ETV Bharat / bharat

معمولی بیماریاں بھی کورونا انفیکشن کی علامت ہوسکتی ہیں

author img

By

Published : Apr 21, 2021, 10:12 PM IST

کورونا کی دوسری لہر میں زیادہ تر ایسے مریض کورونا سے متاثر ہورہے ہیں جن میں کوئی علامت ظاہر نہیں ہورہی ہے اور کچھ لوگوں میں ایسی نئی علامات ظاہر ہو رہی ہیں جسے عام علامات سمجھ کر نظر انداز کیا جارہا ہے لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ یہ علامات کورونا انفیکشن کے ہوسکتے ہیں آخر یہ علامات کیا ہیں اور ماہرین اس تعلق سے کیا مشورہ دے رہے ہیں؟

minor illnesses can also be a sign of corona infection
معمولی بیماریاں بھی کورونا انفیکشن کی علامت ہوسکتی ہیں

سنہ 2019 میں پھیلنے والا کورونا وائرس جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا لیکن 2021 میں جب کورونا ویکسین آئی اور کورونا کے کیسز میں بھی مستقل طور پر کمی درج ہونے لگی تو ایسا محسوس ہونے لگا تھا کہ اب کورونا وائرس ختم ہو رہا ہے لیکن اچانک کورونا کی دوسری لہر شروع ہوگئی جو کہ پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ثابت ہورہی ہے

ماہرین کے مطابق دوسری لہر کے انفیکشن میں 95 فیصد متاثرہ افراد میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہورہی ہیں جو کہ کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ ہے، وہیں دوسری طرف لوگ اسے عام بخار اور دیگر بیماریوں کی علامت سمجھ کرکے نظر انداز کر رہے ہیں اس کو بھی کورونا وائرس انفیکشن میں اضافے کی ایک وجہ بتائی جارہی ہے۔

در حقیقت وائرس ہماری معلومات کے بغیر ہمارے جسموں کو متاثر کررہا ہے، ایسی صورتحال میں سوال یہ ہے کہ کورونا وائرس کی صحیح علامات کیا ہیں؟ ہمارے جسم میں ایسی کون سی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جن کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہئے؟ ہمیں کورونا ٹیسٹ کے لیے کب جانا چاہئے؟ ان سوالات کے متعلق ماہرین کا کیا کہنا ہے؟

کورونا کے مریضوں میں اضافہ کیوں ہورہا ہے؟

جن لوگوں میں کورونا وائرس کی علامات نہیں ہیں اور پیدائش سے ہی ان کی قوت مدافعت مضبوط ہے تو پھر عام طور پر کورونا وائرس متاثر نہیں ہوتا ہے لیکن کچھ لوگوں میں عام سردی، کھانسی اور بخار جیسی علامات کورونا انفیکشن کی علامت ہوسکتی ہیں۔

کچھ لوگ صحیح علاج کرنے کے بجائے اس طرح کے علامات کو نظر انداز کرتے ہیں، کچھ لوگ انفیکشن کی شدت اور اسی طرح کی دیگر بیماریوں کے مابین فرق پر ماہرین صحت کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں۔

موجودہ وقت میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی یہی تین وجوہات ہیں، جس کو ماہرین صحت نے وائرس کی علامات کے طور پر بتایا ہے، اس طرح لوگ کورونا ٹیسٹ کروانے سے لیکر آئیسولیشن اور علاج کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔

آنکھوں کا سرخ ہونا

Red eyes
آنکھوں کا سرخ ہونا

عام طور پر آنکھوں کا لال ہونا، سوجن، خارش یا آنکھوں سے پانی آنے کی وجہ کو الرجی یا انفیکشن کو سمجھا جاتا ہے، ہم ان علامات کو بخار یا سردرد سے ہونے والی آنکھوں کی عام بیماری سمجھ کر نظر انداز کرتے ہیں، لیکن ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ سر درد جیسی معمولی بیماریوں کے ساتھ ہونے والی سرخ آنکھ کووڈ۔19 کے انفیکشن کی وجہ بھی سے ہوسکتی ہے۔ لہذا اگر آپ کو ایسی علامات ہیں تو فوری طور پر کورونا ٹیسٹ کروائیں۔

بھوک میں کمی

Decreased feeling of hunger
بھوک کا احساس نا ہونا

بھوک کا احساس نا ہونا اور طبیعت میں بے چینی کا ہونا پہلی نظر میں عام معلوم ہوسکتا ہے لیکن وبا کے پیش نظر جب کھانے کی عادات میں کوئی تبدیلی واقع ہوتی ہے تو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

چین میں کورونا کے ابتدائی مریضوں میں سے 48 فیصد مریضوں میں پیٹ کی مختلف بیماریوں کے علامات دیکھے گئے، جیسے ڈائیریا، پیٹ میں درد، متلی، گیس کی تکلیف اور بھوک میں کمی سنگین علامات ہوسکتی ہے، مستقبل کے خطرات سے بچنے کے لیے شروع میں جانچ اور علاج کروانا بہتر ہے۔

تھکاوٹ

گھر یا دفتر میں کام کے بوجھ کی وجہ سے تھکن محسوس کرنا فطری بات ہے اور ایک دو دن میں ہماری تھکاوٹ بھی ختم ہوجاتی ہے، لیکن ضرورت سے زیادہ تھکاوٹ اور مستقل سستی ایک سنگین پریشانی کی علامت ہوسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق ان علامات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور جتنی جلدی ممکن ہو میڈیکل مشورے سے ان کی جانچ کروانی چاہیے، بہت سارے مریضوں نے نہ صرف انفیکشن کے دوران بلکہ کئی ماہ کی صحتیابی کے بعد بھی انتہائی تھکاوٹ کی شکایت کی ہے، اسی لیے ماہرین کے مشورے پر عمل کریں اور صحیح علاج حاصل کریں۔اس کے علاوہ، تیز بخار، مستقل خشک کھانسی، سینے کی جکڑن اور سانس کی قلت جیسی علامات کورونا انفیکشن کی علامت ہوسکتی ہیں۔

بھولنے کی عادت میں اضافہ

کئی سائنسی مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ کورونا وائرس صرف پھیپھڑوں کو متاثر نہیں کرتا بلکہ جسم کے کسی بھی حصے کو متاثر کرسکتا ہے، حقیقت میں دماغ پر بھی کورونا وائرس کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، توجہ میں کمی، بھولنے کی عادت میں اضافہ، اضطراب اور یکسوئی میں کمی جیسے علامات خطرے کی گھنٹی ہیں، ایسے علامات ظاہر ہونے پر ماہرین محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

اگر شک ہے تو ٹیسٹ کروائیں!

Get tested when symptoms appear
علامت ظاہر ہونے پر ٹیسٹ کرائیں

اینٹی باڈی ٹیسٹ سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کورونا وائرس سے متاثر تھے، خون کے ٹیسٹ سے جسم میں اینٹی باڈیز کا پتا چلتا ہے کیونکہ جب کوئی شخص کورونا سے متاثر ہوتا ہے تو اس کا مدافعتی نظام اینٹی باڈیز تیار کرتا ہے۔اس لیے خون میں اینٹی باڈیز کی موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ وہ شخص کورونا سے متاثر ہوچکا ہے، لیکن اس بارے میں کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکل سکا ہے کہ یہ اینٹی باڈیز کب تک حفاظت کریں گی۔تاہم کچھ مطالعات میں یہ پتہ چلا ہے کہ اینٹی باڈیز والے لوگوں میں دوبارہ انفیکشن ہونے کا امکان کم ہے۔

مجموعی طور پر کورونا انفیکشن کے موجودہ دور کے پیش نظر ماہرین لوگوں سے درخواست کررہے ہیں کہ بعد میں ندامت کرنے کے بجائے خود کو محتاط اور محفوظ رکھنا بہتر ہے۔علامات کو نظرانداز کرنا بہتر ہے کہ آپ یہ سمجھیں کہ آپ کورونا سے متاثر ہوئے ہیں، جس کے بعد آپ کا احتیاط آپ اور آپ کے آس پاس کے لوگوں کی حفاظت کرسکتا ہے۔ماہرین کی رائے ہے کہ علامات ظاہر ہونے پر گھبرانے اور فورا کورونا ٹیسٹ کروانے کے بجائے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہتر ہوگا۔

سنہ 2019 میں پھیلنے والا کورونا وائرس جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا لیکن 2021 میں جب کورونا ویکسین آئی اور کورونا کے کیسز میں بھی مستقل طور پر کمی درج ہونے لگی تو ایسا محسوس ہونے لگا تھا کہ اب کورونا وائرس ختم ہو رہا ہے لیکن اچانک کورونا کی دوسری لہر شروع ہوگئی جو کہ پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ثابت ہورہی ہے

ماہرین کے مطابق دوسری لہر کے انفیکشن میں 95 فیصد متاثرہ افراد میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہورہی ہیں جو کہ کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ ہے، وہیں دوسری طرف لوگ اسے عام بخار اور دیگر بیماریوں کی علامت سمجھ کرکے نظر انداز کر رہے ہیں اس کو بھی کورونا وائرس انفیکشن میں اضافے کی ایک وجہ بتائی جارہی ہے۔

در حقیقت وائرس ہماری معلومات کے بغیر ہمارے جسموں کو متاثر کررہا ہے، ایسی صورتحال میں سوال یہ ہے کہ کورونا وائرس کی صحیح علامات کیا ہیں؟ ہمارے جسم میں ایسی کون سی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جن کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہئے؟ ہمیں کورونا ٹیسٹ کے لیے کب جانا چاہئے؟ ان سوالات کے متعلق ماہرین کا کیا کہنا ہے؟

کورونا کے مریضوں میں اضافہ کیوں ہورہا ہے؟

جن لوگوں میں کورونا وائرس کی علامات نہیں ہیں اور پیدائش سے ہی ان کی قوت مدافعت مضبوط ہے تو پھر عام طور پر کورونا وائرس متاثر نہیں ہوتا ہے لیکن کچھ لوگوں میں عام سردی، کھانسی اور بخار جیسی علامات کورونا انفیکشن کی علامت ہوسکتی ہیں۔

کچھ لوگ صحیح علاج کرنے کے بجائے اس طرح کے علامات کو نظر انداز کرتے ہیں، کچھ لوگ انفیکشن کی شدت اور اسی طرح کی دیگر بیماریوں کے مابین فرق پر ماہرین صحت کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں۔

موجودہ وقت میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی یہی تین وجوہات ہیں، جس کو ماہرین صحت نے وائرس کی علامات کے طور پر بتایا ہے، اس طرح لوگ کورونا ٹیسٹ کروانے سے لیکر آئیسولیشن اور علاج کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔

آنکھوں کا سرخ ہونا

Red eyes
آنکھوں کا سرخ ہونا

عام طور پر آنکھوں کا لال ہونا، سوجن، خارش یا آنکھوں سے پانی آنے کی وجہ کو الرجی یا انفیکشن کو سمجھا جاتا ہے، ہم ان علامات کو بخار یا سردرد سے ہونے والی آنکھوں کی عام بیماری سمجھ کر نظر انداز کرتے ہیں، لیکن ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ سر درد جیسی معمولی بیماریوں کے ساتھ ہونے والی سرخ آنکھ کووڈ۔19 کے انفیکشن کی وجہ بھی سے ہوسکتی ہے۔ لہذا اگر آپ کو ایسی علامات ہیں تو فوری طور پر کورونا ٹیسٹ کروائیں۔

بھوک میں کمی

Decreased feeling of hunger
بھوک کا احساس نا ہونا

بھوک کا احساس نا ہونا اور طبیعت میں بے چینی کا ہونا پہلی نظر میں عام معلوم ہوسکتا ہے لیکن وبا کے پیش نظر جب کھانے کی عادات میں کوئی تبدیلی واقع ہوتی ہے تو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

چین میں کورونا کے ابتدائی مریضوں میں سے 48 فیصد مریضوں میں پیٹ کی مختلف بیماریوں کے علامات دیکھے گئے، جیسے ڈائیریا، پیٹ میں درد، متلی، گیس کی تکلیف اور بھوک میں کمی سنگین علامات ہوسکتی ہے، مستقبل کے خطرات سے بچنے کے لیے شروع میں جانچ اور علاج کروانا بہتر ہے۔

تھکاوٹ

گھر یا دفتر میں کام کے بوجھ کی وجہ سے تھکن محسوس کرنا فطری بات ہے اور ایک دو دن میں ہماری تھکاوٹ بھی ختم ہوجاتی ہے، لیکن ضرورت سے زیادہ تھکاوٹ اور مستقل سستی ایک سنگین پریشانی کی علامت ہوسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق ان علامات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور جتنی جلدی ممکن ہو میڈیکل مشورے سے ان کی جانچ کروانی چاہیے، بہت سارے مریضوں نے نہ صرف انفیکشن کے دوران بلکہ کئی ماہ کی صحتیابی کے بعد بھی انتہائی تھکاوٹ کی شکایت کی ہے، اسی لیے ماہرین کے مشورے پر عمل کریں اور صحیح علاج حاصل کریں۔اس کے علاوہ، تیز بخار، مستقل خشک کھانسی، سینے کی جکڑن اور سانس کی قلت جیسی علامات کورونا انفیکشن کی علامت ہوسکتی ہیں۔

بھولنے کی عادت میں اضافہ

کئی سائنسی مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ کورونا وائرس صرف پھیپھڑوں کو متاثر نہیں کرتا بلکہ جسم کے کسی بھی حصے کو متاثر کرسکتا ہے، حقیقت میں دماغ پر بھی کورونا وائرس کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، توجہ میں کمی، بھولنے کی عادت میں اضافہ، اضطراب اور یکسوئی میں کمی جیسے علامات خطرے کی گھنٹی ہیں، ایسے علامات ظاہر ہونے پر ماہرین محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

اگر شک ہے تو ٹیسٹ کروائیں!

Get tested when symptoms appear
علامت ظاہر ہونے پر ٹیسٹ کرائیں

اینٹی باڈی ٹیسٹ سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کورونا وائرس سے متاثر تھے، خون کے ٹیسٹ سے جسم میں اینٹی باڈیز کا پتا چلتا ہے کیونکہ جب کوئی شخص کورونا سے متاثر ہوتا ہے تو اس کا مدافعتی نظام اینٹی باڈیز تیار کرتا ہے۔اس لیے خون میں اینٹی باڈیز کی موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ وہ شخص کورونا سے متاثر ہوچکا ہے، لیکن اس بارے میں کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکل سکا ہے کہ یہ اینٹی باڈیز کب تک حفاظت کریں گی۔تاہم کچھ مطالعات میں یہ پتہ چلا ہے کہ اینٹی باڈیز والے لوگوں میں دوبارہ انفیکشن ہونے کا امکان کم ہے۔

مجموعی طور پر کورونا انفیکشن کے موجودہ دور کے پیش نظر ماہرین لوگوں سے درخواست کررہے ہیں کہ بعد میں ندامت کرنے کے بجائے خود کو محتاط اور محفوظ رکھنا بہتر ہے۔علامات کو نظرانداز کرنا بہتر ہے کہ آپ یہ سمجھیں کہ آپ کورونا سے متاثر ہوئے ہیں، جس کے بعد آپ کا احتیاط آپ اور آپ کے آس پاس کے لوگوں کی حفاظت کرسکتا ہے۔ماہرین کی رائے ہے کہ علامات ظاہر ہونے پر گھبرانے اور فورا کورونا ٹیسٹ کروانے کے بجائے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہتر ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.