نوجوان نسل فن خطاطی کو فراموش کر چکی ہے لیکن آج بھی کچھ ایسے نوجوان ہیں جن کے اندر یہ جذبہ ہے کہ اس فن کو زندہ کیا جائے اور عوام کے مابین از سرے نو متعارف کیا جائے۔
اترپردیش کے بہرائچ کی رہنے والی 22 برس کی زہرہ جعفری بھی اسی جوش و جذبے کے ساتھ فن خطاطی (کیلی گرافی) کو عوام کے درمیان متعارف کرا رہی ہیں۔ ان کو لگتا ہے کہ اتر پردیش میں فن خطاطی کے ماہرین ناپید ہوچکے ہیں جس کہ وجہ سے نئی نسل اس خوبصورت فن کو فراموش کرتی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
نئی دہلی: قرآنی فن خطاطی اور قدیم نسخوں کی نمائش کا اہتمام
زہرہ بتاتی ہیں کہ جب وہ آٹھویں جماعت کی طالبہ تھیں اس وقت اسکول میں بھجن گانے کھانے کے لیے مقابلہ جاتی پروگرام منعقد ہوا تھا۔ ابتدائی مرحلے کے مقابلے میں تو ہمیں کامیابی حاصل ہوئی لیکن فائنل مقابلے میں جانے سے یہ کہہ کر روک دیا گیا کہ آپ کے کپڑے درست نہیں ہیں، قمیض کے آستین پھٹے ہوئے ہیں۔ اسی وقت زہرہ نے عزم کیا تھا کہ ہم ایسے فن میں اپنی صلاحیت کو نکھاریں گے جو کپڑے سے نہیں صلاحیت سے پہچانے جاتے ہوں۔ زہرہ کا یہ عزم رنگ لایا اور آج سماجی رابطہ سائٹ پر ہزاروں کی تعداد میں ان کے فالوورز موجود ہیں اور ان کی خطاطی کی خوب پذیرائی ہوتی ہے۔
زہرہ بتاتی ہیں کہ بچپن ہی سے کچھ الگ کرنے کی خواہش تھی کہ جب اسکول جاتے تھے تو اس زمانے میں مائنس تھی لیکن ان کے استاذ معین کی خوشنویسی قابل دید ہوتی تھی۔ ہم گھر پر اسی انداز میں مشق کرتے تھے، اسی شوق و جذبے نے ہمیں اس مقام پر پہنچایا۔ گذشتہ پانچ برس سے عربی اور فارسی خطاطی کررہے ہیں لیکن کاروبار کے طور پر گذشتہ فروری ماہ سے شروع کیا ہے۔