ممبئی/نئی دہلی: مہاراشٹر میں ایک بار پھر سیاسی 'کھیل' کے آثار ہیں۔ کیا ہوگا، ابھی کہنا مشکل ہے۔ اجیت پوار شرد پوار کے بھتیجے ہیں۔ ان کی پارٹی کا نام این سی پی ہے۔ این سی پی مہاراشٹر میں اپوزیشن پارٹی ہے۔ این سی پی، کانگریس اور ادھو دھڑے کا باہمی اتحاد ہے اور اسے ایم وی اے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق این سی پی کے کئی ایم ایل اے اجیت پوار کے ساتھ ہیں اور وہ کوئی بڑا فیصلہ لے سکتے ہیں۔ اجیت پوار مہاراشٹر میں اپوزیشن لیڈر ہیں۔
ذرائع کے مطابق بڑے فیصلے کا مطلب ہے کہ این سی پی کا ایک طبقہ ایم وی اے سے خوش نہیں ہے۔ وہ کوئی بھی بڑا فیصلہ لے سکتے ہیں۔ اس پر بھی سسپنس ہے کہ وہ بی جے پی اور شیو سینا کے ساتھ اتحاد میں شامل ہوں گے۔ این سی پی کے ایک ایم ایل اے شیکھر نگم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان خبروں کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ اب ایسی کوئی بات نہیں ہے اور اجیت پوار مکمل طور پر ایم وی اے کے ساتھ ہیں۔
این سی پی سپریمو شرد پوار کا ایک بیان بھی میڈیا میں آیا ہے۔ اس میں انہوں نے کہا کہ جو بھی بات ہو رہی ہے وہ صرف میڈیا میں ہے۔ این سی پی کے ترجمان برج موہن سریواستو نے بھی کہا کہ پارٹی پوری طرح سے شرد پوار کے ساتھ ہے۔ این سی پی لیڈر انل پاٹل نے بھی کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے، اجیت پوار پوری طرح سے این سی پی کے ساتھ ہیں۔
ویسے اس سے پہلے بھی اجیت پوار نے دعویٰ کیا تھا کہ این سی پی ایم ایل اے ان کے ساتھ ہیں اور اسی بنیاد پر انہوں نے نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا اور بی جے پی لیڈر دیویندر فڑنویس وزیر اعلیٰ بن گئے۔ لیکن بعد میں اجیت پوار اکیلے پڑ گئے، این سی پی کا کوئی بھی ایم ایل اے ان کے ساتھ نہیں آیا۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے بعد کسی بھی پارٹی کو اکثریت نہیں ملی۔ پھر اجیت پوار بی جے پی کے ساتھ چلے گئے تھے۔
کچھ دن پہلے میڈیا سے بات کرتے ہوئے شرد پوار نے کہا تھا کہ یہ ان کی ایک چال تھی، تاکہ ریاست میں صدر راج ختم ہو اور اس کی جگہ ایم وی اے حکومت قائم ہوسکے۔ اس بار بھی کچھ ایسا ہی ہوگا یا نہیں یہ کہنا مشکل ہے۔ ادھو دھڑے کے ترجمان سنجے راوت نے کہا کہ بی جے پی ایسی باتیں کر رہی ہے، اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ ویسے یہاں یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ شرد پوار پچھلے کئی مہینوں سے اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے اتحاد سے آنے والے لوک سبھا انتخابات میں مودی حکومت کو شکست دی جا سکتی ہے۔ وہ اپوزیشن کے کئی لیڈروں سے بھی ملتے رہے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے راہل گاندھی سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے ممتا بنرجی سے بھی ملاقات کی ہے۔ ایسے میں اگر این سی پی کوئی فیصلہ لیتی ہے تو آنے والی سیاست پر اس کا سنگین اثر پڑ سکتا ہے۔ این سی پی کی قومی حیثیت گزشتہ ہفتے ہی چھین لی گئی۔