ETV Bharat / bharat

ترنمول کانگریس کے انتخابی منشور میں اقلیتوں کے مسائل غائب - بنگال کے مسلمانوں کی حالت

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ' بنگال کی سیاست میں بھی ہندتوا حاوی ہو چکا ہے۔ ترنمول کانگریس ہو یا کوئی اور ہرکوئی خود کو ہندو ثابت کرنے میں مصروف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی جماعتوں کے منشور میں مسلمانوں کی فلاح و بہبودی کا ذکر نہیں ملتا۔'

author img

By

Published : Mar 19, 2021, 10:48 PM IST

مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کی تیاریاں زروں پر ہیں۔ سیاسی جماعتیں ووٹرز کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ ترنمول کانگریس نے بھی اپنے انتخابی منشور میں دس اہم وعدے کیے ہیں۔ تاہم اس بار ترنمول کانگریس کے انتخابی منشور میں اقلیتوں کے حوالے کسی بھی فلاحی منصوبے کا ذکر نہیں ہے۔ جس پر سیاسی تجزیہ نگار و دیگر سیاسی جماعتوں کے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔


اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے متعدد مسلم تنظیموں و سیاسی تجزیہ نگاروں اور اپوزیشن کے لوگوں سے بات کی جنہوں نے اس پر مختلف طرح کے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
جماعت اسلامی مغربی بنگال کے صدر مولانا عبدالرفیق نے کہا کہ' انہوں نے ترنمول کانگریس کے انتخابی منشور کا تفصیلی مطالعہ نہیں کیا ہے۔ لیکن ترنمول کانگریس کے منشور میں اقلیتوں کے حوالے سے کسی منصوبے کا ذکر الگ سے نہیں کیا جو قابل تشویش ہے۔ فرقہ پرست طاقتیں ہمیشہ سے چاہتی ہیں کہ کوئی مسلمانوں کی بات نہ کریں اگر سیکولر پارٹیاں اس پر کار بند ہوتی ہیں تو یہ بالکل نامناسب ہے۔ ترنمول کانگریس نے اپنے منشور میں اقلیتوں کے حوالے سے بات نہیں کی اس پر ان کو غور کرنا چاہیے۔ جو بھی پسماندہ طبقات ہیں چاہے وہ او بی سی ہو ایس سی ایس ٹی ہو یا مسلمان، ان کی ترقی کی بات یونی چاہیے اور تمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں اس حوالے سے منصوبہ ہونا چاہیے۔'
سیاسی تجزیہ نگار پروفیسر محمد ریاض کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ترنمول کانگریس کے منشور کا دو حصہ ہے پہلے حصے میں دس برسوں کا کارکردگی پر بات کی گئی ہے تو دوسرے حصے میں آئندہ کے لیے وعدؤں کا ذکر ہے۔ ترنمول کانگریس نے اپنے منشور میں اقلیتوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے۔ اس کی وجہ موجودہ سیاسی رجحان ہے۔ اکثریتی غالب آگئی ہے سیاسی جماعتیں اکثریت کو ناخوش نہیں کرنا چاہتی۔ ہندؤتوا کی سیاست کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو چنڈی پاٹ کرنا پڑ رہا ہے۔ اور خود کو برہمن بتانا پڑ رہا ہے۔'

بنگال کی سیاست میں بھی ہندؤتوا حاوی ہو چکی ہے ترنمول کانگریس ہو یا کوئی اور ہرکوئی خود کو ہندو ثابت کرنے میں مصروف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی جماعتوں کے منشور میں مسلمانوں کی فلاح و بہبودی کا ذکر نہیں ملتا۔ یہ صرف منشور کی بات نہیں ہے۔ یہ سلسلہ 2019 کے لوک سبھا الیکشن کے نتائج کے بعد شروع ہوا ہے نہ جلسوں میں اور نہ ہی کسی تقریب میں مسلمانوں کے حوالے سے کوئی ذکر کیا جا رہا ہے۔

ترنمول کانگریس پر جو مسلمانوں کی خوشامد کرنے کا الزام لگتا رہا ہے اس سے بچنے کی ایک کوشش ہے۔ فرقہ پرست سیاست اتنا حاوی ہو چکا ہے کہ ہندو ووٹ کہیں منتشر نہ ہو جائے اس لیے مسلمانوں کے حوالے سے کیے کام یا منصوبے کو نظروں سے اوجھل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ترنمول کانگریس اس سے دامن بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔'

سی پی آئی رہنما محمد حسین رضوی نے کہا کہ انتخابی منشور سے اقلیتوں کے مسائل غائب ہیں آخر اس کی کیا وجوہات ہو سکتی ہیں جبکہ ریاست کے مسلمان ترنمول کانگریس کے حمایتی ہیں، مسلمان ان کا ایک بڑا ووٹ بینک ہے۔ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ' 2016 میں ترنمول کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں کئی وعدے کیے تھے جس کو انہوں نے پورا نہیں کیا جس پر سوال بھی پوچھے گئے لیکن 2021 کے انتخابی منشور میں اقلیتوں کو جس طرح سے نظر انداز کیا گیا ہے وہ بہت افسوس ناک بات ہے۔ اب ترنمول کانگریس حکومت میں آتی ہے تو وہ اقلیتوں کو جوابدہ نہیں ہو گی۔ وہ کہہ سکتی ہے کہ ہم نے کوئی وعدہ نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بنگال کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی اور ترنمول کانگریس میں نرم ہندؤتوا اور سخت گیر ہندؤتوا کی لڑائی ہو رہی ہے۔

خیال رہے کہ سنہ 2006 میں بھارتی مسلمانوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد جب ڈاکٹر راجندر سچر کمیٹی کی رپورٹ سامنے آئی تھی تو اس بات کا انکشاف ہوا تھاکہ مغربی بنگال کے مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی خراب ہے۔ سنہ 2011 میں جب مغربی بنگال بایاں محاذ کی 34 سالہ حکومت کے خاتمے کے بعد ممتا بنرجی کی سربراہی میں ترنمول کانگریس کی حکومت بنی تو ممتا بنرجی نے ریاست کے اقلیتوں کے حوالے سے کئی وعدے کیے ان کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی دور کرنے کی بات کہی گئی۔ لیکن سنہ 2021 کے اسمبلی انتخابات کے لیے جب ترنمول کانگریس نے اپنا انتخابی منشور جاری کیا تو حیرت انگیز طور پر اس میں اقلیتوں کی ترقی کے حوالے سے کسی منصوبے کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اسی طرح سنہ 2021 اسمبلی انتخابی منشور میں مسلمانوں کی فلاح و بہبودی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ جس پر مسلمانوں میں تشویش پایا جارہا ہے۔'

مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کی تیاریاں زروں پر ہیں۔ سیاسی جماعتیں ووٹرز کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ ترنمول کانگریس نے بھی اپنے انتخابی منشور میں دس اہم وعدے کیے ہیں۔ تاہم اس بار ترنمول کانگریس کے انتخابی منشور میں اقلیتوں کے حوالے کسی بھی فلاحی منصوبے کا ذکر نہیں ہے۔ جس پر سیاسی تجزیہ نگار و دیگر سیاسی جماعتوں کے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔


اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے متعدد مسلم تنظیموں و سیاسی تجزیہ نگاروں اور اپوزیشن کے لوگوں سے بات کی جنہوں نے اس پر مختلف طرح کے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
جماعت اسلامی مغربی بنگال کے صدر مولانا عبدالرفیق نے کہا کہ' انہوں نے ترنمول کانگریس کے انتخابی منشور کا تفصیلی مطالعہ نہیں کیا ہے۔ لیکن ترنمول کانگریس کے منشور میں اقلیتوں کے حوالے سے کسی منصوبے کا ذکر الگ سے نہیں کیا جو قابل تشویش ہے۔ فرقہ پرست طاقتیں ہمیشہ سے چاہتی ہیں کہ کوئی مسلمانوں کی بات نہ کریں اگر سیکولر پارٹیاں اس پر کار بند ہوتی ہیں تو یہ بالکل نامناسب ہے۔ ترنمول کانگریس نے اپنے منشور میں اقلیتوں کے حوالے سے بات نہیں کی اس پر ان کو غور کرنا چاہیے۔ جو بھی پسماندہ طبقات ہیں چاہے وہ او بی سی ہو ایس سی ایس ٹی ہو یا مسلمان، ان کی ترقی کی بات یونی چاہیے اور تمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں اس حوالے سے منصوبہ ہونا چاہیے۔'
سیاسی تجزیہ نگار پروفیسر محمد ریاض کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ترنمول کانگریس کے منشور کا دو حصہ ہے پہلے حصے میں دس برسوں کا کارکردگی پر بات کی گئی ہے تو دوسرے حصے میں آئندہ کے لیے وعدؤں کا ذکر ہے۔ ترنمول کانگریس نے اپنے منشور میں اقلیتوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے۔ اس کی وجہ موجودہ سیاسی رجحان ہے۔ اکثریتی غالب آگئی ہے سیاسی جماعتیں اکثریت کو ناخوش نہیں کرنا چاہتی۔ ہندؤتوا کی سیاست کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو چنڈی پاٹ کرنا پڑ رہا ہے۔ اور خود کو برہمن بتانا پڑ رہا ہے۔'

بنگال کی سیاست میں بھی ہندؤتوا حاوی ہو چکی ہے ترنمول کانگریس ہو یا کوئی اور ہرکوئی خود کو ہندو ثابت کرنے میں مصروف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی جماعتوں کے منشور میں مسلمانوں کی فلاح و بہبودی کا ذکر نہیں ملتا۔ یہ صرف منشور کی بات نہیں ہے۔ یہ سلسلہ 2019 کے لوک سبھا الیکشن کے نتائج کے بعد شروع ہوا ہے نہ جلسوں میں اور نہ ہی کسی تقریب میں مسلمانوں کے حوالے سے کوئی ذکر کیا جا رہا ہے۔

ترنمول کانگریس پر جو مسلمانوں کی خوشامد کرنے کا الزام لگتا رہا ہے اس سے بچنے کی ایک کوشش ہے۔ فرقہ پرست سیاست اتنا حاوی ہو چکا ہے کہ ہندو ووٹ کہیں منتشر نہ ہو جائے اس لیے مسلمانوں کے حوالے سے کیے کام یا منصوبے کو نظروں سے اوجھل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ترنمول کانگریس اس سے دامن بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔'

سی پی آئی رہنما محمد حسین رضوی نے کہا کہ انتخابی منشور سے اقلیتوں کے مسائل غائب ہیں آخر اس کی کیا وجوہات ہو سکتی ہیں جبکہ ریاست کے مسلمان ترنمول کانگریس کے حمایتی ہیں، مسلمان ان کا ایک بڑا ووٹ بینک ہے۔ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ' 2016 میں ترنمول کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں کئی وعدے کیے تھے جس کو انہوں نے پورا نہیں کیا جس پر سوال بھی پوچھے گئے لیکن 2021 کے انتخابی منشور میں اقلیتوں کو جس طرح سے نظر انداز کیا گیا ہے وہ بہت افسوس ناک بات ہے۔ اب ترنمول کانگریس حکومت میں آتی ہے تو وہ اقلیتوں کو جوابدہ نہیں ہو گی۔ وہ کہہ سکتی ہے کہ ہم نے کوئی وعدہ نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بنگال کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی اور ترنمول کانگریس میں نرم ہندؤتوا اور سخت گیر ہندؤتوا کی لڑائی ہو رہی ہے۔

خیال رہے کہ سنہ 2006 میں بھارتی مسلمانوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد جب ڈاکٹر راجندر سچر کمیٹی کی رپورٹ سامنے آئی تھی تو اس بات کا انکشاف ہوا تھاکہ مغربی بنگال کے مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی خراب ہے۔ سنہ 2011 میں جب مغربی بنگال بایاں محاذ کی 34 سالہ حکومت کے خاتمے کے بعد ممتا بنرجی کی سربراہی میں ترنمول کانگریس کی حکومت بنی تو ممتا بنرجی نے ریاست کے اقلیتوں کے حوالے سے کئی وعدے کیے ان کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی دور کرنے کی بات کہی گئی۔ لیکن سنہ 2021 کے اسمبلی انتخابات کے لیے جب ترنمول کانگریس نے اپنا انتخابی منشور جاری کیا تو حیرت انگیز طور پر اس میں اقلیتوں کی ترقی کے حوالے سے کسی منصوبے کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اسی طرح سنہ 2021 اسمبلی انتخابی منشور میں مسلمانوں کی فلاح و بہبودی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ جس پر مسلمانوں میں تشویش پایا جارہا ہے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.