ممبئی میں این سی پی لیڈر نواب ملک اور این سی بی زونل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڑے کا معاملہ اب نہایت پیچیدہ ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ترجمان نواب ملک نے 27 اکتوبر کی صبح این سی بی کے زونل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڑے کے خلاف ٹویٹ کرتے ہوئے ان پر کئی سنگین الزامات لگائے۔ نواب ملک نے ٹویٹ کرتے ہوئے وانکھیڑے کی پہلی شادی کا نکاح نامہ اور ان کی بیوی ڈاکٹر شبانہ قریشی کے ساتھ ہوئی شادی کی تصویر شیئر کی ہے۔
اس ٹویٹ کے بعد اب سمیر وانکھیڑے اور شبانہ قریشی کا نکاح پڑھانے والے قاضی مولانا مزمل احمد کا بیان بھی سامنے آگیا ہے۔ ممبئی کے اوشیوارہ علاقے میں رہنے والے قاضی مولانا مزمل احمد نے کہا کہ سمیر وانکھیڑے کا نکاح انہوں نے پڑھایا ہے اور وہ مسلم تھے، اگر وہ ہندو ہوتے تو میں نکاح ہی نہیں پڑھاتا۔
سمیر وانکھیڈے اور ان کے اہل خانہ نے خود کو ہندو بتایا ہے۔ لیکن سمیر وانکھیڈے کی پہلی شادی کا نکاح پڑھانے والے قاضی مزمل احمد نے یہ انکشاف کیا ہے کہ سمیر وانکھیڑے مسلمان تھے۔
مولانا مزمل احمد کا کہنا ہے کہ انہوں نے سنہ 2006 میں سمیر وانکھیڑے کا نکاح پڑھایا تھا، نکاح تب ہی پڑھایا جاسکتا ہے جب دونوں فریق مسلم ہوں۔ اس وقت جب نکاح پڑھایا گیا تب وہ مسلمان تھے، لیکن آج وہ کہتے ہیں کہ وہ ہندو ہیں تو یہ بات جھوٹ ہے۔ اس وقت وہ مسلمان تھے اگر وہ اس وقت ہندو ہوتے تو میں ان کا نکاح نہیں پڑھاتا۔
مزید پڑھیں:Wankhede's Wedding Photo: نواب ملک نے سمیر وانکھیڑے کا نکاح نامہ شیئر کیا
حالانکہ سمیر وانکھیڑے کے والد گیاندیو وانکھیڑے نے کہا کہ ذات سرٹیفکیٹ جو ان کے سامنے آیا ہے اس سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے اور وہ اس کے لیے نواب ملک کے خلاف کورٹ جائیں گے۔ وہیں دوسری جانب نواب ملک نے کہا ہے کہ 'اگر ان کے ذریعہ پیش کیے گئے دستاویز جھوٹے ہوئے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔