علماء کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ہمارے لوگ پردے کو لیکر صحیح طرح اپنا موقف نہ رکھ پائیں ہوں، جس کی وجہ سے کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب کے خلاف فیصلہ سنایا ہے۔ انہیں امید ہے کہ حجاب کا معاملہ سپریم کورٹ میں جانے کے بعد وہاں پر ہم اپنا موقف صحیح طرح سے رکھ سکیں گے اور عدالت عظمیٰ سے ہمیں انصاف ملے گا۔
ملک میں جس طرح سے حجاب کو لیکر سیاست کی جا رہی ہے وہیں ایسے میں میرٹھ کے علماء کرام کا کہنا ہے کہ جو لوگ حجاب کے خلاف ہیں وہ مسلم خواتین کو آگے آنے سے روکنا چاہتے ہیں۔ شیعہ عالم دین مولانا اطہر کاظمی کا کہنا ہے کہ مسلم لڑکیاں حجاب میں رہ کر بھی سولہ سولہ میڈل لا رہی ہیں ایسے لوگ ان لڑکیوں کی ترقی کو روکنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Karnataka Hijab Row: برقع اوینجر خاتون نے سپریم کورٹ سے حجاب کے حق میں فیصلہ دینے کی اپیل کی
انہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ حجاب کے حق میں فیصلہ کرے گی کیونکہ ہمارا آئین ہمیں ہر طرح کی آزادی دیتا ہے تو شریعت پر عمل کرنے سے کیوں روکا جا رہا ہے۔ وہیں محکمہ شریا ضلع میرٹھ کے سیکرٹری مولانا خورشید نے کہا پردہ خواتین کی حفاظت کرنے کا بہترین ذریعہ ہے یہ بندش نہیں شریعت کا حکم ہے۔ جو جتنی قیمتی چیز ہوتی ہے اس کو اتنا حفاظت سے رکھا جاتا ہے۔ شہر قاضی میرٹھ کا ماننا ہے کہ شریعت پر عمل کرنے کی اجازت ہمیں ہمارا دستور دیتا ہے اور حجاب اسلام کا اہم رکن ہے۔ انہوں نے طلباء سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر نے کی بات کہی تاکہ وہ اپنے آئین کو سمجھیں۔
پردے کو لیکر ملک بھر کی جا رہی سیاست سے مسلمانوں میں ناراضگی ہے اور اب وہ سپریم کورٹ میں حجاب کو لیکر اسلام کی روشنی میں اپنے دلائل کو رکھنے جا رہے ہیں انہیں امید ہے عدالت عظمیٰ سے انہیں انصاف ملے گا اور حجاب کی جیت ہو گی۔