ETV Bharat / bharat

Darshan Solanki Suicide Case مسلمانوں اور دلتوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، حسین دلوائی

سابق رکن پارلیمنٹ حسین دلوائی نے کہا کہ ملک میں دلت اور خاص طور پر مسلمانوں کے ساتھ جو بھی ہورہا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت موجودہ وقت میں مسلمانوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے جب سولنکی نے خود کشی کیا، اس سے پہلے بھی ملک کے الگ الگ حصوں میں اس طرح کی وارداتیں ہوچکی ہیں۔

مسلمانوں اور دلتوں کو ہراساں کرنے کے لئے نئی نئی چیزیں لائی جارہی، حسین دلوائی
مسلمانوں اور دلتوں کو ہراساں کرنے کے لئے نئی نئی چیزیں لائی جارہی، حسین دلوائی
author img

By

Published : Mar 4, 2023, 7:40 PM IST

مسلمانوں اور دلتوں کو ہراساں کرنے کے لئے نئی نئی چیزیں لائی جارہی، حسین دلوائی

ممبئی: ممبئی آئی آئی ٹی میں درشن سولنکی خودکشی معاملے میں آج ممبئی کے آزاد میدان میں مسلم تنظیم مولانا آزاد وچار منچ کے کارکنان نے احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل کی جائے تاکہ درشن سولنکی کے اہل خانہ کو انصاف ملے اور اس کے پیچھے جو لوگ ہیں وہ بے نقاب ہوں کیونکہ ملک کے الگ الگ خطوں کے تعلیمی اداروں میں دلتوں اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

سابق رکن پارلیمنٹ حسین دلوائی نے کہا کہ ملک میں دلت اور خاص طور پر مسلمانوں کے ساتھ جو بھی ہو رہا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت موجودہ وقت میں مسلمانوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے دلوائی نے کہا یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے جب سولنکی نے خود کشی کے لیے یہ قدم اٹھایا، اس سے پہلے بھی ملک کے الگ الگ حصوں میں اس طرح کی وارداتیں ہو چکی ہیں اور اب تو یہ وارداتیں عام ہوچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ممبئی اور نوی ممبئی میں مسلمانوں کے خلاف جو ریلیاں نکالی گئی ہیں حکومت اور پولیس اس سے غافل ہے۔ اگر حکومت اور پولیس اس سے غافل نہیں ہے تو آپ نے ان لوگوں کے خلاف کیا کارروائی کی، حکومت اور پولیس دونوں جواب دے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی مسلمان کے ذریعے اس طرح کی ریلی نکالی جاتی تو کیا حکومت اور پولیس کا یہی رویہ ہوتا۔ اب تک نہ جانے کتنے مسلمانوں کو سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیے جاتے لیکن ریلی نکالنے والے ہندوؤں کا تعلق ایک مخصوص تنظیم سے ہے۔ اس لیے اب تک ان کے خلاف کسی بھی طرح کی کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔

سابق مائنارٹی کمیشن نسیم صدیقی بھی اس احتجاج میں موجود تھے، صدیقی نے کہا کہ ملک کے الگ الگ حصوں میں دلتوں اور مسلمانوں کے ساتھ تعلیمی اداروں میں جو رویہ اپنایا جا رہا ہے وہ افسوسناک ہے۔ درشن کے ساتھ جو ہوا ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اس نے یہ قدم کیوں اٹھایا۔ ہمیں صرف یہی نہیں بلکہ ملک کے الگ الگ حصوں میں دلتوں کے ذریعے اس طرح کے قدم کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ کیا ہم اب یہ مان لیں کی حکومت پوری طرح سے ناکام ثابت ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: IIT Bombay Student Dies آئی آئی ٹی بامبے کے دلِت طالب علم کی مبینہ طور پر خودکشی، تحقیقات شروع

سابق رکن پارلیمنٹ حسین دلوائی نے کہا کہ احتجاجی ریلیوں کے ذریعے مسلمانوں کے گلے کاٹے جانے کی بات کی جارہی ہے اور حکومت تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ قبرستان کی زمینوں کو ہڑپنے کے لئے لینڈ جہاد، مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے لئے لو جہاد جیسی نئی نئی چیزیں لائی جارہی ہیں۔ حکومت کو ان پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔ پیشوائی نظام کو لانے کے لئے حکومت یہ راستہ اختیار کر رہی ہے۔ اسی لیے دلت اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

مسلمانوں اور دلتوں کو ہراساں کرنے کے لئے نئی نئی چیزیں لائی جارہی، حسین دلوائی

ممبئی: ممبئی آئی آئی ٹی میں درشن سولنکی خودکشی معاملے میں آج ممبئی کے آزاد میدان میں مسلم تنظیم مولانا آزاد وچار منچ کے کارکنان نے احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل کی جائے تاکہ درشن سولنکی کے اہل خانہ کو انصاف ملے اور اس کے پیچھے جو لوگ ہیں وہ بے نقاب ہوں کیونکہ ملک کے الگ الگ خطوں کے تعلیمی اداروں میں دلتوں اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

سابق رکن پارلیمنٹ حسین دلوائی نے کہا کہ ملک میں دلت اور خاص طور پر مسلمانوں کے ساتھ جو بھی ہو رہا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت موجودہ وقت میں مسلمانوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے دلوائی نے کہا یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے جب سولنکی نے خود کشی کے لیے یہ قدم اٹھایا، اس سے پہلے بھی ملک کے الگ الگ حصوں میں اس طرح کی وارداتیں ہو چکی ہیں اور اب تو یہ وارداتیں عام ہوچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ممبئی اور نوی ممبئی میں مسلمانوں کے خلاف جو ریلیاں نکالی گئی ہیں حکومت اور پولیس اس سے غافل ہے۔ اگر حکومت اور پولیس اس سے غافل نہیں ہے تو آپ نے ان لوگوں کے خلاف کیا کارروائی کی، حکومت اور پولیس دونوں جواب دے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی مسلمان کے ذریعے اس طرح کی ریلی نکالی جاتی تو کیا حکومت اور پولیس کا یہی رویہ ہوتا۔ اب تک نہ جانے کتنے مسلمانوں کو سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیے جاتے لیکن ریلی نکالنے والے ہندوؤں کا تعلق ایک مخصوص تنظیم سے ہے۔ اس لیے اب تک ان کے خلاف کسی بھی طرح کی کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔

سابق مائنارٹی کمیشن نسیم صدیقی بھی اس احتجاج میں موجود تھے، صدیقی نے کہا کہ ملک کے الگ الگ حصوں میں دلتوں اور مسلمانوں کے ساتھ تعلیمی اداروں میں جو رویہ اپنایا جا رہا ہے وہ افسوسناک ہے۔ درشن کے ساتھ جو ہوا ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اس نے یہ قدم کیوں اٹھایا۔ ہمیں صرف یہی نہیں بلکہ ملک کے الگ الگ حصوں میں دلتوں کے ذریعے اس طرح کے قدم کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ کیا ہم اب یہ مان لیں کی حکومت پوری طرح سے ناکام ثابت ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: IIT Bombay Student Dies آئی آئی ٹی بامبے کے دلِت طالب علم کی مبینہ طور پر خودکشی، تحقیقات شروع

سابق رکن پارلیمنٹ حسین دلوائی نے کہا کہ احتجاجی ریلیوں کے ذریعے مسلمانوں کے گلے کاٹے جانے کی بات کی جارہی ہے اور حکومت تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ قبرستان کی زمینوں کو ہڑپنے کے لئے لینڈ جہاد، مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے لئے لو جہاد جیسی نئی نئی چیزیں لائی جارہی ہیں۔ حکومت کو ان پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔ پیشوائی نظام کو لانے کے لئے حکومت یہ راستہ اختیار کر رہی ہے۔ اسی لیے دلت اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.