ETV Bharat / bharat

Footballs made in Pakistan فیفا میں استعمال ہونے والا فٹ بال پاکستان میں تیار کیا جاتا ہے

author img

By

Published : Dec 21, 2022, 9:57 PM IST

Updated : Dec 21, 2022, 10:45 PM IST

پاکستان میں فٹ بال کا جنون ویسا نہیں ہے جیسا کرکٹ کو لے کر ہوتا ہے، لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ فیفا میں استعمال ہونے والا فٹ بال پاکستان میں میں تیار کیا جاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ دنیا میں دو تہائی سے زائد فٹ بال پاکستان کے شہر سیالکوٹ کی مختلف فیکٹریوں سے تیار کرکے بھیجے جاتے ہیں۔ Footballs made in Pakistan

manufacturing of football in pakistan biggest suppliers of football
فیفا میں استعمال ہونے والا فٹ بال پاکستان میں میں تیار کیا جاتا ہے

نئی دہلی: فیفا ورلڈ کپ سے اگرچہ منتظم ملک اور کھلاڑی شہرت، پیسہ اور بہت کچھ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں لیکن جو لوگوں اس کھیل کو کھیلنے کے قابل بناتے ہیں اور جس کے بغیر یہ کھیل ممکن نہیں ہے وہ لوگ آج بھی غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ Footballs made in Pakistan

دراصل پاکستان کے شمال مشرق میں کشمیر کی سرحد سے متصل شہر سیالکوٹ میں فٹ بال تیار کرنے کے لیے مشہور ہے۔ دنیا میں استعمال ہونے والے فٹ بالوں میں سے دو تہائی سے زیادہ فٹ بال صرف اسی شہر میں تیار کیے جاتے ہیں۔ یہاں فٹ بال بنانے کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ یہاں کم اجرت پر کاریگر دستیاب ہوجاتے ہیں۔

فیفا میں استعمال ہونے والا فٹ بال پاکستان میں میں تیار کیا جاتا ہے
فیفا میں استعمال ہونے والا فٹ بال پاکستان میں میں تیار کیا جاتا ہے

فٹ بال تیار کرنے میں بہت محنت کرنی پڑتی ہے لیکن اجرت محنت کے مقابلے میں بہت کم ملتی ہے۔ ایک فٹ بال کی سلائی کرنے میں تقریباً تین گھنٹے صرف ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ایک دن میں ایک کاریگر صرف تین گیندوں کی سلائی کر سکتا ہے اور ایک فٹ بال بنانے والے کو تقریباً 160 روپے دیے جاتے ہیں۔ جس کے حساب سے انہیں روزانہ 480 روپے اور ماہانہ تقریباً 9,600 روپے ملتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سیالکوٹ میں 60 ہزار سے زائد افراد فٹ بال بنانے کا کام کرتے ہیں۔ اچھی فٹ بال ہاتھ سے سلی ہوئی ہوتی ہے جو مشین سے سلی ہوئی گیندوں سے زیادہ مضبوط اور سخت ہوتی ہے۔ مضبوط ہونے کی وجہ سے وہ زیادہ پائیدار ہوتی ہیں۔

دنیا میں دو تہائی سے زیادہ فٹ بال پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں میں تیار ہوتے ہیں
دنیا میں دو تہائی سے زیادہ فٹ بال پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں میں تیار ہوتے ہیں

قابل ذکر ہے کہ قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ 2022 میں استعمال ہونے والا آفیشل فٹ بال ایڈیڈاس الرحلہ بھی اسی شہر سیالکوٹ میں تیار کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سیالکوٹ کی 8 فیصد آبادی اس کام میں مصروف ہے۔ تقریباً 60 ہزار لوگ فٹ بال بناتے ہیں۔ یہاں بننے والی 80 فیصد سے زیادہ فٹ بالوں کی خاص بات یہ ہوتی ہے کہ یہ گیندیں ہاتھ سے سِلی جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: FIFA World Cup 2022 Final میسی کا خواب شرمندہ تعبیر، ارجنٹینا چھتیس برس بعد عالمی چیمپئن بن گیا

کھیلوں کے سامان کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاتھ سے بنی گیند نہ صرف زیادہ دیر تک چلتی ہے بلکہ یہ ایرو ڈائنامکس کے ان قوانین پر بھی پوری اترتی ہے۔ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ ہاتھ سے سلے ہوئے فٹ بال مضبوط اور زیادہ پائیدار ہوتے ہیں۔

رپوٹس کے مطابق 1997 تک یہاں بہت زیادہ ٹرینڈ کاریگر ہوا کرتے تھے لیکن اب یہ آہستہ آہستہ کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 1997 سے پہلے ان فٹ بال فیکٹریوں میں 5 سال سے کم عمر کے بچے بھی اپنے والدین کے ساتھ آتے تھے۔ ایسے میں وہ بچپن سے ہی فٹ بال بنانا سیکھنا شروع کر دیتے تھے لیکن چائلڈ لیبر قانون کے نافذ ہونے کے بعد ان کے داخلے پر پابندی عائد کردی جس کی وجہ سے اور ٹرینڈ کاریگروں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

نئی دہلی: فیفا ورلڈ کپ سے اگرچہ منتظم ملک اور کھلاڑی شہرت، پیسہ اور بہت کچھ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں لیکن جو لوگوں اس کھیل کو کھیلنے کے قابل بناتے ہیں اور جس کے بغیر یہ کھیل ممکن نہیں ہے وہ لوگ آج بھی غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ Footballs made in Pakistan

دراصل پاکستان کے شمال مشرق میں کشمیر کی سرحد سے متصل شہر سیالکوٹ میں فٹ بال تیار کرنے کے لیے مشہور ہے۔ دنیا میں استعمال ہونے والے فٹ بالوں میں سے دو تہائی سے زیادہ فٹ بال صرف اسی شہر میں تیار کیے جاتے ہیں۔ یہاں فٹ بال بنانے کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ یہاں کم اجرت پر کاریگر دستیاب ہوجاتے ہیں۔

فیفا میں استعمال ہونے والا فٹ بال پاکستان میں میں تیار کیا جاتا ہے
فیفا میں استعمال ہونے والا فٹ بال پاکستان میں میں تیار کیا جاتا ہے

فٹ بال تیار کرنے میں بہت محنت کرنی پڑتی ہے لیکن اجرت محنت کے مقابلے میں بہت کم ملتی ہے۔ ایک فٹ بال کی سلائی کرنے میں تقریباً تین گھنٹے صرف ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ایک دن میں ایک کاریگر صرف تین گیندوں کی سلائی کر سکتا ہے اور ایک فٹ بال بنانے والے کو تقریباً 160 روپے دیے جاتے ہیں۔ جس کے حساب سے انہیں روزانہ 480 روپے اور ماہانہ تقریباً 9,600 روپے ملتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سیالکوٹ میں 60 ہزار سے زائد افراد فٹ بال بنانے کا کام کرتے ہیں۔ اچھی فٹ بال ہاتھ سے سلی ہوئی ہوتی ہے جو مشین سے سلی ہوئی گیندوں سے زیادہ مضبوط اور سخت ہوتی ہے۔ مضبوط ہونے کی وجہ سے وہ زیادہ پائیدار ہوتی ہیں۔

دنیا میں دو تہائی سے زیادہ فٹ بال پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں میں تیار ہوتے ہیں
دنیا میں دو تہائی سے زیادہ فٹ بال پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں میں تیار ہوتے ہیں

قابل ذکر ہے کہ قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ 2022 میں استعمال ہونے والا آفیشل فٹ بال ایڈیڈاس الرحلہ بھی اسی شہر سیالکوٹ میں تیار کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سیالکوٹ کی 8 فیصد آبادی اس کام میں مصروف ہے۔ تقریباً 60 ہزار لوگ فٹ بال بناتے ہیں۔ یہاں بننے والی 80 فیصد سے زیادہ فٹ بالوں کی خاص بات یہ ہوتی ہے کہ یہ گیندیں ہاتھ سے سِلی جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: FIFA World Cup 2022 Final میسی کا خواب شرمندہ تعبیر، ارجنٹینا چھتیس برس بعد عالمی چیمپئن بن گیا

کھیلوں کے سامان کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاتھ سے بنی گیند نہ صرف زیادہ دیر تک چلتی ہے بلکہ یہ ایرو ڈائنامکس کے ان قوانین پر بھی پوری اترتی ہے۔ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ ہاتھ سے سلے ہوئے فٹ بال مضبوط اور زیادہ پائیدار ہوتے ہیں۔

رپوٹس کے مطابق 1997 تک یہاں بہت زیادہ ٹرینڈ کاریگر ہوا کرتے تھے لیکن اب یہ آہستہ آہستہ کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 1997 سے پہلے ان فٹ بال فیکٹریوں میں 5 سال سے کم عمر کے بچے بھی اپنے والدین کے ساتھ آتے تھے۔ ایسے میں وہ بچپن سے ہی فٹ بال بنانا سیکھنا شروع کر دیتے تھے لیکن چائلڈ لیبر قانون کے نافذ ہونے کے بعد ان کے داخلے پر پابندی عائد کردی جس کی وجہ سے اور ٹرینڈ کاریگروں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

Last Updated : Dec 21, 2022, 10:45 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.