مدھیہ پردیش کے ضلع اندور میں چوڑی بیچنے والے ایک مسلم نوجوان کو ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنایا جس کے پیش نظر اقلیتی کمیشن نے از خود نوٹس لیا ہے'۔ اندور کے ڈی ایم کو بھیجے گئے خط میں اقلیتی کمیشن نے کہاکہ' انہیں سوشل میڈیا کے ذریعہ اس بات کا علم ہوا کہ ' اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنےوالے ایک نوجوان کو ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے'۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات ملک کے سیکولر ڈھانچے کے لیے خطرناک ہیں'۔
ڈی ایم پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ضلع میں اس طرح کے کئی واقعات رونما ہو رہے ہیں، جس سے ایسا لگتا ہے کہ ان تشدد کے تعلق سے ضلع انتطامیہ کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کر رہی ہے'۔
ساتھ ہی کمیشن نے ڈی ایم کو یہ انتباہ دیا ہےکہ ایک ہفتہ کے اندر اس سارے معاملات کی رپورٹ کمیشن کو سونپی جائے ساتھ ہی اس بات سے بھی مطلع کیا جائے کہ ان واقعات کو انجام دینے والوں کو کیا کارروائی کی گئی ہے اور ان معاملات کو روکنے کے لیے کیا اقدام کیے جارہے ہیں'۔
مزید پڑھیں: اندور میں مسلم نوجوان ہجومی تشدد کا شکار
آپ کو بتا دیں کہ' یہ معاملہ اندور کے بان گنگا تھانہ علاقے کا ہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ' نوجوان چوڑی بیچنے کے بہانے علاقے کی خواتین سے چھیڑ چھاڑ کر رہا تھا اس معاملے میں کوتوالی تھانہ میں کیس بھی درج کرایا گیا ہے، وہیں اس تعلق سے مدھیہ پردیش کے وزیر نروتتم مشرا نے کہا کہ چوڑی بیچنے والا یہ نوجوان اپنا مذہب چھپا کر علاقے مین سامان بیچ رہا تھا ا س لیے یہ معاملہ پیس آیا۔ انہوں نے اس معاملے پر یہ بھی کہا کہ چوڑی بیچنے والے اور اس کی پٹائی کرنے والے دونوں پر کارروائی کی جائے گی'۔