مشہور شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب کی آج 153 ویں برسی ہے۔ اس موقع پر انہیں یاد کیا جاتا ہے اور ان کے مزار پر گلہائے عقیدت پیش کیا جاتا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ ان کی یاد ہمیں مرزا غالب کی وفات یا یوم پیدائش کے موقع پر ہی آتی ہے، ایسے میں بے یار و مددگار پڑا ان کا مزار اپنی خستہ حالی پر اشک کنا ہے۔ Mirza Ghalib Death Anniversary
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مرزا غالب کی 153 ویں برسی کے موقع پر نظام الدین میں واقع ان کے مزار کا جائزہ لیا، اس دوران دیکھنے کو ملا کہ مرزا غالب کے مزار کی ایک جانب سے جالیاں مکمل طور پر ٹوٹ چکی ہیں اور گزشتہ کئی برسوں سے مزار خستہ حالی کا شکار ہے لیکن اس کے باوجود آثار قدیمہ جو اس مزار کی دیکھ بھال کرتا ہے وہ اس کی مرمت کرانے سے قاصر ہے۔ Dilapidated Condition of Mirza Ghalib Tomb
مزید پڑھیں:۔ Mirza Ghalib Death Anniversary: اردو کے عظیم شاعر مرزا غالبؔ کی 153ویں برسی
غالب اکیڈمی کے سیکرٹری ڈاکٹر عقیل احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مرزا غالب کا مزار آثار قدیمہ کے زیر انتظام آتا ہے۔ ان کی جانب سے مزار اور اس کے اطراف میں متعدد ترقیاتی کام کرائے گئے ہیں لیکن مزار کی ٹوٹی جالیوں کی جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے البتہ امید کی جا رہی ہے کہ آئندہ برس آثار قدیمہ کے بجٹ کے ذریعے اس کی مرمت کی جائے گی۔
قابل ذکر ہے مرزا غالب کا شمار اردو کے سب سے بڑے شعراء میں ہوتا ہے، ان کے مزار کی یہ حالت حکومت اور انتظامیہ کی نیت پر سوال کھڑے کرتی ہے۔ مرزا غالب نہ صرف ایک عظیم شاعر رہے ہیں بلکہ مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے دور حکومت میں دربار سے بھی وابستہ تھے۔