نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے امرت کال میں بھارت کو جدید سائنس کی دنیا کی سب سے جدید تجربہ گاہ بنانے کے عزم کے ساتھ منگل کو انڈین سائنس کانگریس کا افتتاح کیا۔ مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مہاراشٹر میں راشٹرسنت تکڈوجی مہاراج ناگپور یونیورسٹی (آرٹی ایم این یو) کے امراوتی روڈ کیمپس میں منعقدہ سائنس کانگریس کا افتتاح کیا۔ MH 108th Indian Science Congress inaugurated by modi
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت 25 برسوں میں جس بلندیوں پر ہوگا، اس میں بھارتی سائنس دانوں کا اہم کردار ہوگا۔ میرا یقین ہے کہ بھارت کا سائنسی معاشرہ ملک کو ان بلندیوں تک لے جائے گا جس کا وہ حقدار ہے۔ بھارت میں ڈیٹا اور ٹیکنالوجی وافر مقدار میں موجود ہے۔ ہمارے سائنسدانوں میں ان دونوں شعبوں میں بھارت کو مزید بلندیوں تک لے جانے کی صلاحیت ہے۔ روایتی علم ہو یا جدید ٹیکنالوجی دونوں ہی سائنسی تحقیق میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ہمیں اپنے سائنسی عمل کو مزید مضبوط کرنے کے لیے تحقیقاتی رویہ پیدا کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت جس نقطہ نظر کے ساتھ آج آگے بڑھ رہا ہے، اس کے نتائج ہم دیکھ رہے ہیں۔ سائنس کے میدان میں بھارت تیزی سے دنیا کے سرفہرست ممالک میں شامل ہورہا ہے۔ سال 2020 میں ہم گلوبل انوویشن انڈیکس میں 40ویں پوزیشن پر پہنچ گئے۔ بھارت پی ایچ ڈی کے لحاظ سے دنیا کے تین سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ آج بھارت اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے معاملے میں دنیا کے سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ ہم سائنس کے ذریعہ نہ صرف خواتین کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں، بلکہ خواتین کی شرکت کے ذریعہ سائنس کو بھی بااختیار بنانے کا ہدف رکھتے ہیں۔ ہر شعبے میں خواتین کی شرکت بڑھ رہی ہے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ معاشرہ آگے بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سائنس کا ایسا ادارہ جاتی ڈھانچہ تیار کریں جو نوجوان ٹیلنٹ کو راغب کرے اور انہیں بڑھنے کا موقع فراہم کرے۔ ٹیلنٹ ہنٹ جیسے پروگراموں کے ذریعے ٹیلنٹ کی شناخت اور ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے۔ آج بھارت کھیلوں میں نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے، اس کی وجہ کھیلوں کی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ادارہ جاتی ڈھانچے کو مضبوط کرنا ہے۔ استاد شاگرد کی بھارتی روایت سائنس کے میدان میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے، جس میں شاگرد کی کامیابی میں استاد اپنی کامیابی دیکھتا ہے۔ آئیے ہم ایسے موضوعات پر کام کریں جو پوری انسانیت کے لیے اہم ہیں۔ اگر بھارت کی سائنسی برادری توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے پر تحقیق کرے تو بھارت کو بہت فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سائنس دانوں اور ہماری صنعتی دنیا کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ آج ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جب انسانوں کے سامنے نئی بیماریاں منڈلا رہی ہیں۔ ہمیں نئی ویکسین تیار کرنے کے لیے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کو اہمیت دینی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کوانٹم کے شعبے میں ہمارے نئے سائنسدان دلچسپی لیں، آگے بڑھیں اور ملک کو بلندیوں پر لے جائیں۔ ہمیں مستقبل کے ایسے آئیڈیاز پر بھی کام کرنا ہے جن پر کہیں کام نہیں ہو رہا ہے۔سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ ایک ریلیز کے مطابق سماج کے تئیں بھارتی سائنس اور ٹکنالوجی کے اہم تعاون کو بڑے پیمانے پر دکھانے والا پرائیڈ آف انڈیا میگا ایکسپو مرکزی توجہ کا مرکز ہوگا۔
مزید پڑھیں:۔ Modi Pushes for Self-Reliance in His Speech مودی نے تحقیق کو فروغ دینے کے لیے جئے انوسندھان کا نعرہ دیا
افتتاحی اجلاس میں مہاراشٹر کے گورنر اور مہاراشٹر کی سرکاری یونیورسٹیوں کے چانسلربھگت سنگھ کوشیاری، مرکزی وزیر اور آر ٹی ایم این یو صد سالہ تقریبات کے لیے مشاورتی کمیٹی کے چیئرمین نتن گڈکری، سائنس و ٹیکنالوجی اور ارتھ سائنسز کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ڈاکٹر جتیندر سنگھ، وزیراعلیٰ مہاراشٹر ایکناتھ شندے اور نائب وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس شامل تھے۔ اس سال پروگرام کا تھیم ہے "سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فار سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ ود ویمن ایمپاورمنٹ" کانفرنس کا عوامی مکالمہ اور نمائش عام لوگوں کے لیے کھلی رہے گی۔ 108ویں انڈین سائنس کانگریس کے تکنیکی اجلاس کو 14 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جن کے تحت یونیورسٹی کے مہاتما جیوتیبا پھولے ایجوکیشنل کمپلیکس میں مختلف مقامات پر متوازی سیشن منعقد کیے جائیں گے۔ ان 14 حصوں کے علاوہ خواتین سائنس کانگریس، کسانوں کی سائنس کانگریس، بچوں کی سائنس کانگریس، قبائلی سماگم، سائنس اینڈ سوسائٹی اور سائنس کمیونیکیٹر کی کانگریس کا ایک ایک سیشن بھی منعقد کیا جائے گا۔