ETV Bharat / bharat

غالب کے یوم پیدائش پر خصوصی رپورٹ - etv bharat urdu

گلی قاسم جان میں واقع غالب کی حویلی کو دیکھنے کے لئے آج بڑی تعداد میں لوگ پہنچ رہے ہیں لیکن انہیں مایوس واپس جانا پڑ رہا ہے کیونکہ کووڈ وبا کے باعث یہ حویلی ابھی بھی بند ہے حالانکہ اس درمیان مختلف مقامات کو کھول دیا گیا ہے۔

Mirza Ghalib
Mirza Ghalib
author img

By

Published : Dec 28, 2020, 4:06 PM IST

قومی داالحکومت دہلی کے چاندنی چوک کے بلی ماران میں گلی قاسم جان کی تنگ گلیوں کے درمیان مرزا غالب کی حویلی غالب کے یوم پیدائش کے موقع پر بھی ویران دکھائی دے رہی ہے۔

غالب کے یوم پیدائش پر خصوصی رپورٹ

کووڈ وبا کے باعث نافذ لاک ڈاؤن کے درمیان ملک بھر میں تفریحی مقامات کو بند کر دیا گیا تھا اور اسی دوران غالب کی حویلی پر بھی تالہ لگا دیا گیا۔

غالب کی یہ حویلی اس قدر تنگ گلیوں میں واقع ہے کہ آپ کو اندازہ بھی نہیں ہوگا کہ یہ اس شاعر کی حویلی ہے جس نے اردو شاعری کو بلندی کے اس مقام پر پہنچایا، نثر میں ایسے نقوش چھوڑے جہاں تک نہ غالب سے پہلے کوئی پہنچا تھا اور نہ آئندہ کوئی پہنچ سکتا ہے۔ حویلی تک پہنچنے میں لوگوں کو کافی دشواریاں پیش آتی ہیں، تجاوزات نے بھی غالب کی حویلی کے دروازے تک کو خود میں شامل کر لیا ہے۔

مرزا اسد اللہ خان غالب 1797 میں آگرہ کے علاقے کلاں محل میں پیدا ہوئے تھے۔ آگرہ سے غالب دہلی آگئے اور ہمیشہ دہلی میں ہی رہے، اس درمیان کچھ دنوں کے لئے غالب نے کلکتے کا بھی سفر کیا تھا لیکن دہلی کو ہی غالب نے اپنا مسکن بنایا اور یہیں سے اردو شاعری کو بلندی کے اس مقام پہنچایا۔

گلی قاسم جاں کی اس حویلی کو دیکھنے کے لئے آج بڑی تعداد میں لوگ پہنچ رہے ہیں لیکن انہیں مایوس واپس جانا پڑ رہا ہے کیونکہ کووڈ وبا کے باعث یہ حویلی ابھی بھی بند ہے حالانکہ اس درمیان مختلف مقامات کو کھول دیا گیا ہے۔

حویلی کے سیکیورٹی گارڈ نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حویلی مارچ سے بند ہے۔ ہر دن بڑی تعداد میں لوگ یہاں اس حویلی کو دیکھنے آتے ہیں اور آج غالب کے یوم پیدائش کے موقع پر زائرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

غالب کی حویلی دو حصوں میں منقسم ہے۔ پہلے حصے میں غالب سے جڑی ہوئی یادگار کو رکھا گیا ہے جبکہ دوسرے حصے میں غالب کا دیوان ہے، جہاں گلزار کے ذریعہ غالب کا مجسمہ لگایا گیا ہے۔ اس حویلی کے باہر کے حصے میں تجاوزات کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن

خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہوتے تک

قومی داالحکومت دہلی کے چاندنی چوک کے بلی ماران میں گلی قاسم جان کی تنگ گلیوں کے درمیان مرزا غالب کی حویلی غالب کے یوم پیدائش کے موقع پر بھی ویران دکھائی دے رہی ہے۔

غالب کے یوم پیدائش پر خصوصی رپورٹ

کووڈ وبا کے باعث نافذ لاک ڈاؤن کے درمیان ملک بھر میں تفریحی مقامات کو بند کر دیا گیا تھا اور اسی دوران غالب کی حویلی پر بھی تالہ لگا دیا گیا۔

غالب کی یہ حویلی اس قدر تنگ گلیوں میں واقع ہے کہ آپ کو اندازہ بھی نہیں ہوگا کہ یہ اس شاعر کی حویلی ہے جس نے اردو شاعری کو بلندی کے اس مقام پر پہنچایا، نثر میں ایسے نقوش چھوڑے جہاں تک نہ غالب سے پہلے کوئی پہنچا تھا اور نہ آئندہ کوئی پہنچ سکتا ہے۔ حویلی تک پہنچنے میں لوگوں کو کافی دشواریاں پیش آتی ہیں، تجاوزات نے بھی غالب کی حویلی کے دروازے تک کو خود میں شامل کر لیا ہے۔

مرزا اسد اللہ خان غالب 1797 میں آگرہ کے علاقے کلاں محل میں پیدا ہوئے تھے۔ آگرہ سے غالب دہلی آگئے اور ہمیشہ دہلی میں ہی رہے، اس درمیان کچھ دنوں کے لئے غالب نے کلکتے کا بھی سفر کیا تھا لیکن دہلی کو ہی غالب نے اپنا مسکن بنایا اور یہیں سے اردو شاعری کو بلندی کے اس مقام پہنچایا۔

گلی قاسم جاں کی اس حویلی کو دیکھنے کے لئے آج بڑی تعداد میں لوگ پہنچ رہے ہیں لیکن انہیں مایوس واپس جانا پڑ رہا ہے کیونکہ کووڈ وبا کے باعث یہ حویلی ابھی بھی بند ہے حالانکہ اس درمیان مختلف مقامات کو کھول دیا گیا ہے۔

حویلی کے سیکیورٹی گارڈ نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حویلی مارچ سے بند ہے۔ ہر دن بڑی تعداد میں لوگ یہاں اس حویلی کو دیکھنے آتے ہیں اور آج غالب کے یوم پیدائش کے موقع پر زائرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

غالب کی حویلی دو حصوں میں منقسم ہے۔ پہلے حصے میں غالب سے جڑی ہوئی یادگار کو رکھا گیا ہے جبکہ دوسرے حصے میں غالب کا دیوان ہے، جہاں گلزار کے ذریعہ غالب کا مجسمہ لگایا گیا ہے۔ اس حویلی کے باہر کے حصے میں تجاوزات کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن

خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہوتے تک

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.