہجرت کر آئیں ہیں، انہوں نے اپنی شناخت میاں بھائی کے طور پر کرنا شروع کردی ہے اور وہ بہت ہی فرقہ پرست ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ آسام کی ثقافت اور زبان کو بگاڑنے اور برباد کرنے کے لیے مختلف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ آسامی ثقافت، زبان اور پورے ہندوستانی ثقافت کو کھلے عام چیلنچ کرنے والے افراد کو ہمیں ووٹ نہیں دینا چاہیے۔

شہریت ترمیمی ایکٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "سی اے اے کو منظور کیا جاچکا ہے اور ابھی قوانین کو وضع نہیں کیا گیا ہے۔ لہذا یہ مکمل طور پر حکومت ہند پر منحصر ہے کہ وہ اسے نافذ کرے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو آسام کی ثقافت اور زبان کو بگاڑنے میں ملوث میاں مسلمانوں کے ووٹوں کی ضرورت نہیں ہے۔ جہاں تک آسام میں این آر سی کا تعلق ہے، ہم پہلے ہی قومی رجسٹریشن کے نفاذ کے عمل میں متعدد بے ضابطگیوں کی نشاندہی کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 9 دسمبر کو لوک سبھا نے شہریت ترمیمی قانون کو منظور کیا ہے۔ اس قانون کا مقصد چھ برادریوں ہندو ، سکھ ، بودھ ، عیسائی ، پارسی اور جین مذہب سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینا ہے، جو بنگلہ دیش ، پاکستان اور افغانستان سے ہجرت کر چکے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.