ETV Bharat / bharat

Assam Madrasa Demolition Case آسام میں منہدم معاملے میں اقلیتی کمیشن مداخلت کرے، رکن پارلیمان عبدالخالق

آسام سے رکن پارلیمان عبدالخالق نے ضلع بونگائیگاؤں میں حال ہی میں ایک مدرسے کو منہدم کیے جانے پر قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لال پورہ سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ضلع انتظامیہ نے مدرسہ کے 224 طلباء کو جگہ خالی کرنے کے لیے مناسب وقت نہیں دیا، جن میں بیشتر نابالغ طلباء ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Sep 6, 2022, 5:05 PM IST

نئی دہلی: آسام سے رکن پارلیمنٹ عبدالخالق کی قیادت میں ایک وفد نے بونگائی گاؤں ضلع میں حال ہی میں ایک مدرسے کو منہدم کیے جانے پر قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لال پورہ سے ملاقات کرکے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی درخواست کی۔

وفد نے پیر کو ان کے دفتر میں ملاقات کرکے لال پورہ کو اس سلسلے میں ایک میمورنڈم بھی پیش کیا ہے۔ میمورنڈم میں ریاستی حکومت کی کارروائی کو 'قانون کی خلاف ورزی' قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، 'ضلع بونگائیگاؤں میں مرکز المعارف قریانہ مدرسہ کو ضلع انتظامیہ نے 31 اگست کو منہدم کر دیا تھا۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مدرسے کے پاس ایک ہی احاطے میں کثیر مقصدی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے ضروری دستاویزات نہیں ہیں۔ یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ مدرسہ ساختی طور پر کمزور اور انسانی رہائش کے لیے غیر محفوظ ہے۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ضلع انتظامیہ نے مدرسہ کے 224 رہائشی طلباء کو جگہ خالی کرنے کے لیے مناسب وقت نہیں دیا۔ جن میں بیشتر نابالغ طلباء ہیں۔ انہوں نے کہا، "طلبہ کو آدھی رات کو کیمپس خالی کرنا پڑا، ان کے پاس کوئی پناہ گاہ نہیں تھی کیونکہ ان میں سے زیادہ تر دور دراز علاقوں سے تھے۔ یہ ان نابالغ طالب علموں کے ساتھ بھی ایک غیر انسانی فعل ہے، جنہیں اس طرح کی 'غیر قانونی' کارروائی کے ذریعے تعلیم کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، 'پوری کارروائی ایک مدرسے کے استاد کے پس منظر پر مبنی ہے، جسے حال ہی میں دہشت گرد گروپوں سے مبینہ روابط کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار استاد کو پہلے ہی معطل کر دیا گیا تھا اور مدرسہ انتظامیہ نے تفتیشی اداروں سے مکمل تعاون کیا تھا نیز یہ کہ ایجنسیوں کو تلاشی کے دوران احاطے میں کوئی مجرمانہ دستاویز نہیں ملا۔

اس معاملے پر آسام کے وزیر اعلی ہمانتا بسوا سرما پر حملہ کرتے ہوئے وفد نے کہاکہ وزیر اعلی نے مدرسے کو 'دہشت گردی کا مرکز' قرار دیا۔ اگر مذکورہ کمپلیکس دہشت گردوں کا گڑھ تھا تو ایجنسیوں کو دہشت گردی سے منسلک دستاویزات اور مزید افراد کو تلاش کرنا چاہیے تھا۔ لیکن انہیں اس قسم کی کوئی چیز نہیں ملی۔ کسی بھی شخص کے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق ہونے کی صورت میں قانون کے مطابق عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں قانون کی خلاف ورزی اور غلط استعمال کرتے ہوئے سیکورٹی کی آڑ میں عمارت کو گرایا گیا۔ انہوں نے کہا، 'این سی ایم کے صدر نے ہمیں یقین دلایا کہ وہ تین ہفتوں کے اندر ہماری درخواست پر وضاحت کے لیے آسام کے چیف سکریٹری کو لکھیں گے۔'

یہ بھی پڑھیں: Madrasa Demolish in Assam: آسام میں بھی بلڈوزر کارروائی، مدرسہ منہدم کر دیا گیا

یو این آئی

نئی دہلی: آسام سے رکن پارلیمنٹ عبدالخالق کی قیادت میں ایک وفد نے بونگائی گاؤں ضلع میں حال ہی میں ایک مدرسے کو منہدم کیے جانے پر قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لال پورہ سے ملاقات کرکے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی درخواست کی۔

وفد نے پیر کو ان کے دفتر میں ملاقات کرکے لال پورہ کو اس سلسلے میں ایک میمورنڈم بھی پیش کیا ہے۔ میمورنڈم میں ریاستی حکومت کی کارروائی کو 'قانون کی خلاف ورزی' قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، 'ضلع بونگائیگاؤں میں مرکز المعارف قریانہ مدرسہ کو ضلع انتظامیہ نے 31 اگست کو منہدم کر دیا تھا۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مدرسے کے پاس ایک ہی احاطے میں کثیر مقصدی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے ضروری دستاویزات نہیں ہیں۔ یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ مدرسہ ساختی طور پر کمزور اور انسانی رہائش کے لیے غیر محفوظ ہے۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ضلع انتظامیہ نے مدرسہ کے 224 رہائشی طلباء کو جگہ خالی کرنے کے لیے مناسب وقت نہیں دیا۔ جن میں بیشتر نابالغ طلباء ہیں۔ انہوں نے کہا، "طلبہ کو آدھی رات کو کیمپس خالی کرنا پڑا، ان کے پاس کوئی پناہ گاہ نہیں تھی کیونکہ ان میں سے زیادہ تر دور دراز علاقوں سے تھے۔ یہ ان نابالغ طالب علموں کے ساتھ بھی ایک غیر انسانی فعل ہے، جنہیں اس طرح کی 'غیر قانونی' کارروائی کے ذریعے تعلیم کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، 'پوری کارروائی ایک مدرسے کے استاد کے پس منظر پر مبنی ہے، جسے حال ہی میں دہشت گرد گروپوں سے مبینہ روابط کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار استاد کو پہلے ہی معطل کر دیا گیا تھا اور مدرسہ انتظامیہ نے تفتیشی اداروں سے مکمل تعاون کیا تھا نیز یہ کہ ایجنسیوں کو تلاشی کے دوران احاطے میں کوئی مجرمانہ دستاویز نہیں ملا۔

اس معاملے پر آسام کے وزیر اعلی ہمانتا بسوا سرما پر حملہ کرتے ہوئے وفد نے کہاکہ وزیر اعلی نے مدرسے کو 'دہشت گردی کا مرکز' قرار دیا۔ اگر مذکورہ کمپلیکس دہشت گردوں کا گڑھ تھا تو ایجنسیوں کو دہشت گردی سے منسلک دستاویزات اور مزید افراد کو تلاش کرنا چاہیے تھا۔ لیکن انہیں اس قسم کی کوئی چیز نہیں ملی۔ کسی بھی شخص کے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق ہونے کی صورت میں قانون کے مطابق عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں قانون کی خلاف ورزی اور غلط استعمال کرتے ہوئے سیکورٹی کی آڑ میں عمارت کو گرایا گیا۔ انہوں نے کہا، 'این سی ایم کے صدر نے ہمیں یقین دلایا کہ وہ تین ہفتوں کے اندر ہماری درخواست پر وضاحت کے لیے آسام کے چیف سکریٹری کو لکھیں گے۔'

یہ بھی پڑھیں: Madrasa Demolish in Assam: آسام میں بھی بلڈوزر کارروائی، مدرسہ منہدم کر دیا گیا

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.