مرکزی حکومت نے اب تک کووڈ ویکسینیشن پروگرام پر 4،744 کروڑ روپئے خرچ کیے ہیں، جو رقم موجودہ مالی سال کے ویکسینیشن بجٹ کے 14 فیصد سے بھی کم ہے۔جس کی وجہ سے دنیا کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم کو کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس میں ویکسین دینے میں انتظامیہ کی سست روی اور کچھ ریاستوں میں ویکسین کی کمی شامل ہے۔
حکومت کی جانب سے 35 ہزار کروڑ روپئے کے منظور شدہ بجٹ کا یہ آہستہ استعمال ایک ایسے وقت اور حالات میں سامنے آیا ہے جب کووڈ انفیکشن کے نئے معاملات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ہمارا ملک روزانہ 3.86 لاکھ سے زائد کورونا کے معاملے دیکھ رہا ہے اور روزانہ 3600 سے زائد اموات ہورہی ہیں۔ ایسے میں ویکسینیشن مہم کو تیز رفتار سے لوگوں تک پہنچانا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
وزیر مملکت برائے خزانہ انوراگ ٹھاکر نے ٹویٹ کرتےہوئے کہا کہ حکومت نے ویکسینیشن ڈرائیو پر مجموعی طور پر 4،744.45 کروڑ روپئے خرچ کیے ہیں،حکومت نے دنیا کے سب سے بڑے ویکسین مینوفیکچرر سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایس آئی آئی) کو 3639.67 کروڑ روپئے کی ادائیگی بھی کرچکی ہے، ساتھ میں حیدرآباد میں واقع بھارت بائیوٹیک کو 1،104.78 کروڑ روپئے دئیے ہیں۔ وہیں ہم نے مئی، جون اور جولائی میں دیئے جانے والے 11 کروڑ خوراکوں کے فراہمی کے لیے بھی ایس آئی آئی کو 1732.50 کروڑ روپئے کی پیشگی ادائیگی بھی کی ہے۔ساتھ میں حکومت نے 15 کروڑ سے زیادہ ڈوز کے لیے جو آرڈر دئیے تھے اس کے لیے بھی 1907.17 کروڑ روپے کی ادائیگی بھی کرچکا ہے۔
انوراگ ٹھاکر کے مطابق ، ایس آئی آئی نے حکومت کے ذریعہ دیئے گئے 26.60 کرور ڈوز کے کل آرڈر کے مقابلہ میں کوویشیلڈ کی صرف 14.344 کروڑ خوراکیں فراہم کی ہیں۔ اسی طرح حیدرآباد میں واقع ہندوستان بائیوٹیک، جو دیسی کووکسین تیار کرتا ہے، حکومت نے اب تک کل 8 کروڑ خوراکوں کی فراہمی کے لئے 1104.78 کروڑ روپئے کی کل رقم ادا کی ہے۔ اس رقم میں دوسری قسط میں 5 کروڑ ویکسین کی فراہمی کے لئے 787.5 کروڑ روپئے کی پیشگی ادائیگی شامل ہے، جو مئی ، جون اور جولائی میں فراہم کی جائے گی۔
تاہم ، وزیر کے ٹوئیٹ سے یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ گذشتہ مالی سال میں دو ویکسین بنانے والی کمپنیوں کو کتنی رقم ادا کی گئی ہے اور اس سال ویکسین کے لیے مختص شدہ رقم 35 ہزار کروڑ روپئے میں سے کتنے پیسے ویکسینیشن کے لیے خرچ کی گئی۔
واضح رہے کہ انوراگ ٹھاکر کے یہ ٹوئیٹ تب سامنے آئے ہیں جب عوام میں یہ بات عام ہوگئی کہ مرکز نے مقامی ویکسین مینوفیکچرز کو ویکسین بنانے کا حکم جاری کرنے میں تاخیر کی جس کی وجہ سے ویکسینیشن پروگرام کی رفتار سست ہوگئی اور اس کے باعث آج ملک میں کورونا معاملات اور اموات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔حزب اختلاف نے مرکز پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ حکومت نے دوسرے ممالک میں استعمال ہونے والی ویکسینوں کی منظوری میں تاخیر کی، جو ملک میں ویکسینشین پروگرام کو جلد ہدف تک پہنچنانے میں کارگر ثابت ہوسکتا تھا۔
اس ہفتے کے شروع میں ہی مرکز نے ان تمام خبروں کو مسترد کردیا، جس میں یہ کہا جارہا تھا کہ حکومت نے مارچ کے بعد ملک کے دو ویکسین بنانے والی کمپنیوں کو ویکسین بنانے کے حوالے سے کوئی نیا حکم نہیں دیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں وزارت صحت نے کہا کہ اس طرح کی خبری غلط ہیں کیونکہ مرکزی حکومت نے 28 اپریل کو 16 کروڑ ویکسین سپلائی کرنے کا نیا حکم دیا تھا، حکومت نے ایس آئی آئی کو 11 کروڑ ڈوز اور بھارت بائیوٹیک کو 5 کروڑ ڈوز تیار کرنے کا حکم دیا تھا اور اسی دن ان دونوں ویکسین پروڈیوسروں کو 2،520 کروڑ روپئے کی بھی پیشگی ادائیگی کی گئی ۔ یہ رقم رواں مالی سال کے 35،000 کروڑ روپئے کے منظور شدہ بجٹ کا صرف 7.2 فیصد ہے۔
اس سال مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے کووڈ ویکسینیشن ڈرائیو کے لئے 35،000 کروڑ روپئے کے بجٹ مختص کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ 'میں نے 2021-22 تک کووڈ۔19 ویکسین کیلئے 35،000 کروڑ روپئے مہیا کیے ہیں۔ میں ضرورت پڑنے پر مزید فنڈز فراہم کروں گی'۔ وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ حکومت نے مالی سال 2020 - 21 میں صحت کے بجٹ کو 94،452 کروڑ روپئے سے بڑھا کر رواں مالی سال میں 2،23،846 کروڑ روپئے کردیا ہے، یعنی اس میں 137 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ لیکن جمعرات کو وزیر مملکت برائے خزانہ انوراگ ٹھاکر کے ذریعہ بتائے گئے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مرکز نے اب تک پچھلے اور رواں مالی سال میں ویکسین کے لیے صرف 4744.45 کروڑ روپئے کی ادائیگی کی ہے جو اس سال کے ویکسین بجٹ کے 13.55 فیصد کے برابر ہے۔
ریاستوں کو 17.15 کروڑ کی خوراک دی گئی
تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ،مرکز نے اب تک (6 مئی تک) ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 17.15 کروڑ سے زیادہ ویکسین کی خوراکیں مفت فراہم کی ہیں۔ ہیلتھ ورکرز کو اب تک 16.24 کروڑ سے زیادہ ویکسین کی خوراکیں دی جا چکی ہیں جبکہ 13.09 کروڑ سے زیادہ افراد کو کم از کم ایک خوراک ملی ہے۔ وہیں 3.14 کروڑ سے زائد افراد کو کوڈ ویکسین کی دو نوں خوراکیں مل چکی ہیں۔
وزیراعظم مودی کا ویکسینشن پروگرام ناکام
وزیر اعظم نریندر مودی نے رواں سال جنوری میں دنیا کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم شروع کرنے کا دعوی کیا تھا۔ پہلے مرحلے میں ملک کا مقصد تین کروڑ فرنٹ لائن ورکروں کو کورونا ٹیکہ دینا تھا، جن میں صحت کارکنان ، صفائی ستھرائی کے کارکنان اور سکیورٹی فورسز اور فائر بریگیڈ کے ممبر شامل تھے
دوسرا مرحلہ رواں سال کے مارچ ماہ میں شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو یہ ٹیکہ دینا تھا۔ تاہم آئندہ ماہ حکومت 45 سال سے زیادہ عمر کے تمام لوگوں کو اس ویکسینشن پروگرام میں شامل کرنے کا اعلان کریگی، حالانکہ کووڈ 19 کا سب سے زیادہ شکار اسی عمر کے لوگ ہوئے ہیں اب تک اس عمر کے تقریبا 90 فیصد افراد کی کووڈسے موت ہوچکی ہے۔ لیکن 45 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ویکسینیشن دینے کے فیصلے پر حزب اختلاف نے مرکزی حکومت کی شدید تنقید کی تھی۔