ETV Bharat / bharat

Manmohan Singh Praises Modi منموہن سنگھ نے روس یوکرین جنگ میں بھارت کے موقف کی تعریف کی

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے روس یوکرین جنگ پر بھارت کے موقف کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی دونوں ممالک سے امن کی اپیل کرتے ہوئے اپنے ملک کے مفادات کو سب سے اوپر رکھ کر درست کام کیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ روس یوکرین تنازعہ اور چین اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے عالمی نظام میں کافی تبدیلی آئی ہے اور اس ماحول میں بھارت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ جس کی وجہ سے عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ مضبوط ہوئی ہے۔

Manmohan Singh
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 8, 2023, 9:47 PM IST

نئی دہلی: سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ایک انگریزی روزنامے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب دو یا دو سے زیادہ ممالک کے درمیان کشیدگی ہوتی ہے تو اکثر دوسرے ممالک پر ایک ملک کا انتخاب کرنے کا دباؤ ہوتا ہے۔ یہ صورت حال بہت مشکل ہے لیکن مودی نے اس پیچیدہ صورتحال میں اپنے ملک کو زیادہ اہمیت دینے کا انتخاب کرتے ہوئے اپنی خودمختاری کی حفاظت کی ہے اور یہ ان کے لیے بطور وزیر اعظم صحیح کردار تھا۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں بھارت نے امن کی اپیل کرکے اور اپنے خود مختار اور اقتصادی مفادات کو اولیت دے کر صحیح کام کیا ہے۔ روس یوکرین تنازعہ اور چین اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے عالمی نظام میں کافی تبدیلی آئی ہے اور اس ماحول میں بھارت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ مشکل ماحول کے درمیان قومی مفاد میں مودی کے کیے گئے اقدامات کی وجہ سے عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ مضبوط ہوئی ہے۔ روس یوکرین جنگ کے تناظر میں نئے عالمی نظام کو چلانے میں بھارت کا کردار اہم ہے اور بھارت نے اس تنازعہ کے درمیان اپنے مفادات کو اہمیت دیتے ہوئے امن کی اپیل کرکے صحیح کام کیا ہے۔

سابق وزیراعظم نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ابھی نئی قسم کی تجارتی پابندیوں کی بات ہو رہی ہے۔ اس سے موجودہ نظام میں تبدیلی آئے گی اور دنیا کی سپلائی چین میں بھارت کے لیے نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔ ان تمام حالات کے دور میں بھارت کا معاشی مفاد اسی میں ہے کہ وہ کسی کے جھگڑوں میں نہ الجھے اور دوسرے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کا توازن برقرار رکھتے ہوئے آگے بڑھے۔

بھارت میں جی-20 کی میزبانی سے متعلق سوال پر منموہن سنگھ نے کہا کہ میں خوش ہوں کہ بھارت کو روٹیشن کے تحت جی-20 کی سربراہی کا موقع ملا اور مجھے اس سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ میں بھارت کو جی-20 کی صدارت کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ خارجہ پالیسی ہمیشہ سے بھارت کے سرکاری ڈھانچے کا ایک اہم حصہ رہی ہے، لیکن اب خارجہ پالیسی ملکی سیاست میں پہلے سے زیادہ اہم ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

2047 تک ملک کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کے مودی کے دعوے پر ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ یہ یقینی ہے کہ آنے والے سالوں میں بھارت عالمی معیشت کا پاور ہاؤس بنے گا۔ بدلتے ہوئے عالمی ترتیب میں بھارت ایک منفرد اقتصادی موقع کی چوٹی پر کھڑا ہے۔ بھارت کے پاس ایک بڑی منڈی ہے اور ہم قدرتی وسائل کے ذریعہ پیداوار اور مینوفیکچرنگ کو آگے لے کر آنے والی دہائیوں میں بھارت کو عالمی معیشت کا ایک بڑا پاور ہاؤس بنا سکتے ہیں۔

بھارت کے مستقبل کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے بھارت کے مستقبل کے بارے میں فکروں سے زیادہ امیدیں ہیں، لیکن میری امید کا انحصار اس بات پر ہے کہ بھارتی معاشرے میں ماحول کتنا ہم آہنگ ہوگا کیونکہ ترقی کی بنیاد میں ماحول اہم ہوتا ہے۔ بھارت دنیا میں کہاں کھڑا ہے اور اسے ملکی سیاست میں بھی ایشو بننا چاہیے، لیکن سفارت کاری اور خارجہ پالیسی کو ذاتی سیاست یا پارٹی کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ (یو این آئی)

نئی دہلی: سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ایک انگریزی روزنامے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب دو یا دو سے زیادہ ممالک کے درمیان کشیدگی ہوتی ہے تو اکثر دوسرے ممالک پر ایک ملک کا انتخاب کرنے کا دباؤ ہوتا ہے۔ یہ صورت حال بہت مشکل ہے لیکن مودی نے اس پیچیدہ صورتحال میں اپنے ملک کو زیادہ اہمیت دینے کا انتخاب کرتے ہوئے اپنی خودمختاری کی حفاظت کی ہے اور یہ ان کے لیے بطور وزیر اعظم صحیح کردار تھا۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں بھارت نے امن کی اپیل کرکے اور اپنے خود مختار اور اقتصادی مفادات کو اولیت دے کر صحیح کام کیا ہے۔ روس یوکرین تنازعہ اور چین اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے عالمی نظام میں کافی تبدیلی آئی ہے اور اس ماحول میں بھارت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ مشکل ماحول کے درمیان قومی مفاد میں مودی کے کیے گئے اقدامات کی وجہ سے عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ مضبوط ہوئی ہے۔ روس یوکرین جنگ کے تناظر میں نئے عالمی نظام کو چلانے میں بھارت کا کردار اہم ہے اور بھارت نے اس تنازعہ کے درمیان اپنے مفادات کو اہمیت دیتے ہوئے امن کی اپیل کرکے صحیح کام کیا ہے۔

سابق وزیراعظم نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ابھی نئی قسم کی تجارتی پابندیوں کی بات ہو رہی ہے۔ اس سے موجودہ نظام میں تبدیلی آئے گی اور دنیا کی سپلائی چین میں بھارت کے لیے نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔ ان تمام حالات کے دور میں بھارت کا معاشی مفاد اسی میں ہے کہ وہ کسی کے جھگڑوں میں نہ الجھے اور دوسرے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کا توازن برقرار رکھتے ہوئے آگے بڑھے۔

بھارت میں جی-20 کی میزبانی سے متعلق سوال پر منموہن سنگھ نے کہا کہ میں خوش ہوں کہ بھارت کو روٹیشن کے تحت جی-20 کی سربراہی کا موقع ملا اور مجھے اس سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ میں بھارت کو جی-20 کی صدارت کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ خارجہ پالیسی ہمیشہ سے بھارت کے سرکاری ڈھانچے کا ایک اہم حصہ رہی ہے، لیکن اب خارجہ پالیسی ملکی سیاست میں پہلے سے زیادہ اہم ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

2047 تک ملک کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کے مودی کے دعوے پر ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ یہ یقینی ہے کہ آنے والے سالوں میں بھارت عالمی معیشت کا پاور ہاؤس بنے گا۔ بدلتے ہوئے عالمی ترتیب میں بھارت ایک منفرد اقتصادی موقع کی چوٹی پر کھڑا ہے۔ بھارت کے پاس ایک بڑی منڈی ہے اور ہم قدرتی وسائل کے ذریعہ پیداوار اور مینوفیکچرنگ کو آگے لے کر آنے والی دہائیوں میں بھارت کو عالمی معیشت کا ایک بڑا پاور ہاؤس بنا سکتے ہیں۔

بھارت کے مستقبل کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے بھارت کے مستقبل کے بارے میں فکروں سے زیادہ امیدیں ہیں، لیکن میری امید کا انحصار اس بات پر ہے کہ بھارتی معاشرے میں ماحول کتنا ہم آہنگ ہوگا کیونکہ ترقی کی بنیاد میں ماحول اہم ہوتا ہے۔ بھارت دنیا میں کہاں کھڑا ہے اور اسے ملکی سیاست میں بھی ایشو بننا چاہیے، لیکن سفارت کاری اور خارجہ پالیسی کو ذاتی سیاست یا پارٹی کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.