ETV Bharat / bharat

Manipur Horror منی پور میں مجاہد آزادی کی 80 سالہ بیوہ کو مسلح شرپسندوں نے زندہ جلا دیا

منی پور تشدد میں بربریت اور ہولناکی کا ایک اور معاملہ سامنے آیا ہے۔ ضلع کاکچنگ میں 28 مئی مسلح شرپسندوں نے ایک مجاہد آزادی کی 80 سالہ بیوہ کو زندہ جلا دیا۔ گزشتہ تین مہینوں میں تشدد زدہ منی پور میں 160 سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں۔

Manipur horror, freedom fighters wife burnt alive by armed mob on May 28
مجاہد آزادی کی 80 سالہ بیوہ کو مسلح شرپسندوں نے زندہ جلا دیا
author img

By

Published : Jul 23, 2023, 10:16 PM IST

امپھال: منی پور کے کانگ پوکپی ضلع میں 4 مئی کو دو خواتین کی برہنہ پریڈ کے ویڈیو کے بعد ایک اور خوفناک واقعہ سامنے آیا ہے۔ 28 مئی کو ضلع کاکچنگ میں مسلح شرپسندوں نے ایک مجاہد آزادی کی 80 سالہ بیوہ کو اس کے گھر میں بند کر کے زندہ جلا دیا۔ سیرو پولیس اسٹیشن میں حال ہی میں درج کی گئی ایک ایف آئی آر کے مطابق، میتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی 80 سالہ ایس ایبٹومبی مائبی مجاہد آزادی ایس چورا چند سنگھ کی بیوہ کو شرپسندوں نے 28 مئی کو راجدھانی امپھال سے 48 کلومیٹر دور سیرو گاؤں میں گھر میں بند کر کے آگ لگا دی۔ چورا چند سنگھ نیتا جی سبھاش چندر بوس کی انڈین نیشنل آرمی کے رکن تھے۔ انہیں سابق صدر اے پی جے عبدالکلام نے اعزاز سے نوازا اور اپریل 1997 میں آل انڈیا فارورڈ بلاک کی طرف سے نیتا جی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

ان کی بہو ایس ٹمپکسانا نے بتایا کہ ایس ایبٹومبی مائبی کی جلی ہوئی ہڈیاں، آدھی جلی ہوئی تصویریں، تمغے، چوراچند سنگھ کی یادگاریں، بہت سے قیمتی سامان، گھریلو سامان، جلے ہوئے گھر اور دیواروں پر گولیوں کے سوراخ اب اس خوفناک وحشت کو ظاہر کر رہے ہیں۔ ایبیتومبی مائبی کی بہو، ایس ٹمپکسانا نے بتایا کہ جب بھاری ہتھیاروں سے لیس بدمعاشوں نے ہمارے گھر پر حملہ کیا تو میری ساس نے مجھے اور دوسرے پڑوسیوں سے بھاگنے کو کہا۔ انہوں نے ہم سے شرپسندوں کے جانے کے بعد آنے یا کسی اور کو بھیجنے کو کہا تاکہ ہم انہیں بچا سکیں۔ بڑھاپے کی وجہ سے وہ بھاگ نہیں سکتی تھی، اس وقت میں اور تین پڑوسی خاندان بھاگ گئے تھے۔

اس نے بتایا کہ چند گھنٹوں کے بعد، انھوں نے 22 سالہ پریم کانتا میتی، جو ایبٹومبی مابی کے ایک رشتہ دار ہیں، سے ان کو بچانے کے لیے کہا۔ میتی نے بتایا کہ جب وہ کچھ دوسرے لوگوں کے ساتھ موقع پر پہنچے تو آگ نے پورے گھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور بزرگ خاتون جل کر ہلاک ہو چکی تھی۔ریسکیو ٹیم بھی فوراً بھاگنے پر مجبور ہوگئی کیونکہ حملہ آوروں نے دوبارہ فائرنگ شروع کردی اور وہ بھی گولیوں کی زد میں آگیا۔

یہ بھی پڑھیں:

28 مئی کو ہونے والے حملے کے بارے میں، ٹمپکسانہ نے کہا کہ حملے سے خوفزدہ ہو کر انہوں نے مقامی ایم ایل اے کے گھر میں پناہ لی، جہاں وہ شدید فائرنگ کے درمیان تقریباً دو کلومیٹر بھاگنے کے بعد پہنچیں، میں نے پریم کانتا میتی سے کہا کہ وہ میری ساس کو بچانے کے لیے دوسروں کے ساتھ موقع پر جائیں۔ لیکن جب وہ موقع پر پہنچا تو سب کچھ ختم ہو چکا تھا، صرف راکھ اور ملبہ کے علاوہ بزرگ خاتون کی باقیات، جو جل کر ہلاک ہو گئی تھی، دیکھے گئے۔

سیرو گاؤں سب سے زیادہ متاثر: ریاست میں وادی میں مقیم میتی اور کوکی زو قبائلیوں کے درمیان نسلی تشدد کے دوران سیرو گاؤں سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک تھا، جو زیادہ تر منی پور کے پہاڑی علاقوں میں رہتے ہیں۔گاؤں سے تھوڑے فاصلے پر مقامی سیرو گاؤں کا بازار اب بالکل ویران ہے۔ گاؤں میں رہنے والے تمام مقامی تاجر وہاں سے بھاگ کر ریلیف کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے۔

میتئی کمیونٹی کی طرف سے شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) درجے کے مطالبے کے خلاف پہاڑی اضلاع میں 'قبائلی یکجہتی مارچ' احتجاج کرنے کے بعد شروع ہونے والے نسلی تشدد میں اب تک 160 سے زیادہ لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔مختلف برادریوں کے 600 سے زائد افراد زخمی اور 70 ہزار سے زائد بے گھر ہوئے ہیں، اس کے علاوہ بڑی تعداد میں املاک اور گاڑیاں تباہ ہو گئی ہیں۔

مقامی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اور بھی بہت سے ہولناک واقعات ہیں جو ابھی تک نامعلوم ہیں اور آہستہ آہستہ منظر عام پر آ رہے ہیں کیونکہ سینکڑوں دیہات ویران ہو چکے ہیں اور بے گھر ہونے والے خوف کے مارے اپنی رہائش گاہوں اور دیہاتوں میں جانے سے گریز کرر ہے ہیں۔

امپھال: منی پور کے کانگ پوکپی ضلع میں 4 مئی کو دو خواتین کی برہنہ پریڈ کے ویڈیو کے بعد ایک اور خوفناک واقعہ سامنے آیا ہے۔ 28 مئی کو ضلع کاکچنگ میں مسلح شرپسندوں نے ایک مجاہد آزادی کی 80 سالہ بیوہ کو اس کے گھر میں بند کر کے زندہ جلا دیا۔ سیرو پولیس اسٹیشن میں حال ہی میں درج کی گئی ایک ایف آئی آر کے مطابق، میتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی 80 سالہ ایس ایبٹومبی مائبی مجاہد آزادی ایس چورا چند سنگھ کی بیوہ کو شرپسندوں نے 28 مئی کو راجدھانی امپھال سے 48 کلومیٹر دور سیرو گاؤں میں گھر میں بند کر کے آگ لگا دی۔ چورا چند سنگھ نیتا جی سبھاش چندر بوس کی انڈین نیشنل آرمی کے رکن تھے۔ انہیں سابق صدر اے پی جے عبدالکلام نے اعزاز سے نوازا اور اپریل 1997 میں آل انڈیا فارورڈ بلاک کی طرف سے نیتا جی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

ان کی بہو ایس ٹمپکسانا نے بتایا کہ ایس ایبٹومبی مائبی کی جلی ہوئی ہڈیاں، آدھی جلی ہوئی تصویریں، تمغے، چوراچند سنگھ کی یادگاریں، بہت سے قیمتی سامان، گھریلو سامان، جلے ہوئے گھر اور دیواروں پر گولیوں کے سوراخ اب اس خوفناک وحشت کو ظاہر کر رہے ہیں۔ ایبیتومبی مائبی کی بہو، ایس ٹمپکسانا نے بتایا کہ جب بھاری ہتھیاروں سے لیس بدمعاشوں نے ہمارے گھر پر حملہ کیا تو میری ساس نے مجھے اور دوسرے پڑوسیوں سے بھاگنے کو کہا۔ انہوں نے ہم سے شرپسندوں کے جانے کے بعد آنے یا کسی اور کو بھیجنے کو کہا تاکہ ہم انہیں بچا سکیں۔ بڑھاپے کی وجہ سے وہ بھاگ نہیں سکتی تھی، اس وقت میں اور تین پڑوسی خاندان بھاگ گئے تھے۔

اس نے بتایا کہ چند گھنٹوں کے بعد، انھوں نے 22 سالہ پریم کانتا میتی، جو ایبٹومبی مابی کے ایک رشتہ دار ہیں، سے ان کو بچانے کے لیے کہا۔ میتی نے بتایا کہ جب وہ کچھ دوسرے لوگوں کے ساتھ موقع پر پہنچے تو آگ نے پورے گھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور بزرگ خاتون جل کر ہلاک ہو چکی تھی۔ریسکیو ٹیم بھی فوراً بھاگنے پر مجبور ہوگئی کیونکہ حملہ آوروں نے دوبارہ فائرنگ شروع کردی اور وہ بھی گولیوں کی زد میں آگیا۔

یہ بھی پڑھیں:

28 مئی کو ہونے والے حملے کے بارے میں، ٹمپکسانہ نے کہا کہ حملے سے خوفزدہ ہو کر انہوں نے مقامی ایم ایل اے کے گھر میں پناہ لی، جہاں وہ شدید فائرنگ کے درمیان تقریباً دو کلومیٹر بھاگنے کے بعد پہنچیں، میں نے پریم کانتا میتی سے کہا کہ وہ میری ساس کو بچانے کے لیے دوسروں کے ساتھ موقع پر جائیں۔ لیکن جب وہ موقع پر پہنچا تو سب کچھ ختم ہو چکا تھا، صرف راکھ اور ملبہ کے علاوہ بزرگ خاتون کی باقیات، جو جل کر ہلاک ہو گئی تھی، دیکھے گئے۔

سیرو گاؤں سب سے زیادہ متاثر: ریاست میں وادی میں مقیم میتی اور کوکی زو قبائلیوں کے درمیان نسلی تشدد کے دوران سیرو گاؤں سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک تھا، جو زیادہ تر منی پور کے پہاڑی علاقوں میں رہتے ہیں۔گاؤں سے تھوڑے فاصلے پر مقامی سیرو گاؤں کا بازار اب بالکل ویران ہے۔ گاؤں میں رہنے والے تمام مقامی تاجر وہاں سے بھاگ کر ریلیف کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے۔

میتئی کمیونٹی کی طرف سے شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) درجے کے مطالبے کے خلاف پہاڑی اضلاع میں 'قبائلی یکجہتی مارچ' احتجاج کرنے کے بعد شروع ہونے والے نسلی تشدد میں اب تک 160 سے زیادہ لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔مختلف برادریوں کے 600 سے زائد افراد زخمی اور 70 ہزار سے زائد بے گھر ہوئے ہیں، اس کے علاوہ بڑی تعداد میں املاک اور گاڑیاں تباہ ہو گئی ہیں۔

مقامی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اور بھی بہت سے ہولناک واقعات ہیں جو ابھی تک نامعلوم ہیں اور آہستہ آہستہ منظر عام پر آ رہے ہیں کیونکہ سینکڑوں دیہات ویران ہو چکے ہیں اور بے گھر ہونے والے خوف کے مارے اپنی رہائش گاہوں اور دیہاتوں میں جانے سے گریز کرر ہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.