ریاست اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی میں مولانا سلمان حسینی ندوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام میں مسلمانوں کے درمیان میں جو خون ریزی ہو رہی ہے اس سے دنیا میں اچھا پیغام نہیں جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک امت کے تصور کو پھر سے زندہ کرنا ہوگا۔
ملک کے پس منظر میں مسلمانوں کے سوال پر سلمان ندوی نے کہا کہ مسلمان کبھی نا امید نہیں ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن میں لکھا ہے کہ نا امیدی کافر ہے، کیونکہ ہم امید نہ تو حکومت سے لگاتے ہیں اور کسی اور سے۔ ہم صرف اور صرف خدا سے امید لگاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اللہ نے ہمیں قرآن میں ناامیدی سے بچنے کے مختلف طریقے بتائے ہیں۔ انہوں کہا کہ کمی یہ ہے کہ ہم اپنے مذہب اور دین کی جانب سے دور ہو رہے ہیں، اگر ہم ان سے رجوع ہو جائیں تو ناامیدی کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Uniform Civil Code: 'یکساں سیول کوڈ کا ایشو اٹھانا بے معنیٰ'
مسلم قیادت کے سوال پر مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ اسلام کا عقیدہ یہ ہے کہ ہم مومنانہ قیادت پر عمل کریں۔ نبی کریم نے اس کا خود نمونہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت ابو بکر، حضرت عثمان، حضرت عمر فاروق اور حضرت علی یہ ہمارے سیاسی قائد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب سنہ 1920 میں ملک میں ایک امیر کی ضرورت تھی، اس وقت مولانا ابوالکلام آزاد کا نام آیا تو حضرت شیخ الہند محمود دیوبندی صاحب نے کہا کہ میں ان کے ہاتھوں پر بیعت کرنے کو تیار ہوں، لیکن امت کے انتشار نے ایسا ہونے نہیں دیا۔